بدھ, مئی 14, 2025
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home اداریہ

گولڈن کارڈ، مریضوں کیلئے راحت

لیکن کشمیر اور جموں کے صحت مراکز بیمار ہیں

Nida-i-Mashriq by Nida-i-Mashriq
2023-08-10
in اداریہ
A A
آگ سے متاثرین کی امداد
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

پانچ لاکھ روپے مالیت کا صحت (گولڈن) کارڈ ان لوگوں جو مختلف امراض میں مبتلا ہیں کی طبی نگہداشت او ر علاج ومعالجہ کے حوالہ سے ایک ایسی سہولیت ہے جو ان کیلئے راحت بخش بلکہ محدود وسائل کے ہوتے پڑنے والے مالی بوجھ کو کسی حد تک کم کرنے کی سمت میں بہت بڑا سہارا ثابت ہورہاہے۔ یہ کوئی دعویٰ نہیں بلکہ زمینی حقیقت اور چشم دید ہے۔
البتہ صحت عامہ سے وابستہ کچھ ادارے اس کارڈ کی آڑمیں طبی نگہداشت اور سہولیات فراہم کرنے کی راہ میں دانستہ طور سے بلکہ اپنے حقیر مفادات کی تکمیل کے لئے رکاوٹ ڈال رہے ہیں۔ ایسا کرکے وہ نہ صرف اس مخصوص اور عوام کیلئے راحت بخش سکیم کو ناکام بنانے کی کوشش کررہے ہیں بلکہ لوگوں کو بھی متنفر کرنے کا کردار اداکررہے ہیں۔ لیکن یہ بھی سچ ہے کہ جن اداروں کے بارے میں ایسی شکاتیں مل رہی ہیں انہی اداروں کے بارے میں یہ بھی اطلاع ہے کہ وہ گولڈن کارڈ کا احترام کررہے ہیں تو پھر سوال یہ ہے کہ کیا یہ ادارے Choosyبن گئے ہیں ، یعنی جس کو چاہا کارڈ کے تحت سہولیت فراہم کی جارہی ہے اور جس کو چاہتے ہیں کوئی سہولیت فراہم کرنے کی سمت میں حیلے بہانوں کا راستہ اختیار کررہے ہیں۔
کشمیر اور جموں کیلئے یہ صحت سکیم ایک انقلابی نوعیت کی قرار دی جاسکتی ہے۔ لیکن اس کے ساتھ ہی امر واقع یہ ہے کہ پوری یوٹی میں صحت عامہ کا ادارہ بحیثیت مجموعی بیمار ہے۔دستیاب فنڈس اور ادارہ جاتی ڈھانچہ اور پلانٹ ومشینری کے ہوتے ہوئے بھی یہ ادارہ بیمار کیوں ہے اور کیا وجہ ہے کہ صحت عامہ سے وابستگی کے باوجود یہ خود اپنی بیماری کا موثر علاج نہیں کر پارہا ہے یا کرنا نہیں چاہتا ہے، یہ غور طلب ، توجہ طلب اور تحقیقات طلب معاملہ ہے۔
باہر سے عمارتیں بلند وبانگ ، خوبصورت لیکن اندر کچھ اور ہی منظرنامہ ہے۔ صحت وصفائی، مرمت، تعمیر اور دیگر امورات کے حوالہ سے کارکردگی مایوس کن ۔ درجنوں کی تعداد میں مثالیں پیش کی جاسکتی ہیں۔ جواہر لال نہرو کے نام سے منسوب رعناواری ہسپتال کے لئے نئی تعمیرات کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ جاری ہے لیکن مشاہدہ یہ ہے کہ ایک نئی عمارت کا لفٹ کم سے کم گذشتہ تین سال سے بے کار پڑا ہے۔ دائیں بائیں ٹوٹ پھوٹ کے آثار واضح طور سے نظرآرہے ہیں۔
بیشتر اداروں میں نصب ایکسرے، سکین، ایکو ٹیسٹنگ سہولیات کے حوالہ سے پلانٹ ٹھپ پڑے ہیں،ان کی مرمت یا بحال کرنے کیلئے کسی سنجیدگی اور ذمہ دارانہ طرز عمل سے کام نہیں لیاجارہاہے۔ یہاں تک کہ کینسر شعبے سے وابستہ انتہائی ضروری اور مطلوب پلانٹ تک ٹھپ پڑے ہیں۔یہ منظرنامہ صورہ انسٹی چیوٹ سمیت سرینگر کے کم وبیش سبھی ہسپتالوں اور صحت مراکز کا ہے، دیہی علاقوں کے صحت مراکز اور ضلعی ہسپتالوں کا حال احوال کچھ مختلف نہیں۔
اس حوالہ سے عام تاثر یہ ہے کہ ان مخصوص شعبوں سے وابستہ تکنیکی عملہ پلانٹ اور مشنری کی توڑ پھوڑ، تکنیکی خرابی پید ا کرنے، پرزوں کو ناکارہ بناکر پلانٹ اور مشینریوں کو ناکارہ بنائے رکھنے میں بلواسطہ اور بلاواسطہ ذمہ دار ہے کیونکہ ان میں سے اکثریت نے اپنے نجی کلنک کھول رکھے ہیں یا دوسروں کے نجی کلنکوں میںملازمت کررہے ہیں۔ مختلف امراض میں مبتلا بیماروں کو مختلف ٹیسٹوں کیلئے لمبی لمبی تاریخیں دی جارہی ہے، اس تعلق سے اگر کینسر میں مبتلا کسی مریض کو PETسکین مریض کی فوری تشخیص کیلئے درکار ہے تو کیا اس کو مہینہ دو مہینہ انتظار کراکے اس کی زندگی سے مجرمانہ کھلواڑ نہیں ہورہا ہے؟
ہم اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ یہ مرض آج کی تاریخ یا دور کا نہیں بلکہ ۷۵؍ سالوں سے نشو ونما پاتا رہا ہے۔ ہر دور میں اس مرض کا صحیح صحیح تشخیص کرکے علاج کرنے کی بجائے مفاد پرستانہ انداز فکر اور اپروچ اختیار کیاجاتارہا۔ اس کی وجہ کورپشن اور بدعنوان سوچ کے سو ا اور کچھ نہیں۔ یہ کوئی مفروضہ نہیں بلکہ زمینی حقیقت ہے جس کو جھٹلانے کی کوئی گنجائش نہیں، کیا یہ سچ نہیں کہ کشمیر کے ایک پریمیر انسٹی چیوٹ کے  سابق سربراہ کو اس کی ریٹائرمنٹ کے بعد اس کی بدعنوانیوں او رکورپٹ طریقہ کار کے حوالہ سے تحقیقات ہورہی ہے اور کیا یہ بھی سچ نہیں کہ جموں کے ایک اہم ادارے کی خاتون سربراہ کو ابھی چند ہفتے قبل ہی تاریخ پیدائش میں متواتر قلم زنی کی پاداش میں عہدے سے ہٹایا توگیالیکن اسی شعبے کے سیکریٹری کے عہدے پر تقرری عمل میں لاکر ایڈمنسٹریشن نے عوامی حلقوں کے لئے از خود کئی سوال اُٹھانے اور پوچھنے کیلئے پیش کئے۔
ماضی اگر خراب اور مایوس کن رہا ہے تو حال بھی کسی حوالہ سے مختلف نہیں، ابھی حال ہی میں کچھ سیاسی جماعتوں کے مشترکہ وفد نے حکومت کو ایک تفصیلی میمورنڈم پیش کیا جس میں صحت عامہ کے تعلق سے خامیوں، غلط کاریوں، خالی پڑی سینکڑوں اسامیوں بشمول ڈاکٹروں کے اور دستیاب سہولیات کے تعلق سے معاملات اور اشوز کا حوالہ دیاگیا اور مطالبہ کیا گیا کہ جموں اورکشمیر کے ان صحت مراکز کو لاحق بیماریوںکی صحیح صحیح تشخیص یقینی بناکر ان کا علاج کرایاجائے۔
اعلیٰ سطح پر صحت عامہ، ڈرگ کنٹرول اتھارٹی اور دوسرے وابستہ شعبے اگر حالیہ برسوں کے دوران اپنے فرائض منصبی دیانتداری، خلوص اور حقیر مفادات کے حصول پر اپنی توجہ مرکوز کئے بغیر ادا کئے ہوتے تو کشمیراور جموں میںصحت عامہ کے سبھی شعبے انتہائی فعال، متحرک اور علاج ومعالجہ ، طبی نگہداشت کے تعلق سے موثر ہوتے لیکن کسی دور میں ایساکوئی مشاہدہ سامنے نہیں آیا۔ اعلیٰ سطح پر خود فیصلہ ساز ہاتھوں نے غلط کردار اداکئے، زائد از ۷۵؍سال گذرنے کے باوجود یوٹی میں ابھی بھی کسی اعلیٰ پیمانے پر ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری کی سہولیت دستیاب نہیں، پوچھا جاسکتا ہے اور واجبی بھی ہے کوئی نہ کوئی ذمہ دار تو ہے اب حال ہی میں اس بارے میںایڈمنسٹریشن نے پہل کی ہے جس کی عوامی سطح پر سراہنا کی جارہی ہے۔
بہرحال اس مخصوص شعبہ کے بارے میں کہنے کو تو بہت کچھ ہے لیکن قصہ مختصر ، جموںخطے کے لوگ خوش قسمت ہیں کہ انہیں ویشنو دیوی بورڈ کی وساطت سے ایک اعلیٰ معیار اور اعلیٰ پیمانے کا سپر سپیشلسٹ ہسپتال کی سہولیات دستیاب ہیں ، کشمیرمیں ابھی اس طرز اور معیار کا کوئی ہسپتال نہیں، وقف بورڈ کے پاس وسائل بھی ہیں اور ذرائع بھی لیکن عوامی خدمات کے تعلق سے بورڈ کو توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔
ShareTweetSendShareSend
Previous Post

قابل ذکر تبدیلی

Next Post

ورلڈ کپ کے ٹکٹوں کی فروخت 25 اگست سے شروع ہوگی

Nida-i-Mashriq

Nida-i-Mashriq

Related Posts

آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

2025-04-12
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

2025-04-10
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

کتوں کے جھنڈ ، آبادیوں پر حملہ آور

2025-04-09
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اختیارات اور فیصلہ سازی 

2025-04-06
اداریہ

وقف، حکومت کی جیت اپوزیشن کی شکست

2025-04-05
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اظہار لاتعلقی، قاتل معصوم تونہیں

2025-03-29
اداریہ

طفل سیاست کے یہ مجسمے

2025-03-27
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اسمبلی سے واک آؤٹ لوگوں کے مسائل کا حل نہیں

2025-03-26
Next Post
بھارتی اور پاکستانی کھلاڑیوں کے معاوضوں میں زمین آسمان کا فرق

ورلڈ کپ کے ٹکٹوں کی فروخت 25 اگست سے شروع ہوگی

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.