نئی دہلی//سپریم کورٹ نے پیر کو منی پور تشدد کے معاملات کی جانچ کی نگرانی کے لیے مختلف ہائی کورٹس کے ریٹائرڈ ججوں کی ایک کمیٹی تشکیل دی۔
چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ اور جسٹس جے بی پاردی والا اور منوج مشرا پر مشتمل بنچ نے مرکز کی طرف سے پیش ہونے والے آر وینکٹ رمنی اور منی پور حکومت کی طرف سے پیش ہونے والے سالیسٹر جنرل تشار مہتہ اور دیگر وکلاء کی دلائل سننے کے بعد یہ حکم دیا۔
بنچ نے تشدد سے متاثرہ منی پور میں امداد، باز آباد کاری، گھروں اور عبادت گاہوں کی تعمیر نو کے اقدامات سمیت انسانی نوعیت کے مختلف پہلوؤں پر غور کرنے کے لیے ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ ججوں جسٹس گیتا متل، جسٹس شالنی پی جوشی اور جسٹس آشا مینن پر مشتمل ایک ٹیم تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے ۔
جسٹس متل جموں و کشمیر ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس ہیں جبکہ جسٹس جوشی بمبئی ہائی کورٹ کے سابق جج ہیں اور جسٹس مینن دہلی ہائی کورٹ کے سابق جج ہیں۔
عدالت عظمیٰ نے مہاراشٹر کے سابق پولیس ڈائریکٹر جنرل دتاتریہ پڈسالگیکر کو پولیس تحقیقات کی نگرانی کے لیے تقرر کرنے کی بھی حمایت کی۔
جسٹس چندرچوڑ کی سربراہی والی بنچ نے کہا کہ بنچ نے عصمت دری اور جنسی زیادتی کے تقریباً 11 معاملوں کی جانچ کرنے والی سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) کی جانچ ٹیم میں مختلف ریاستوں کے پانچ یا چھ ڈپٹی ایس پی رینک کے افسران کو شامل کرنے کی تجویز پیش کی۔ یہ ٹیم 4 مئی 2023 کو دو خواتین کی برہنہ پریڈ کے معاملے کی بھی تحقیقات کرے گی۔
بنچ نے منی پور حکومت کی جانب سے ایس آئی ٹی کی تشکیل کے بارے میں دلیل دینے پر کہا کہ لیکن قانون کی حکمرانی میں بھروسے کو یقینی بنانے کے لیے وہ یہ ہدایت دینے کی تجویز کررہی ہے کہ ڈپٹی ایس پی کے رینک کے کم از کم پانچ یا چھ افسران ہوں گے ، جنہیں مختلف ریاستوں سے ڈیپوٹیشن پر سی بی آئی میں لایا جائے گا۔