نئی دہلی// دہلی کی ایک عدالت نے جمعہ کو کانگریس لیڈر جگدیش ٹائٹلر کو پیشگی ضمانت دے دی، جو 1984 کے سکھ مخالف فسادات سے متعلق ایک معاملے میں ملزم ہے ۔
عدالت نے استغاثہ اور وکیل دفاع کے دلائل سننے کے بعد 02 اگست کو ٹائٹلر کی پیشگی ضمانت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔
ضمانت دیتے ہوئے سی بی آئی کے خصوصی جج وکاس دھول نے ٹائٹلر پر کچھ شرائط عائد کیں جن میں ایک لاکھ روپے کا ضمانتی بانڈ پیش کرنا اور کیس سے متعلق شواہد کے ساتھ چھیڑ چھاڑ نہ کرنا شامل ہے ۔
کانگریس لیڈر ٹائٹلر نے یکم اگست کو ضمانت کی عرضی داخل کی تھی اور سماعت کے بعد عدالت نے سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) کو اپنا جواب داخل کرنے کے لیے نوٹس جاری کیا اور اسے اگلے دن کے لیے درج کیا۔
سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) نے عدالت میں ٹائٹلر کی ضمانت کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے اپنا جواب داخل کیا۔
ایڈیشنل چیف میٹروپولیٹن مجسٹریٹ (اے سی ایم ایم) ودھی گپتا آنند نے چارج شیٹ کا نوٹس لیتے ہوئے ٹائٹلر کو 5 اگست کو عدالت میں حاضر ہونے کے لیے سمن جاری کیا۔
سی بی آئی نے 20 مئی کو اس تحقیقات کے بعد چارج شیٹ داخل کی تھی کہ ٹائٹلر نے یکم نومبر 1984 کو آزاد مارکیٹ کے پل بنگش گوردوارہ میں جمع ہونے والے ایک ہجوم کو اکسایا تھا، جس کے نتیجے میں گردوارہ جلایا گیا تھا اور تین سکھ ہلاک ہوگئے تھے ۔
جانچ ایجنسی نے اس معاملے میں ٹائٹلر پر تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی دفعہ 147 (ہنگامہ آرائی)، 109 (مشتعل کرنا) اور 302 (قتل) کے تحت فرد جرم عائد کی ہے ۔
31 اکتوبر 1984 کو اس وقت کی وزیر اعظم اندرا گاندھی کے قتل کے ایک دن بعد پل بنگش کے علاقے میں تین افراد ہلاک اور ایک گوردوارے کو نذر آتش کر دیا گیا تھا۔