نئی دہلی//ملک میں درخت لگانے کی حوصلہ افزائی ، سرکاری سہولیات اور قومی سلامتی کے لیے مخصوص زمین کو جنگلاتی زمین لینے کی اجازت دینے والے ‘فاریسٹ کنزرویشن بل 2023’ کو راجیہ سبھا نے بدھ کو صوتی ووٹ سے منظور کردیا اور اس کے ساتھ ہی بل پر پارلیمنٹ کی مہر لگ گئی۔
یہ بل لوک سبھا سے پاس ہو چکا ہے ۔ بل کو تفصیلی جانچ کے لیے قائمہ کمیٹی کے پاس بھیجا گیا تھا۔
بل اپوزیشن جماعتوں کی عدم موجودگی میں منظور کیا گیا۔ التوا کے بعد جیسے ہی کارروائی شروع ہوئی اپوزیشن جماعتوں کے ارکان نے منی پور کی صورتحال پر بحث کا مطالبہ کرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کیا تھا۔وزیر جنگلات بھوپیندر یادو نے ایوان میں بل پر مختصر بحث کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اس سے ملک میں درخت لگانے میں اضافہ ہوگا اور ماحولیات کی حفاظت ہو سکے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس سے جنگلاتی علاقوں میں واقع دیہی علاقوں میں سرکاری سہولیات دستیاب ہوں گی۔ اس سے علاقے کی معاشی اور سماجی حالت میں بہتری آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ پانچ ہیکٹر سے کم اراضی پر تعمیر کی اجازت مقامی سطح پر دی جا سکتی ہے اور مرکزی حکومت سے رجوع کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ انہوں نے کہا کہ بل میں جنگلاتی علاقوں میں رہنے والے لوگوں کے حقوق کا تحفظ کیا گیا ہے ۔ اس سے ان کے حقوق متاثر نہیں ہوں گے ۔
یہ بل بین الاقوامی سرحد کے 100 کلومیٹر کے اندر قومی سلامتی کی اہمیت کے حامل منصوبوں کی اجازت دیتا ہے ۔ ریاستی حکومتیں سماجی مقاصد کے لیے پرائیویٹ کمپنیوں کو کچھ جنگلات کی زمین دینے کے قابل ہوسکیں گی۔ اس کے علاوہ جنگل میں چیک پوسٹیں، باڑیں اور پل وغیرہ بنائے جا سکیں گے ۔
بیجو جنتا دل کے پرشانت نندا نے بل کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اس میں ضرورت سے زیادہ نرمی دی جا رہی ہے ۔ اس سے جنگلات کے تحفظ پر برا اثر پڑ سکتا ہے ۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کے سشیل کمار مودی نے کہا کہ یہ بل سیکورٹی فورسز کو جنگلاتی علاقوں میں اپنے ادارے قائم کرنے کی اجازت دے رہا ہے ۔ اس سے سیکورٹی کے نظام کو مضبوط بنانے میں مدد ملے گی۔