سرینگر///
ڈپٹی کمشنر سرینگر نے ہفتہ کے روز جموں و کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے انتخابات کے انعقاد پر پابندیاں عائد کرتے ہوئے امن عامہ میں خلل پڑنے کا حوالہ دیا ہے۔
ایک حکم کے مطابق، ایک ترجمان نے کہا کہ یہ علم میں آیا ہے کہ جے کے ایچ سی بی اے نے انتخابات کے انعقاد سے متعلق ایک نوٹس جاری کیا ہے۔
’’میں نے اپنے سامنے رکھے ہوئے معاملے کے مادی حقائق کا جائزہ لیا ہے اور میں مطمئن ہوں کہ ایک ابھرتی ہوئی صورتحال ہے جو امن عامہ میں خلل کا باعث بن سکتی ہے، اگر جے کے ایچ سی بی اے طے شدہ انتخابات کے ساتھ آگے بڑھتا ہے۔ لہٰذا، میں، ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ، سری نگر، مجھے حاصل اختیارات کے تحت ۱۴۴ سی آر پی سی کے تحت ہدایت کرتا ہوں کہ ڈسٹرکٹ کورٹ کمپلیکس بٹہ مالو کے احاطے میں یا کسی اور جگہ پر انتخابات کے انعقاد کیلئے ۴یا اس سے زیادہ افراد کے جمع ہونے کی اجازت نہیں ہوگی‘‘۔
حکم نامہ میں لکھا گیا ہے کہ ایس ایس پی سری نگر نے اطلاع دی ہے کہ ۱۳ جولائی ۲۰۲۳ کو کورٹ کمپلیکس سری نگر میں کشمیر ایڈووکیٹ ایسوسی ایشن (کے اے اے ) کی میٹنگ کے دوران جے کے ایچ سی بی اے کے نام سے ایک اور ایسوسی ایشن کے ممبران بار روم میں داخل ہوئے اور ممبران پر شور مچانا شروع کر دیاجس کے بعد دونوں گروپوں میں ہاتھا پائی ہوئی۔
اس میں مزید کہا گیا’’سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس سرینگر نے اس بات پر روشنی ڈالی ہے کہ وکلاء کے دو دھڑوں کے درمیان اندرونی رقابت کا ہر امکان ہے جس کے نتیجے میں ان کے درمیان تصادم ہو سکتا ہے۔ اس نے اپنی رپورٹ میں یہ بھی حوالہ دیا ہے کہ جے کے ایچ سی بی اے کے پاس وکالت کے دوسرے گروہوں کو ڈرانے اور اشتعال دلانے کی ماضی کی تاریخ رہی ہے جو فوری طور پر امن کی خلاف ورزی کا باعث بن سکتی ہے۔
اس میں مزید کہا گیا کہ ایس ایس پی سری نگر نے مزید کہا ہے کہ جے کے ایچ سی بی اے کی زبردستی انتخابات کے انعقاد کی سرگرمیوں کے حوالے سے اطلاعات ہیں اور اس کے نتیجے میں مذکورہ گروپوں کے درمیان تصادم ہو سکتا ہے۔
ڈپٹی کمشنر سرینگر نے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس سے کہا ہے کہ وہ حکم نامے پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں اور کسی کی بھی خلاف ورزی پر تعزیرات ہند۱۸۶۰ کی دفعہ ۱۸۸ کے تحت تعزیری کارروائی کی دعوت دی جائے گی۔