بدھ, مئی 14, 2025
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home اداریہ

سمارٹ میٹروں کی تنصیب کے خلاف آوازیں

 آنکھ مچولی اور کٹوتی سوہان روح بن رہی ہے

Nida-i-Mashriq by Nida-i-Mashriq
2023-07-08
in اداریہ
A A
آگ سے متاثرین کی امداد
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

شعبہ بجلی کے حوالہ سے کشمیراور جموں کے لوگوں کو دو حساس مگر انتہائی پریشان کن مسائل کا سامنا ہے۔ ایک کاتعلق برقی رو کی غیر متوازن اور غیر متواتر سپلائی سے ہے جبکہ دوسرے کا تعلق سمارٹ میٹروں کی تنصیب سے ہے۔ دونوں معاملات اپنی اپنی جگہ بہت ہی حساسیت کے حامل ہے جبکہ دونوں کا آپس میں گہرا تعلق ہے اور یہی وہ تعلق ہے جو اوسط شہری کی روز مرہ کی زندگی، معمولات، روزگار اور اکانومی پر براہ راست اثرا نداز ہوکر اس کیلئے مستقل درد سر بن چکا ہے۔
بدقسمتی یہ ہے کہ ان دونوں حساس معاملات کے تعلق سے جموںوکشمیر کا محکمہ پی ڈی ڈی نہ سنجیدہ ہے اور نہ ہی اس کا ان دونوں کے حوالوں سے کوئی عوام پرور راحت پر مبنی ذمہ دارانہ کردار ہی نظرآتار ہا ہے بیتے برسوں میں جموں وکشمیرمیں برسراقتدار آئی حکومتیں ان دونوں معاملات کو ایڈریس نہیں کرسکی اور نہ ہی اب کی ایڈمنسٹریشن ان اشوز کو کسی سنجیدگی سے لے رہی ہے۔
تمام تر توجہ، اصرار اور زور سمارٹ میٹروں کی تنصیب پر ہے۔ سمارٹ میٹروں کی تنصیب کو مکمل کرنے کیلئے ہدف مقرر کیاگیا ہے اور اسی رفتار سے تنصیب کا کام بھی جاری ہے۔ کسی شعبے کے تعلق سے جدیدیت کی مخالفت یا تنقید جائز نہیں بلکہ اس کا بحیثیت مجموعی خیر مقدم کیا جانا چاہئے، اگر چہ وقتی طو رسے لوگوں کو کچھ مشکلات کا بھی سامنا ہے اور ادائیگوں کے حوالوں سے کاندھوں پر اضافی بوجھ بھی آن پڑتا ہے۔
لیکن محکمہ پی ڈی ڈی اور حکومتی ذمہ داروں سے عوام یہ پوچھنے یا سوال کرنے کا حق تو رکھتے ہیں کہ وہ بتائیں گذشتہ دس …پندرہ برسوں کے دوران کتنی ساخت اور کتنی تعداد میں بجلی میٹر نصب کئے جاتے رہے ہیں، ان پر جو کروڑوں روپے کی سرمایہ کاری کی جاتی رہی اب سمارٹ میٹروں کی تنصیب کی آڑ میں اس ساری سرمایہ کاری کو کس قانونی ،اخلاقی اور معیشتی ترقی کی بُنیاد پر ضائع کیا جارہا ہے۔ زبان زد عام یہ ہے کہ گذشتہ دس پندرہ برسوں کے دوران جو بجلی میٹر لاکھوں کی تعداد میں خریدے جاتے رہے اور اب جن میٹروں کوناکارہ یاغیر پیداواری قرار دے کر تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے درحقیقت اُس کک بیک (مبینہ ملٹی کروڑ سکینڈل) پرپردہ ڈالنے کی ایک دانستہ اور سوچی سمجھی حکمت عملی ہی کا محض ایک اور تسلسل ہے۔
اس حوالہ سے حیران کن امر یہ بھی ہے کہ پرانے میٹر شہرو گام کے سبھی علاقوں، محلوں ،بستیوں میں نہیں نصب کئے گئے بلکہ جموں اورکشمیر کی چند پوش کالونیوں تک ان کی تنصیب کو محدود رکھا گیا اس طرح اُس پرانی میٹروں کی تنصیب کی سکیم یا حکومتی فیصلے کو خود محکمہ پی ڈی ڈی کے ذمہ داروں نے سبوتاژ کردیا۔ لیکن بجلی چوری یا ہکنگ کا الزام عام صارف پر ڈالا جاتا رہا جبکہ ہکنگ کے طریقہ کار کی تربیت خود اسی محکمہ کے کورپٹ اور بدعنوان ذہنیت کے حامل اہلکاروں کا ایک مخصوص طبقہ دیتا رہا۔
۷۵؍سالوں سے مسلسل طور سے لوگوں کو بجلی کے شعبے ، ترسیل ، فیس کی ادائیگی وغیرہ معاملات کے ضمن میں ایک طریقہ کار کا پابند بھی بنایا جاتا رہا اور اُس مخصوص طریقہ کار کو سند قبولیت حاصل کرنے کیلئے پالیسیاں بھی اُنہی خطوط پر مرتب کرکے عملائی جاتی رہی۔ اور جب ڈیجیٹل میٹر نصب کرنے کا فیصلہ کیاگیاتواُس میں بھی جہاں شہر وگام کی تفریق اور تعصب سے کام لیاگیا وہیں اپنے لئے چوریوں اور زائد آمدنی کے ذرائع کے حصول اور راستوں کو بھی تلاش کرکے انہیں محفوظ بنایا جاتا رہا۔
بہرحال اب جبکہ سمارٹ میٹروں کی تنصیب کا مرحلہ جاری ہے ، آبادی کے کچھ حلقے ان کی تنصیب کے خلاف آواز بلند کررہے ہیں،وہ سڑکوں پر آکر احتجاجی مظاہرے کررہے ہیں۔ ان کا کہنا یہ ہے کہ وہ غریب ہیں، آمدنی کے اتنے وسائل اور ذرائع نہیں کی بجلی فیس ادا کرسکیں۔یہ احتجاج صرف کشمیر میں ہی محدود نہیں بلکہ جموں کے کئی علاقوں میں بھی نظرآرہاہے ۔ معلوم ہے کہ عوام کے ان احتجاجوں سے میٹروں کی تنصیب کا عمل رک نہیں جائے گا البتہ کسی حد تک تاخیر ضرور ہوگی۔ پھر یہ احتجاج اگر جسمانی طور سے کچھ حلقوں کی جانب سے سڑکوں پر نظرآرہاہے تو جہاں میٹر اب تک نصب ہوچکے ہیں ان علاقوں کے صارفین بھی شاکی ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ میٹروں کی رفتار ہوائی جہازوں کی رفتار سے مشابہہ رکھی گئی ہے ۔ جس کے نتیجہ میںفیس کی ادائیگی اب ان کیلئے مشکل بنتی جائیگی۔
جہاں تک بجلی کے سپلائی نظام کا تعلق ہے تو اس بارے میں یہی کہاجاسکتا ہے کہ اونٹ رے اونٹ تیری کون سی کل سیدھی تھی۔ آنکھ مچولی ،کٹوتی ، من مانی اور چاہتوں کی مطیع سپلائی، معمولی بارش کے ہوتے سپلائی کو منقطع کرنے وغیرہ ایسے سپلائی نظام اب واضح طور سے یہ اعلان کررہا ہے کہ جموںوکشمیر کے محکمہ بجلی کے نظم سے وابستگان ، جو بھی ہیں، وہ انجینئر کم بلکہ نااہل اور نکمے توقعات سے کہیں زیادہ ہیں۔
بلند دعوئوں اور اعلانات کہ بجلی کا ترسیلی نظام بہتر اور مستحکم بنایا جارہاہے تاکہ لوگوں کو ۷x۲۴ بجلی دستیاب رہے ہر دو گھنٹے بعد اوسط ایک گھنٹہ کی کٹوتی اورآنکھ مچولی کا دراز ہوتا سلسلہ پریشان کن مرحلہ میں داخل ہوچکاہے۔ کاروباری، تجارتی، سیاحتی انڈسٹری سے وابستہ ادارے، مریض اور دوسرے لوگ گرمیوں کے ان ایام میں بار بار اور قدم قدم پر ہورہی آنکھ مچولی اور کٹوتی سے عاجز آچکے ہیں۔ کاروبار ٹھپ ہے ، صنعتی یونٹوں کی پیداوار ہرگذرتے روز کے ساتھ گھٹ رہی ہے، آکسیجن پر گذارہ کررہے مریضوں کو اور طرح کی پریشانیوں کاسامنا ہے، ہوٹلوں میںمقیم سیاح تنگ آکر کشمیر سے واپس اپنے گھروںکو لوٹ جانے کو اب ترجیح دے رہے ہیں، میٹروں والی بستیوں میںصورتحال اور بھی پریشان کن ہے، اگر چہ ان علاقوں کے تعلق سے اعلانات اور یقین دہانیاں کچھ اور ہی ہیں۔
بجلی کی غیر متوازن اور غیر متواتر فراہمی کا نشانہ خاص طور سے کشمیر بناہوا ہے، چاہئے موسم سردیوں کا ہو یا گرمیوںکا بجلی کی کٹوتی اورآنکھ مچولی جاری ہے۔ کشمیراور جموں کی آبادیوں کا سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ دریا ان کے ہیں، ان دریائوں پر بجلی گھروں کی تعمیر پر اجارہ دارانہ اداروں کی اجارہ داری ہے لیکن جو پیداوار حاصل کی جارہی ہے وہ اُس پیداوار سے محروم ہیں، شمالی گرڈ اس بجلی پیداوار سے مستفید ہوکر سالانہ اربوں کما رہا ہے لیکن کشمیر اور جموں کے لوگ تکلیف سے جھوج رہے ہیں۔
ShareTweetSendShareSend
Previous Post

قرآن کا تقدس کون پامال کررہا ہے… ہم یا وہ؟

Next Post

بہتر کپتان کون! سرفراز یا بابراعظم، عمر گل نے بتادیا

Nida-i-Mashriq

Nida-i-Mashriq

Related Posts

آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

2025-04-12
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

2025-04-10
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

کتوں کے جھنڈ ، آبادیوں پر حملہ آور

2025-04-09
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اختیارات اور فیصلہ سازی 

2025-04-06
اداریہ

وقف، حکومت کی جیت اپوزیشن کی شکست

2025-04-05
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اظہار لاتعلقی، قاتل معصوم تونہیں

2025-03-29
اداریہ

طفل سیاست کے یہ مجسمے

2025-03-27
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اسمبلی سے واک آؤٹ لوگوں کے مسائل کا حل نہیں

2025-03-26
Next Post
بابر اعظم کی سنچری، ایک اور سنگ میل عبور

بہتر کپتان کون! سرفراز یا بابراعظم، عمر گل نے بتادیا

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.