نیویارک//
امریکہ میں کورونا وبا کے لیے مختص فنڈز میں 280 ارب ڈالرز کے خرد برد کا انکشاف ہوا ہے۔ خبر رساں ایجنسی ایسو سی ایٹڈ پریس کے مطابق ،کورونا وبا کے دوران دی جانے والی خطیر امداد کی اس بڑی لوٹ مار میں صرف جرائم پیشہ افراد اور گروہ ہی ملوث نہیں تھے بلکہ انفرادی سطح پر بھی بہت سے لوگ شامل تھے۔
ریاست جارجیا میں ایک امریکی فوجی، ٹیکساس میں ایک غیر فعال چرچ کے پادری، میزوری میں ریاست کے ایک سابق قانون ساز اور مونٹانا میں چھتیں بنانے والے ایک ٹھیکے دارنے بھی ایسا ہی کیا۔
دھوکہ بازوں نے بے روزگاری کا چیک حاصل کرنے کے لیے مرجانے والے افراد، اور وفاقی قیدیوں کے سوشل سیکیورٹی نمبرز کا استعمال کیا۔انہوں نے متعدد ریاستوں میں ضرورت مند افراد کو دی جانے ولی رقوم کو ہتھیا لیا۔
وفاقی قرض کے لیےدرخواست دینے والوں کو امورخزانہ کے ڈیٹا بیس میں چیک نہیں کیا گیا تھا جس کے ذریعے قرض لینے والے مشتبہ افراد کے بارے میں خبردار کیا جا سکتا تھا۔یہ سب کارروائیاں امریکی تاریخ میں ان رقوم میں سب سے بڑی خرد بردکا باعث بنیں جن کا مقصد ایک صدی میں پیش آنے والی بدترین وبائی بیماری کا مقابلہ کرنا تھا اور معیشت کو زوال پذیر ہونے سےبچانا تھا۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے تجزیے سے پتا چلا ہے کہ دھوکہ بازوں نے ممکنہ طور پر کورونا وبا کی امدادی فنڈنگ میں 280 ارب ڈالر سے زیادہ کی چوری کی ہے،مزید 123 ارب ڈالر ضائع یا غلط خرچ ہوئے۔مشترکہ طور پریہ نقصان، 4.2 ٹریلین ڈالر کی اس رقم کا 10 فی صد ہے جو امریکی حکومت نے اب تک کورونا ریلیف میں دی ہے۔
اس رقم میں ایک ایسے وقت میں اضافہ یقینی ہے جب تفتیش کار ہزاروں ممکنہ اسکیموں کی تحقیقات کر رہے ہیں۔