پنجی//
ہندوستان نے آج شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کو یاد دلایا کہ دہشت گردی علاقائی سلامتی کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے اور سرحد پارکی دہشت گردی سمیت اس برائی کو کسی بھی شکل میں جائز ٹھہرانے اور اس کو پالنے کی روایت کا بلا تفریق انسداد ہونا چاہیے ۔
وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے آج گوا میں شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کی کونسل کے اجلاس کے افتتاحی خطاب میں کہا کہ دہشت گردی کا کوئی جواز نہیں ہو سکتا ہے اور اسے سرحد پار دہشت گردی اس کی تمام شکلوں اور مظاہر میں روکا جانا چاہیے ۔
اس موقع پر پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری وہاں موجود تھے اور وہ ڈاکٹر جے شنکر کی بات غور سے سن رہے تھے ۔
دہشت گردی کے مسئلے پر، وزیر خارجہ نے کہا’’جب دنیا کووڈ اور اس کی ہولناکیاں جھیل رہی تھی، تب بھی دہشت گردی کی لعنت بلا روک ٹوک جاری تھی۔ اس خطرے سے آنکھیں بند کرنا ہمارے سلامتی کے مفادات کے لیے نقصان دہ ہوگا۔ ہم اس بات پر پختہ یقین رکھتے ہیں کہ دہشت گردی کا کوئی جواز نہیں ہو سکتا اور اسے سرحد پار دہشت گردی سمیت اپنی تمام شکلوں اور مظاہر میں روکا جانا چاہئے ‘‘۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ دہشت گردی کی سرگرمیوں کیلئے فنڈنگ فراہم کرنے والے چینلز کو بلا تفریق بند اور بلاک کیا جانا چاہیے ۔ اراکین کو یہ یاد دلانے کی ضرورت نہیں ہے کہ دہشت گردی کا مقابلہ کرنا ایس سی او کے بنیادی فیصلوں میں سے ایک ہے ۔
ڈاکٹر جے شنکر نے اس بات پر بھی زور دیا کہ باہمی رابطہ ترقی کی کلید ہے‘ لیکن اسے تمام رکن ممالک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کرتے ہوئے فروغ دیا جانا چاہیے ۔
وزیر خارجہ نے اس بات پر بھی خوشی کا اظہار کیا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک نے اسٹارٹ اپ اور اختراع اور روایتی ادویات پر دو نئے ورکنگ گروپ قائم کرنے کی ہندوستان کی تجویز کی تائید کی ہے ۔
اپنے خطاب میں وزیر خارجہ نے کہا کہ ہندوستان شنگھائی تعاون تنظیم میں کثیر جہتی تعاون کے فروغ اور تنظیم کے رکن ممالک کے درمیان امن، استحکام، اقتصادی ترقی، خوشحالی اور قریبی روابط کی مضبوطی کو بہت اہمیت دیتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ رابطہ ترقی کی کلید ہے ، اسے تمام رکن ممالک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے احترام کے ساتھ نافذ کیا جانا چاہیے ۔
جے شنکر نے کہا’’ایس سی او کے سربراہ کی حیثیت سے ، وزیر اعظم نریندر مودی نے محفوظ ایس سی او کی طرف بڑھنے میں ہندوستان کی ترجیحات کو واضح کیا ہے ۔ اس میں سلامتی، اقتصادی ترقی، رابطے ، اتحاد، خودمختاری اور سالمیت کا احترام، اور ماحولیاتی تحفظ شامل ہے ۔ اس سال ایس سی او کے چیئر کے طور پر ہمارے کام کے دوران یہ ہماری ترجیحات رہی ہیں‘‘۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ہندوستان نے ایس سی او کی۱۰۰سے زیادہ میٹنگ اور تقریبات کو کامیابی کے ساتھ انجام دیا ہے ‘ جن میں۱۵وزارتی میٹنگیں بھی شامل ہیں، اور رکن ممالک کے ساتھ ساتھ تنظیم کے مبصرین اور ڈائیلاگ پارٹنرز کی پرجوش شرکت حاصل کی ہے ۔ انہوں نے کہا’’مجھے خاص طور پر خوشی ہے کہ۲۳۔۲۰۲۲میں ایس سی او کے پہلے ثقافتی اور سیاحتی دارالحکومت کے طور پر بنارس میں رکن ممالک کی فعال شرکت کے ساتھ کئی رنگا رنگ تقریبات کی میزبانی کی گئی‘‘۔
جے شنکر نے کہا کہ ایس سی او کے سربراہ کے طور پر ہندوستان نے تنظیم کے مبصرین اور ڈائیلاگ پارٹنرز کو ۱۴سے زیادہ سماجی و ثقافتی تقریبات میں شرکت کی دعوت دے کر ان کے ساتھ ایک بے مثال مشغولیت کا آغاز کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ آج دنیا کو یوکرین کے تنازع کے تناظر میں کووڈ۱۹کے بحران اور جغرافیائی سیاسی ہلچل کے بعد بہت سے چیلنجوں کا سامنا ہے ۔ ان واقعات سے عالمی سپلائی چین میں خلل پڑا ہے ، جس سے توانائی، خوراک اور کھاد کی فراہمی پر اثرات پڑے ہیں، اور ترقی پذیر ممالک پر اس کا شدید اثر پڑا ہے ۔ ان بحرانوں سے عالمی اداروں کی بروقت اور موثر انداز میں چیلنجز سے نمٹنے کی صلاحیت اور اعتماد کی کمی بھی اجاگر ہوئی ہے ۔ تاہم، یہ چیلنجز شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے لیے ایک موقع بھی ہیں کہ وہ تعاون کو مضبوط کریں اور ان سے اجتماعی طور پر نمٹیں۔ انہوں نے کہا’’ایس سی او کے اندر دنیا کی۴۰فیصد سے زیادہ آبادی ہونے سے ، ہمارے اجتماعی فیصلوں کا یقیناعالمی سطح پر اثر پڑے گا۔‘‘