بیجنگ//
امریکہ اور چین کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اسی تناظر میں چین نے منگل کے روز امریکہ کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ تائیوان ہماری ریڈ لائن ہے، امریکہ کو چاہیے کہ اسے عبور نہ کرے۔
بیجنگ میں پارلیمنٹ کے سالانہ اجلاس کے دوران بطور وزیر خارجہ اپنی پہلی پریس کانفرنس میں وزیر خارجہ چن گینگ نے منگل کو کہا کہ تائیوان ان کے ملک کے لیے ایک سرخ لکیر ہے جسے واشنگٹن کو عبور نہیں کرنا چاہیے۔ انہوں نے زور دیا کہ تائیوان کے مسئلے کو حل کرنا صرف چینیوں کے لیے تشویش کا باعث ہے اور کسی دوسرے ملک کو اس میں مداخلت کا حق نہیں ہے۔
رائٹرز کے مطابق چن گینگ نے کہا کہ ان کا ملک خود مختار جزیرے کو دوبارہ چین کے ساتھ ملانے کے لیے ضروری اقدامات کرنے کے لیے تمام آپشنز محفوظ رکھتا ہے۔ یہ بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب چین اور امریکہ کے درمیان تناؤ اس جزیرے کے لیے امریکی حمایت کی وجہ سے برسوں میں اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔ چند ماہ قبل امریکی سینئر سیاستدانوں نے تائیوان کے دورے کرکے بیجنگ کو مشتعل کردیا تھا۔
اگست 2022 میں چینی فوج نے امریکی ایوان نمائندگان کی اس وقت کی سپیکر نینسی پیلوسی کے تائیوان کے دورے کے جواب میں بڑے پیمانے پر مشقیں کی تھیں۔ بیجنگ اس جزیرے پر غیر ملکی حکومتی عہدیداروں کے دوروں کو تائیوان پر چین کے خودمختاری کے دعوے کے لیے ایک چیلنج کے طور پر دیکھتا ہے۔
بیجنگ تائیوان کو اپنی سرزمین کا حصہ سمجھتا ہے اور یہ سمجھتا ہے کہ اگر ضروری ہو تو طاقت کے ذریعے اسے کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ خیال رہے چین اور تائیوان 1949 میں خانہ جنگی کے بعد سے منقسم ہیں اور تب سے چینی کمیونسٹ پارٹی نے اس جزیرے پر اپنا کنٹرول برقرار نہیں رکھا ہے۔