پیر, مئی 12, 2025
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home اداریہ

پشاور مسجد میں خود کش دھماکہ

یہ مکافات عمل کی عملی تصویرہے

Nida-i-Mashriq by Nida-i-Mashriq
2023-02-01
in اداریہ
A A
آگ سے متاثرین کی امداد
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

پشاور پاکستان میں مسجد کے اندر خود کش دھماکہ میں ۹۳؍ نمازیوں کے ہلاک ہونے اور لگ بھگ اتنی ہی تعداد میں زخمی ہونے کا واقعہ جہاں روح فرسا ہے وہیں اس دہشت گردانہ واقعہ نے ایک بار پھر اس بات کو واضح کیا ہے کہ دہشت گرد اور دہشت گردانہ معاملات کا تعلق نہ کسی مخصوص فرقے اور نہ ہی کسی مذہب سے ہے۔دہشت گرد کو دہشت گرد اور انسانوں کا دُشمن اور قاتل ہی تصور کیاجاتا رہے گا چاہئے وہ کسی بھی مذہبی روپ میں سامنے آکر دہشت گرد انہ کارروائیاں کرتا رہے۔
پشاور میں مسجد کے اندر دھماکہ مسلمان نما دہشت گرد ہی نے تو کیا ہے اس میں دو رائے نہیں لیکن جو شخص اس خودکش حملہ میں ملوث تھا اس کا تعلق اسلام اور آدم سے نہیں تھا، اگر واقعی مسلمان ہوتا، اسلام کی تعلیمات پر اسے یقین اور ایمان ہوتا تو وہ نمازی کا بھیس اختیار کرکے نمازیوں پر حملہ آور نہ ہوتا، مسجد کی زمین پر انسانی لہو نہ بہاتا اور نہ اس پاک عبادت گاہ کے زمین بوس ہونے کا موجب بن جاتا۔
اس میں شک وشبہ اب باقی نہیں رہا کہ پاکستان کے کچھ حصوں باالخصوص افغانستان اور ایران کے ساتھ سرحدی علاقوں میں دہشت گردانہ واقعات میں تیزی آرہی ہے۔ آئے روز عام شہریوں ، نمازیوںاور سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کو نشانہ بنایاجارہاہے۔ تازہ ترین دہشت گردانہ حملے میں ملوث کون ہے خود تحریک طالبان پاکستان نے اس کی ذمہ داری قبول کرلی ہے اگر چہ واقعہ کے تعلق سے مکمل تفصیلات ابھی سامنے نہیں آرہی ہیں۔
پاکستان میں دہشت گرد واقعات میں اضافہ کے تعلق سے کچھ حلقوں میں اس آراء پر اتفاق پایا جارہا ہے کہ اگر سابق عمران حکومت نے طالبان کے ساتھ ’شراکت داری‘ کے حوالہ سے جنگ بندی معاہدہ نہ کیا ہوتا بلکہ قانونی اور آئینی اداروں کو ان سے نمٹنے سے نہ روکا ہوتا تو عمران حکومت کے جانے کے بعد طالبان کے اندر اتنی قوت نہ ہوتی کہ وہ سٹیٹ پر حملہ آور ہونے کی جرأت کرتے۔اپنے اقتدار سے بے دخلی کے بعد سے متواتر طور سے عمران خان طالبان کی حمایت میں بیانات دیتے رہے ہیں اور یہ موقف پیش کرتے آرہے ہیں کہ برے طالبان او راچھے طالبان کے درمیان فرق کرنے کی ضرورت ہے۔ عمران طالبان کے تعلق سے اپنے ان مخصوص نظریات اور عقیدہ پرہی اکتفا نہیں کرتے اپنے دور اقتدار کے دوران اچھے طالبان کا نعرہ بلند کرکے اس نے چالیس ہزار مسلح طالبان کو صوبہ میں بساکر ان کی فنڈنگ بھی کی ہے۔ لیکن دہشت گردوں کی کھلے عام سرپرستی کرنے اور انہیں فنڈز مہیا کرنے کے باوجود پاکستان کا آئین ، پاکستان کا قانون، پاکستان کی جوڈیشری ، پاکستان کی انتظامیہ ، پاکستان کے مقتدر ادارے عمران اینڈ کمپنی کا کچھ بھی نہیں بگاڑ پارہے ہیں کیونکہ وہ ان سبھی اداروں کا ’چہیتا لاڈلا‘ تصورکیاجارہاہے۔
عمران خان اور اس کی سوچ جیسے لوگ دہشت گرد وں کی حمایت کرکے اور دہشت گردوں کے نظریات کی پشت پناہی کرکے پاکستان کے ساتھ جو بھی حشر کرنا چاہتے ہیں کریں ،ملک ان کا اپناہے لیکن اس مخصوص راستے پر گامزن ہوکر وہ پاکستان کی ہمسائیگی میںرہائش پذیر کروڑوں لوگوں کے لئے بھی خطرہ پیدا کرنے کا موجب بن رہے ہیں۔ اس حوالہ سے کشمیر ان قوتوں کی راڈار پر ایک عرصہ سے ہے اور یہ کوئی مفروضہ نہیںہے۔
اس حوالہ سے پاکستان آرمی باالخصوص اس کے مخصوص ادارے کا رول عرصہ سے مشتبہ ہے نہ صرف یہ ادارہ مختلف مسلح جنگجو گروپوں کی تربیت کے ساتھ ساتھ مالی امداد بھی فراہم کرتارہاہے اور لانچنگ پیڈوں کی سہولیات بھی میسر رکھے ہوئے ہے وہیں ان مخصوص اداروں کے اندر سے مخصوص سوچ کے حامل آفیسروں اور اہلکاروں کی اخلاقی سرپرستی بھی ان دہشت گرد گروپوں کو حاصل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ گروپ روزبروز قوت حاصل کرتے جارہے ہیں ۔ ان گروپوں سے وابستہ مسلح افراد کو دوسرے ملکوں کی طرف ایکسپورٹ کرنے کی حکمت عملی یا پالیسی نے بالآخر رُخ تبدیل کردیاہے اور خود اُس سرزمین پر دہشت گردانہ کارروائیوں کا سلسلہ شروع کردیا ہے جس سرزمین نے انہیں جنم دیا ، پالا اور ان کی تربیت کی۔
مکافات عمل اسی کو کہتے ہیں ۔ کشمیری ضرب المثل ہے ۔ ’ای وَوکھ تی لونکھ‘، اُردو میں ’جو بووگے وہی (فصل) کاٹوگے‘۔ پاکستان نے افغانستان کے حوالہ سے یہی بویا، کشمیرکے تعلق سے یہی بیج بویا اور اب یہی بیج زیر زمین پھیلتے پھیلتے ا س کے اپنے دامن تک پہنچ گیا۔اگر اُس ملک کے فوجی اور سویلین حکمرانوں نے آزادی کے بعد سے اب تک اپنے ملک کی معاشی ترقی کی طرف توجہ مبذول کی ہوتی، عوام اور ملک کی ترقی کو ہی اپنا نظریاتی ترانہ قراردیا ہوتا تو اس کا یہ حشر نہ ہوا ہوتا جس حشر سے آج یہ ملک گذررہاہے۔دوسروں کو اپنے نظریاتی اور سیاسی اہداف کی تکمیل کی خاطر بلیڈ کرنے کی پالیسی پر گامزن رہ کر ہر حکمران اسی راستے کو اپنی کامیابی فرض کرتا رہا جبکہ اپنے اس نظریہ کو امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے نظریاتی ایجنڈا کی تکمیل میں ان کا شراکت دار بن کر اربوں ڈالر توامداد کے مد میں حاصل کرتارہا جو امداد اس ملک کے کورپٹ اور اخلاقی گراوٹ اور دلدل کے غوطہ خور اپنی عیاشیوں پر لٹاتے رہے لیکن اپنے ملک کو دائو پر ضرور لگادیا۔
بہرحال پشاور مسجد میں دہشت گردانہ واقعہ کے تعلق سے یہ بات بھی واضح ہوجاتی ہے کہ پاکستان کے اندر اندرونی سلامتی اور سکیورٹی نظام کس حد تک کمزور اور دہشت گردوں کی دسترس کے کنٹرول میں ہے۔ مسجد پولیس لائنز کے اندر واقع ہے اور دہشت گردکا پولیس لائنز کے اندر آسانی کے ساتھ جانا اور پھر مسجد میں نمازیوں کی پہلی صف میں بیٹھنا اس بات کو واشگاف کرتا ہے کہ اندرونی سلامتی اور سکیورٹی کا نظام کس حد تک کمزور ہے۔
پشاور ایسے دہشت گردانہ واقعات تسلسل سے جاری ہیں۔ کبھی ایک علاقے میں تو کبھی دوسرے علاقے میں۔ کچھ دہشت گردوں کے بارے میں دعویٰ کیاجارہاہے کہ وہ حملوں کے بعد سرحدی راستوں سے افغانستان اور ایران میں پناہ گزین ہوجاتے ہیں اور پھر حسب ضرورت اور موقع پاتے ہی واپس آکر دہشت گردانہ کارروائیاں انجام دے کر چلے جاتے ہیں۔ اب تو سرحد کے اُس پار سے افغان طالبان اور ایران کی طرف سے وہاں موجوددہشت گرد بھی پاکستان کو راست نشانہ بنارہے ہیں۔ حالیہ ہفتوں کے دوران اس نوعیت کے کئی واقعات سامنے آچکے ہیں۔
بہرکیف پاکستان کے اندر دہشت گردی کے بڑھتے واقعات یہاں ہمارے لئے چنوتی ہے کہ کسی بھی قسم کی کوتاہی نہیں ہونی چاہئے کیونکہ خود پاکستان کی جو بھی حاکمیت ہے اس کو ہمارے ساتھ والی سرحدوں پر کنٹرول نہیں ہے لہٰذا ان واقعات کے تناظرمیں دراندازی کے خدشات بھی لاحق ہوتے جارہے ہیں۔

ShareTweetSendShareSend
Previous Post

پاکستان کی معیشت اللہ کی ذمہ داری!

Next Post

فیفا ورلڈکپ جیتنے کے بعد سب کچھ بدل گیا، میسی

Nida-i-Mashriq

Nida-i-Mashriq

Related Posts

آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

2025-04-12
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

2025-04-10
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

کتوں کے جھنڈ ، آبادیوں پر حملہ آور

2025-04-09
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اختیارات اور فیصلہ سازی 

2025-04-06
اداریہ

وقف، حکومت کی جیت اپوزیشن کی شکست

2025-04-05
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اظہار لاتعلقی، قاتل معصوم تونہیں

2025-03-29
اداریہ

طفل سیاست کے یہ مجسمے

2025-03-27
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اسمبلی سے واک آؤٹ لوگوں کے مسائل کا حل نہیں

2025-03-26
Next Post
میسی رواں سال اپنا آخری فٹبال ورلڈکپ کھیلیں گے

فیفا ورلڈکپ جیتنے کے بعد سب کچھ بدل گیا، میسی

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.