سرینگر//
قومی تحقیقاتی ایجنسی کی ایک خصوصی عدالت نے گرمائی دارالحکومت سرینگر کے راج باغ علاقے میں واقع کل جماعتی حریت کانفرنس کے دفتر کو منسلک کرنے کا حکم دیا ہے۔
ایک مقامی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ایڈیشنل سیشن جج نئی دہلی شلیندر ملک کے حکم میں کہا گیا ہے کہ’غیر منقولہ جائیداد یعنی؛ راج باغ میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے دفتر کی عمارت جو پہلے اے پی ایچ سی کے دفتر کے طور پر استعمال ہوتی تھی کو منسلک کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں ضروری قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔‘‘
این آئی اے کی عدالت کی طرف سے جاری کردہ حکم حافظ سید کے خلاف وزارت داخلہ کے مورخہ ۳۰ مئی۲۰۱۷ کے حکم کے مطابق ’این آئی اے بمقابلہ محمد حافظ سعید اور دیگر‘ کے تحت تھا۔
اپنی درخواست میں‘این آئی اے نے دعویٰ کیا کہ ملزم حریت رہنما نعیم خان کے خلاف کافی شواہد موجود ہیں، جو ’جزوی طور پر جائیداد کے مالک ہیں‘‘۔ این آئی اے نے عدالت میں عرض کیا ہے ’’جائیداد دہشت گرد سرگرمیاں اور علیحدگی پسندوں کی منصوبہ بندی اور ان کو انجام دینے کے لیے استعمال کی جا رہی تھی۔ اور دیگر جرائم کیلئے اور اس طرح یو اے پی اے کے سیکشن۳۳ (۱) کی دفعات کی درخواست کی تاکہ جائیداد کو اٹیچ کیا جا سکے‘‘۔
اس کیس میں نعیم احمد خان کو تفتیش کے دوران۲۴ جولائی ۲۰۱۷ کو گرفتار کیا گیا اور ملزم نمبر ۵ کے طور پر پیش کیا گیا۔ اس معاملے میں اب تک ۱۲ ملزمان کے خلاف چارج شیٹ داخل کی گئی ہے۔
این آئی اے نے کہا کہ ملزم نعیم خان کے خلاف لگائے گئے الزامات کو ثابت کرنے کیلئے دستاویزی‘ الیکٹرانک اور زبانی شکل میں کافی ثبوت موجود ہیں‘ استدعا کی جاتی ہے کہ مذکورہ عمارت جسے اے پی ایچ سی کے ممبران غیر قانونی سرگرمیوں کیلئے استعمال کر رہے تھے۔
تحقیقاتی ایجنسی نے مزید کہا ’’ملزم نعیم خان اس پراپرٹی کا شریک مالک ہے اور اسے قانونی چارہ جوئی کا سامنا ہے۔ اس بات کا ثبوت موجود ہے کہ مذکورہ غیر منقولہ جائیداد کو دہشت گردی اور علیحدگی پسندانہ سرگرمیوں کی منصوبہ بندی اور انجام دینے اور ایسے جرائم کے لیے استعمال کیا جا رہا تھا جن کے لیے ملزم پر پہلے ہی فرد جرم عائد کی جا چکی ہے، اس لیے مذکورہ جائیداد یعنی راجباغ سری نگر (جے اینڈ کے یو ٹی آف جے اینڈ کے) میں واقع اے پی ایچ سی کی عمارت/دفتریو اے(پی)ایکٹ کے ۳۳(۱) کے تحت منسلک کیا جا سکتا ہے۔
متعدد فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے، ایڈیشنل سیشن جج نئی دہلی کی عدالت نے نوٹ کیا کہ سیکشن ۲۴ ’دہشت گردی سے حاصل ہونے والی آمدنی‘ کے اظہار کو وسعت دیتا ہے اور یہ واضح کرتا ہے کہ اس طرح کے اظہار میں’دہشت گردی کیلئے استعمال ہونے والی کوئی جائیداد‘ بھی شامل ہوگی۔
’’اے پی ایچ سی وہ جگہ تھی جہاں مختلف مظاہروں کی حکمت عملی طے کرنے، سیکورٹی فورسز پر پتھراؤ کی سرگرمیوں کو فنڈ دینے، غیر قانونی سرگرمیوں کیلئے بے روزگار نوجوانوں کو بھرتی کرنے کے ساتھ ساتھ سابقہ ریاست جموں کشمیر میں بدامنی پیدا کرنے کیلئے دہشت گردانہ سرگرمیوں کیلئے میٹنگیں منعقد کی جاتی تھیں۔ حکومت ہند کے خلاف جنگ‘‘ وہ اہم نکات تھے جنہیں دہلی کی عدالت نے نوٹ کیا تھا۔
سدھارتھ لوتھرا، ایل ڈی۔ این آئی اے کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر ایڈوکیٹ نے عرض کیا کہ دفعہ ۳۳ ایک آزاد دفعات ذیلی دفعہ ہے جس کا عدالت کو اختیار دیتا ہے کہ وہ ایکٹ کے باب ۴؍ اور ۶ کے تحت آنے والے جرائم کے مقدمے کا سامنا کرنے والے ملزم کی تمام یا کسی بھی جائیداد کو ضبط کرنے کا حکم صادر کرے۔
عدالت نے کہا کہ ’’ایکٹ کی دفعہ ۳۳کم از کم کسی بھی طرح سے ایسی کسی بھی جائیداد کو ضبط کرنے میں عدالت کے اختیارات میں رکاوٹ نہیں بنتی جس کے ملزم کو ایکٹ کے باب ۴ ؍اور ۶ کے تحت مقدمہ چل رہا ہو جس کا وہ جزوی طور پر مالک ہو سکتا ہے، اس طرح حکم دیا گیا ہے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے دفتر کی منسلکہ جو راج باغ سری نگر میں واقع ہے۔