نئی دہلی// حکومت کے اگلے مالی سال کے عام بجٹ کی تیاریوں کے درمیان ماہرین نے کہا ہے کہ ہندوستان کو گوبل گیمنگ ہب بنانے کے لیے ایک ایسا نظام ٹیکس ہونا چاہیے جس کا اندازہ آسانی سے لگایا جاسکے اورجو سادہ ہو۔
وباکے بعد دنیا کو آگے بڑھانے کے لیے نئے آئیڈیاز اور حل تلاش کرنے کے لیے وقف آزاد تھنک ٹینک تھنک چینج فورم (ٹی سی ایف) نے آج ‘’آن لائن اسکل بیسڈ گیمنگ جیسی ابھرتی ہوئی صنعتوں کے لیے ٹیکسیشن کا نظام کیساہو موضوع پر منعقد راؤنڈ ٹیبل کے نتائج جاری کئے ۔ اس راؤنڈ ٹیبل میں پانچ نامور پینلسٹس، سپریم کورٹ کے سینئر وکیل روہن شاہ، آن لائن گیمز کے کاروباری تروکرم تھمپی، سرکار اینڈ ایسوسی ایٹس کے چیف ایگزیکٹیو سوپن سرکار، لیگیسی گروتھ پارٹنرز کے منیجنگ پارٹنر سورج ملک اور عوامی پالیسی کے تجزیہ کار رام کرشنن تھرواننتھا پورم ایس شامل تھے ۔
تبادلہ خیال میں آن لائن گیمنگ جیسے ابھرتے ہوئے ٹکنالوجی پرمبنی سیکٹر کے لئے سازگار ٹیکسیشن نظام سے جڑے چیلنجز اور اصلاحات پر توجہ مرکوز کی گئی۔ حکومت کی طرف سے تشکیل دی گئی ایک اے وی جی سی (اینیمیشن، ویژول ایفیکٹس، گیمنگ اینڈ کامکس) پروموشن ٹاسک فورس کی رپورٹ میں ایک قومی اے وی جی سی- ایکسٹنڈڈ ریئلٹی مشن کی تجویز پیش کی ہے ، جس میں اس شعبے کی مربوط توسیع اور ترقی کے لیے بجٹ میں التزام کرنے کی بات بھی ہے ۔ ہندوستان میں، آن لائن اسکل بیسڈ گیمنگ (اوایس جی) 2.5 ارب ڈالرکی صنعت ہے ، جس میں سالانہ 38 فیصد سے زیادہ کی شرح سے اضافہ ہورہا ہے اور آمدنی کے لحاظ سے 2030 تک اس کے 20 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے ۔
اس سیکٹر کی مکمل صلاحیت سے فائدہ اٹھانے کے لئے پینل نے پرسنل ٹیکسیشن کے لئے ایک واضح اور مستقل نقطہ نظر کی ضرورت محسوس کی۔ ایسا نہ ہونے سے اے وی جی سی سیکٹر کو فروغ دینے کے لیے مجوزہ بجٹ التزام بھی خطرے میں پڑجائے گا اور حکومت کو ٹیکس کی مد میں ہزاروں کروڑ روپے کا نقصان ہوگا۔ بنیادی طور پر، انکم ٹیکس ایکٹ 1961 کے پرانے سیکشن 194بی اور 115بی بی میں تبدیلی کرنے اوریہ یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ کمپنیوں کے ذریعہ ادا کردہ ٹیکس ان کی خالص آمدنی سے زیادہ نہ ہوں۔ ہندوستان کو گیمنگ سرگرمیوں سے حاصل ہونے والی آمدنی کو عالمی طریقوں سے ہم آہنگ کرنے کی ضرورت ہے اور گیمنگ سرگرمیوں سے ہونے والے اخراجات اور نقصانات کو آمدنی سے آفسیٹ کرنے کا انتظام کرناچاہیے ۔ ریگولیٹڈ پلیٹ فارمز پر 30 فیصد ٹی ڈی ایس کی اعلی شرح کی وجہ سے ایسے غیر ملکی پلیٹ فارمز کو جگہ بنانے کا موقع مل رہا ہے ، جو گھریلو کمپنیوں کو خطرے میں ڈال رہے ہیں اورحکومت کوٹیکس کا خسارہ بھی ہورہا ہے ۔ ماہرین کا خیال ہے کہ ٹیکس لگانا کمپنیوں میں نظم و ضبط کا صحیح حل نہیں ہے بلکہ اس کے لیے ٹیکنالوجی کے بہتر استعمال کی ضرورت ہے ۔