سرینگر//(ویب ڈیسک)
بھارت کے وزیرِخارجہ ایس جے شنکر نے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں پاکستان اور چین کا نام لیے بغیر الزام عائد کیا ہے کہ دہشت گردوں کے تحفظ کو جواز فراہم کرنے کیلئے کثیر فریقی پلیٹ فورمز کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے۔
پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں کشمیر کا مسئلہ اٹھایا اور کہا کہ اگر آپ کثیر الجہتی کے تصور کو کامیاب دیکھناچاہتے ہیں تو کشمیر کے سلسلے میں سلامتی کونسل کی قرارداد پر عمل درآمد کی اجازت دے سکتے ہیں۔
جے شنکر نے بلاول بھٹو کے بیان پر تنقید کی اور کہا کہ دنیا نے جسے تسلیم نہ کیا ہو اسے صحیح ٹھہرانے کا سوال ہی نہیں اٹھنا چاہیے۔
مبصرین کے مطابق جے شنکر نے جہاں اپنے بیان میں پاکستان پر تنقید کی وہیں انھوں نے جیش محمد کے سربراہ مسعود اظہر سمیت دیگر دہشت گردوں پر پابندی لگانے کی سلامتی کونسل کی کوششوں کو ویٹو کرنے پر چین پر بھی نکتہ چینی کی۔
وزیر خارجہ نے کہاکہ جس ملک نے دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کی میزبانی کی اور پڑوسی ملک کی پارلیمنٹ پر حملہ کیا، اسے اقوام متحدہ جیسے طاقتور پلیٹ فارم پر خِطاب کَرنے کا کوئی حق نہیں ہے ۔
جے شنکر نے وبا، ماحولیاتی تبدیلی، تنازعات اور دہشت گردی جیسے چیلنجز کے سلسلے میں اقوام متحدہ کی موثر کارروائی پر زور دیا اور کہا کہ اس ادارے کا اعتبار ان امور کے سلسلے میں اس کے اقدامات پر منحصر ہے۔
وزیر خارجہ نے سلامتی کونسل میں اصلاحات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم واضح طور پر کثیر الجہتی اصلاحات پر فوری توجہ مبذول کر رہے ہیں۔ ان کاکہنا تھا’’فطری طور پر ہمارے اپنے مخصوص نظریات ہیں لیکن اس پر اتفاق بڑھ رہا ہے کہ اس معاملے میں مزید تاخیر نہیں ہونا چاہیے‘‘۔
جے شنکر کے مطابق ہم سب جانتے ہیں کہ سلامتی کونسل کی رکنیت میں مساوی نمائندگی اور اس میں اضافے کا سوال گزشتہ تین دہائیوں سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ایجنڈے میں شامل ہے۔ جہاں اصلاحات پر بحث بے مقصد ہو گئی ہے وہیں دنیا ڈرامائی طور پر بدل گئی ہے۔ اس تبدیلی کو ہم معاشی خوشحالی، ٹیکنالوجی کی صلاحیتوں، سیاسی اثر و رسوخ اور ترقیاتی پیش رفت میں دیکھ سکتے ہیں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمیں سلامتی کونسل میں صرف اسٹیک ہولڈرس ہی میں اضافہ نہیں کرنا ہے بلکہ عالمی رائے عامہ کے تناظر میں کثیر الجہتی کے اعتبار کو بھی بڑھانا اور اسے موثر بنانا ہے۔
ان کے مطابق سلامتی کونسل میں لاطینی امریکہ، افریقہ، ایشیا اور چھوٹے ترقی پذیر جزائر کو بھی نمائندگی ملنی چاہے۔ ان کے بارے میں فیصلہ ان کی حصے داری کے بغیر نہیں کیا جا سکتا۔
جے شنکر نے چین اور پاکستان دونوں کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ فطری طور پر ہم آج کثیرالجہتی (ملٹی لیٹرلزم) میں اصلاحات پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں۔ان کاکہنا تھا’’ ہمارا اپنا نظریہ ہو سکتا ہے لیکن ایک عمومی رائے قائم ہو رہی ہے ، کم از کم ہمیں اس میں زیادہ تاخیر نہیں کرنی چاہیے ۔ دنیا دہشت گردی کے خلاف جدوجہد کررہی ہے اور ایسے دور میں، کچھ لوگ دہشت گرد حملوں کے مجرموں، سازش کرنے والوں کو صحیح ٹھہرارہے ہیں۔ وہ ان کے تحفظ کیلئے بین الاقوامی منچ کا غلط استعمال کر رہے ہیں‘‘۔
وزیر خارجہ نے کہا’’دنیا ہنگامی حالات، جنگوں اور تشدد سے گزر رہی ہے اورجدوجہد کر رہی ہے ۔ امن لانے اور راستہ دکھانے کے لیے مہاتما گاندھی کے نظریات آج بھی ضروری ہیں۔ اقوام متحدہ کی ساکھ وبا، آب وہوا میں تبدیلی، تنازعات اور دہشت گردی جیسے چیلنجوں پر موثرجواب دینے پر منحصرہے ‘‘۔
جے شنکر نے یہ بیان یو این دفتر میں گاندھی کے مجسمے کی نقاب کشائی کے بعد دیا ۔