سرینگر//
پیپلز کانفرنس کی تاریخ میں پہلی بار ہونے والے انتخابات میں سینئر سیاستدان اور سابق ایم ایل اے سجاد غنی لون کو ۱۹۷۸ میں قائم ہونے والی پارٹی کا صدر منتخب کیا گیا۔
سابق وزیر اور پارٹی الیکشن اتھارٹی کے سربراہ ‘سید بشارت بخاری نے یہاں ایک نیوز کانفرنس میں کہاکہ سجاد غنی لون کو آج پارٹی کا بلا مقابلہ صدر منتخب کر لیا گیا ہے۔
بشارت نے نامہ نگاروں کو بتایا’’ہمیں نامزدگیوں کے آٹھ سیٹ موصول ہوئے ہیں اور ان سبھی نے اس عہدے کیلئے سجاد غنی لون کا نام تجویز کیا ہے‘‘۔
بخاری نے کہا کہ لون۱۰ نومبر کو پارٹی کے الیکٹورل کالج کے تمام ۷۳۲ ارکان کی موجودگی میں عہدے کا حلف لیں گے۔
بخاری‘ جن کے ساتھ پارٹی کے سینئر رہنما پیرزادہ منصور احمد اور محمد اشرف میر بھی موجود تھے‘ نے کہا کہ لون جلد ہی اپنی نئی ٹیم تشکیل دیں گے۔
۵۶سالہ لون نے۲۲ مئی۲۰۰۲ کو عیدگاہ سرینگر میں مشتبہ عسکریت پسندوں کے ہاتھوں اپنے والد عبدالغنی لون کے قتل کے بعد پیپلز کانفرنس کی قیادت سنبھالی۔
لون نے۲۰۱۴ میں ہندواڑہ سے پہلا اسمبلی الیکشن لڑااور اپنے قریبی حریف کو تقریباً ۵ہزار ووٹوں سے شکست دی۔
صرف ہندواڑہ ہی نہیں، اس نے قریبی کپواڑہ اسمبلی حلقہ سے پارٹی کے امیدوار بشیر احمد ڈار کی جیت کو بھی یقینی بنایا، جس نے اپنی انتخابی تاریخ میں پارٹی کی اب تک کی بہترین کارکردگی کا اندراج کیا۔
سیاست میں آنے کے بعد سے، لون نے پی سی کو زندہ اور مضبوط کیا ہے اور اسے کشمیر کے دوسرے حصوں میں بھی متعارف کیا۔
لون، جو جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے ایک حامی ہیں، کو ۵؍ اگست ۲۰۱۹ کو حراست میں لیا گیا تھا اور اسے ایک سال سے زیادہ عرصے تک حراست میں رکھا گیا تھا۔
کارڈف یونیورسٹی سے اکنامکس گریجویٹ، لون کو شیوننگ فیلوشپ کیلئے منتخب کیا گیا تھا لیکن اس نے اپنی مصروفیات کی وجہ سے اس پروگرام سے باہر ہو گئے۔
لون کی شادی عاصمہ خان لون سے ہوئی، جو کیمبرج یونیورسٹی سے بین الاقوامی تعلقات میں پوسٹ گریجویٹ ہیں۔ لون کے جڑواں بیٹے ہیں جنہوں نے حال ہی میں لندن اسکول آف اکنامکس اور یونیورسٹی آف کیلیفورنیا میں داخلہ حاصل کیا ہے۔