جمعہ, مئی 9, 2025
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home اداریہ

کانگریس کا وائٹ پیپر جاری کرنے کا مطالبہ

لیکن کیا کانگریس اپنے دور کا وائٹ پیپر پہلے اجرا کرے گی؟

Nida-i-Mashriq by Nida-i-Mashriq
2022-10-28
in اداریہ
A A
آگ سے متاثرین کی امداد
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

کانگریس نے جموںوکشمیر بالخصوص کشمیر میں حالات واقعات کے حوالے سے حکومتی دعوئوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر میں صورتحال بگڑتی جارہی ہے ، دہشت گردانہ واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے اور کشمیری پنڈت خاندان جو گزشتہ کئی برسوں سے کشمیر میںرہائش پذیر تھے بھی اب ترک سکونت اختیار کرکے جارہے ہیں۔ کانگریس نے اس صورتحال کے تناظر میں گزشتہ ۸ برسوں کے دوران حکومتی اقدامات کے حوالہ سے ایک وائٹ پیپر جاری کرنے کا مطالبہ کیا ۔
حکمران جماعت بی جے پی اور اپوزیشن کانگریس ملک کے سیاسی منظر نامے میں ایک دوسرے کی مخالفت میں کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتی ہیں اور ٹوہ میں رہتی ہیں۔ کشمیر ان دونوں کا ایک مدت سے اکھاڑہ ہے جس کی یہ دونوں ہر طرح سے آبیاری کی کوشش کررہی ہیں ۔ اس آبیار ی کے پیچھے ان کے اپنے مخصوص سیاسی اور پارٹی مفادات ہیں۔
اس تاثر سے قطع نظر کانگریس کا مرکزی حکومت سے گزشتہ ۸ سالوں کی کشمیر کے حوالہ سے حالات پر کارکردگی رپورٹ ( قرطاس ابیض) جاری کرنے کا مطالبہ اوسط کشمیری کی نظر میں مضحکہ خیز ، بھونڈا اور زمینی اور تاریخی حقائق کو جھٹلانے اور نئے اوتار میں جلوہ گر ہوکر عوام کو گمراہ کرنے کی ایک دانستہ کوشش ہے ۔
کانگریس کے ترجمان نے اپنے بیان میں چند ایک غلط دعوئوں کا بھی سہارا لینے کی کوشش کی ہے جبکہ اپنے بیان کے ۹۹ فیصد حصے کو کشمیری پنڈتوں کے حوالہ سے سہارا لینے کی سعی لاحاصل کی ہے ۔ بہر حال ہم بھی کانگریس کے وائٹ پیپر اجرا کرنے کے مطالبے کی حمایت کرتے ہیں لیکن اس شرط کے ساتھ کہ کانگریس کشمیر کے حوالہ سے ۱۹۴۷ء سے اپنے اقتدار کے آخری دن تک اپنے کارناموں، فیصلوں ، اقدامات، عہد شکنیوں، فراڈ الیکشنوں ، بک آف نالیج نامی ایسے دنگے فسادات، شیخ محمد عبداللہ کے خلاف نام نہاد حضرت بل سازش کیس، اقتدار سے ان کی برطرفی، ۱۹۸۷ کے فراڈ الیکشن کے بطن سے جنم پا رہی عسکریت کا اصل ذمہ دار کون ، کشمیر میں جماعت اسلامی کی پشت پناہی اور اس جماعت کے کچھ لیڈروں کو الیکشن کے میدان میں اتارنے کے لئے پہلی چار نشستوں پر میڈ ان دہلی کامیابی کا راستہ ہموار کرنے، دفعہ ۳۷۰ کو آئین کا حصہ بنانے اور پھر اندر ہی اندر سے اس کو کھوکھلا بنانے ،اٹانومی کی بحالی کے تعلق سے آسمان کی حد تک کا اعلان، پھر من موہن سنگھ کی جانب سے پانچ ورکنگ گروپوں کی تشکیل کے باوجود ان میں سے کسی ایک بھی گروپ کی سفارشات کو عملی جامہ نہ پہنانے ، سرکردہ صحافی مرحوم دلیپ پڈگائونکر کی قیادت میں سہہ رکنی سفارشاتی ٹیم تعینات کرنے لیکن ٹیم کی سفارشات کو بھی عملی جامہ نہ پہنانے، جسٹس صغیر احمد کی قیادت میں ورکنگ گروپ کی خود مختاری کی بحالی سے متعلق سفارشات کو عمر عبداللہ کی قیادت میں جموں وکشمیر کی حکومت میں شامل کانگریس وزرا پرمشتمل سب کمیٹی کی وساطت سے مسلسل ۶ سال تک سبوتاژ کرانے کے معاملات پر کیا کانگریس وائٹ پیپر جاری کرنے کی زحمت گوارا کرے گی؟
کہتے ہیں کہ جس کا اپنا گھر شیشے کا ہو وہ دوسروں پر پتھر پھینکنے سے قبل سو بار غور کرتا ہے ۔ لیکن کشمیر کے حوالہ سے کانگریس کا اپنا گھر شیشے سے بھی نازک رہا ہے البتہ اس کی بدقسمتی یہ ہے کہ اس پارٹی کو اپنے اس کمزور گھر پر نگاہ نہیں ۔ اس میں رہتے ہوئے وہ پتھر برسانے کی کوشیں کرتی رہتی ہے لیکن اس کی بدبختی یہ ہے کہ اپنے اس عمل کے ردعمل کا اس کو احساس نہیں ۔
ہر کشمیری اپنی تاریخ اور اس حوالہ سے پیش آمدہ حالات واقعات ، معاملات، عہد و پیمانوں، سمجھوتوں کے حشر، بے وقائیوں، دوستی کی آڑ میں دغابازی اور دھوکہ دہی میڈ ان دہلی حکومتوں کی وساطت سے غندہ گردیوں اور کھڈ پینچ راج مسلط کرکے لٹیرانہ طرزعمل کے ہر ورق سے آشنا ہے۔ اس تاریخی پس منظر میں بلند بانگ دعوے کرکے خود کو دودھ کا دھلا اور کشمیریوں کا ہمدرد اور غم گسار کے پیرہن میں جلوہ گر ہونے کی کوئی بھی کوشش بادی النظر میں ہی مضحکہ خیز نظر آتی ہے ۔
یہ کہنا بے جا نہیں ہوگا کہ کشمیر کے حوالہ سے کانگریس کا ریکارڈ بہت ہی بھدا اور ریاکاری اور دغابازیوں سے عبارت رہا ہے ، لیکن کانگریس کی موجودہ قیادت نہ جانے کیوں اوراب کن نئی مصلحتوں کے پیش نظر اپنی تاریخی غلط کاریوں کو نظر انداز کرکے ایک نیا بیانیہ اختراع کرکے کشمیری عوام کے سامنے جلوہ گر ہونے کی سعی کررہی ہے ۔ کیا کانگریس کی موجودہ لیڈر شپ کو یقین ہے کہ کشمیر ایک بار پھر ان کی ریاکاری سے عبارت سیاسی جھانسے میں آکر اس پر بھروسہ کرے گا۔ یہ ممکن نہیں ۔ بھلے ہی اس پارٹی کے کچھ ’’دم چھلے‘‘ ہنوز آنکھیں بند رکھ کر بلکہ اندھے بھگت بن کر ان کے ہم سانس بنے رہیں۔ یہ محتاط وضاحت نہیں کہ یہ اندھے بھگت اور دم چھلے کون ہیں اور انہوں نے کشمیر میں کانگریس کو قدم قدم پر سیاسی سہارا اور بیساکھیاں فراہم کرکے کشمیر کو کس حد تک زندگی کے ہر شعبے کے حوالے سے ناقابل تلافی زک ہی نہیں پہنچایا ہے بلکہ ان کی منفرد تاریخی شناخت تک اپنے ہوس اقتدار اور تحفظ اقتدار کی خاطر ختم کرانے میں اہم ترین کردار بھی ادا کیا ہے ۔
بہر حال کانگریس کے ترجمان سے ان کے وائٹ پیپر اجرا کرنے کے مطالبے کے تعلق سے بیان کے حوالہ سے یہ سوال پوچھنے کا حق تو ہے کہ کیا دہشت گرد صرف پنڈتوں کو نشانہ بنا رہے ہیں ، کیا مسلمان ان کے نشانہ پر نہیں ، کیا کشمیر پولیس کا مسلمان سپاہی ان کے نشانے پر نہیں، کیا فورسز ایجنسیوں کا کوئی اہلکار ان کا نشانہ نہیں بن رہا ہے ۔ ترجمان کس قسم کی طبقاتی اور فرقہ واریت سے عبارت سیاست کا پرچم ہاتھ میں لے کر میدان میں اترنے کی کوشش کررہا ہے ۔ کانگریس کے ترجمان کے بیان کے اس حصے کا جواب ابھی چند ہی روز قبل لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے یہ کہہ کر دیا ہے کہ مسلمان بھی نشانہ بن رہے ہیں۔

ShareTweetSendShareSend
Previous Post

پی او کے؟… ہاں کیوں نہیں !

Next Post

آسٹریلیا اور انگلینڈ کا میچ بارش کی نذر

Nida-i-Mashriq

Nida-i-Mashriq

Related Posts

آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

2025-04-12
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

2025-04-10
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

کتوں کے جھنڈ ، آبادیوں پر حملہ آور

2025-04-09
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اختیارات اور فیصلہ سازی 

2025-04-06
اداریہ

وقف، حکومت کی جیت اپوزیشن کی شکست

2025-04-05
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اظہار لاتعلقی، قاتل معصوم تونہیں

2025-03-29
اداریہ

طفل سیاست کے یہ مجسمے

2025-03-27
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اسمبلی سے واک آؤٹ لوگوں کے مسائل کا حل نہیں

2025-03-26
Next Post
آسٹریلیا اور انگلینڈ کا میچ بارش کی نذر

آسٹریلیا اور انگلینڈ کا میچ بارش کی نذر

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.