ماسکو//
روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریہ زخاروف نے کہا ہے کہ سفارت کاری کیلئے روس کے دروازے کھلے ہیں تاہم واشنگٹن کی جانب سے یوکرین کے جارحانہ کردار کی حوصلہ افزائی تنازعہ کے سفارتی حل کی کوششوں کو پیچیدہ بنا رہی ہے۔
زخاروف نے روسی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ پر لکھا کہ ہم ایک مرتبہ پھر خاص طور پر امریکہ کیلئے اپنی بات دہرا رہے ہیں کہ یوکرین میں ہم نے جو باتیں طے کی ہیں ان پر عمل کیا جائے۔
ماریہ زخاروف نے کہا کہ روس سفارت کاری کے لیے کھلا ہے اور اس کی شرائط بھی اچھی طرح معلوم ہیں۔ اور جب تک واشنگٹن کئیف کے جارحانہ کردار کی حوصلہ افزائی کرتا رہے گا اور یوکرینی تخریب کاروں کی دہشت گردی کو روکنے کے بجائے اس کی حوصلہ افزائی کرتا رہے گا سفارتی حل تلاش کرنا اتنا ہی مشکل ہوتا چلا جائے گا۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے پیر کے روز یوکرینی دارالحکومت کئیف اور دیگر شہروں پر روسی میزائل حملوں کی شدید مذمت کی تھی اور کہا تھا کہ یہ حملے پوتین کی طرف سے چھیڑی گئی غیر قانونی جنگ کی مکمل سفاکیت کو بھی ظاہر کر رہے ہیں۔ ان حملوں میں عام شہری ہلاک اور زخمی ہوئے اور بیکار فوجی اہداف کو تباہ کیا گیا۔ امریکی صدر نے مزید کہا ہم روس پر اس خوفناک جارحیت کی قیمت لاگو کرتے رہیں گے۔
امریکی صدر کا یہ بیان روس کی جانب سے کئیف اور یوکرین کے دیگر شہروں کے انفراسٹرکچر کو نشانہ کیلئے 80 سے زائد میزائل برسانے کے بعد سامنے آیا تھا۔
دوسری طرف پوتین نے دھمکی دی تھی کہ اگر کئیف نے دوبارہ روسی سرزمین پر حملہ کی کوشش کی تو اس سے بھی زیادہ سخت ردعمل دیا جائے گا۔