جموں//
اپنی پارٹی صدر سعید محمد الطاف بخاری نے ہفتہ کے روز وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ کا بروقت اِس بات کی وضاحت کہ کسی بھی غیر مقامی شخص کو جموں وکشمیر کی انتخابی فہرست میں شامل نہیں کیاجائے گا اور صرف جموں وکشمیر کے نوجوان جن کی عمر ۱۸سال سے زائد ہے ، کو انتخابی فہرست میں اندراج ہوگا، کے لئے شکریہ ادا کیا ہے۔
جانی پور جموں میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بخاری نے غیر مقامی افراد کے حق رائے دہی سے متعلق تنازعہ کا تذکرہ کرتے ہوئے اِس بات پر افسوس ظاہر کیاکہ کیسے جموں وکشمیر کے پر امن ماحول کو خراب کرنے کے لئے ایک سازش رچنے کی کوشش کی گئی۔
حکومت ِ ہند کے فوری رد عمل کی تعریف کرتے ہوئے بخاری نے کہا’’اپنی پارٹی نے فوری سازش پر سخت رد ِ عمل ظاہر کیا، ہم نے پریس کانفرنس منعقد کر کے وزیر اعظم اور وزیر داخلہ سے اپیل کی جس نے حکومت ِ ہند کووضاحتی بیان جاری کرنے پر مجبور کیا کہ کسی بھی غیر مقامی کو انتخابی فہرست میں شامل نہیں کیاجائے لیکن صرف جموں وکشمیر کے وہ اہل نوجوان جن کی عمر۱۸سال سے زائد ہوگئی ہے کاووٹر لسٹ میں اندراج ہوگا‘‘۔
بخاری نے کہاکہ ایک پریس کانفرنس میںایک سرکاری افسر نے غیر ذمہ دارانہ بیان جاری کیاکہ بیرون ِ جموں وکشمیر کے ۲۵لاکھ نئے ووٹرز آئندہ اسمبلی انتخابات میں حصہ لینے کے اہل ہوں گے جس سے کشمیر اور جموں میں بڑے پیمانے پر غم وغصے کی لہر دوڑ گئی۔
اپنی پارٹی کے صدر نے کہا’’معاملہ سنگین نوعیت کا تھا کیونکہ یہ جموں وکشمیر کے لوگوں کی خواہشات کے خلاف تھا، اپنی پارٹی نے فوری طور اِس کی مذمت کی۔ہماری اپیل نے حکومت ِ ہند کو ایک وضاحتی بیان جاری کرنے پر مجبور کیا جس سے قیاس آرائیوں اور افواہوں کا خاتمہ ہوا۔‘‘
موجودہ سیاسی صورتحال کی وجہ سے جموں وکشمیر کے لوگوں کی مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے بخاری نے کہا’’ میں ایک پیشہ ور سیاستدان نہیں ہوں لیکن ملک کے دیگر شہریوں کی طرح ایک عام شخص ہوں، البتہ ہم لوگوں کی فلاح وبہبودی کے لئے کام کرنا چاہتے ہیں، بجلی، پینے کے صاف پانی جیسے بنیادی مسائل حل کرنے سے ہمیں لوگوں سے نیک خواہشات ملیں اور اِس سے ہمیں تسکین ملی۔‘‘
اپنی پارٹی کے صدر نے مزید کہا’’روایتی سیاسی جماعتوں نے جموں وکشمیر کے لوگوں میں مذہب، خطہ اور دیگر وجوہات کی بنا پر پھوٹ ڈال کرہمیشہ اپنا فائیدہ تلاش کرنے کی کوشش کی ہے لیکن لوگوں کی بہبودی کے لئے کچھ نہ کیا۔ ترقی سے متعلق بی جے پی کا دعویٰ کھوکھلا اور گمراہ کن ہے، لہٰذا وہ اپنے جھوٹے دعوے کی مضبوطی کے لئے مشورے جاری کر رہے ہیں جس کازمینی سطح پر کوئی وجود ہی نہیں۔‘‘