لندن// جو روٹ نے فوری اثر سے انگلینڈ کی ٹیسٹ کرکٹ ٹیم کے کپتان کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ (ای سی بی) نے جمعہ کو یہ اطلاع دی تاہم روٹ نے تصدیق کی ہے کہ وہ بین الاقوامی کرکٹ کھیلنا جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ آگے بھی اچھی کارکردگی کامظاہرہ کرتے ہوئے ٹیم کی جیت میں تعاون کے لئے پرجوش ہیں۔ وہ آنے والے کپتان، اپنے ساتھیوں اور کوچ کی مدد کے لیے ہمیشہ تیار رہیں گے۔
روٹ پانچ سال تک اس عہدے پر رہے۔ انہوں نے انگلینڈ کے لیے 64 ٹیسٹ میچوں میں کپتانی کرتے ہوئے سب سے زیادہ 27 میچ جیتے اور 26 ہارے۔ روٹ کی کپتانی میں انگلینڈ نے 2018 میں بھارت کے خلاف ہوم ٹیسٹ سیریز 4-1 اور 2020 میں جنوبی افریقہ کے خلاف 3-1 سے جیت درج کی تھی۔ 2018 میں روٹ 2001 کے بعد سری لنکا میں ٹیسٹ سیریز جیتنے والےانگلینڈ کی مردوں کی ٹیم کے پہلے کپتان بھی بنے تھے۔ انہوں نے یہ کارکردگی دوبارہ 2021 میں دہرائی، جب انگلینڈ نے سری لنکا کو 2-0 سے کلین سویپ کیا تھا۔
انگلینڈ کی ٹیم تاہم آخری 17 میچوں میں صرف ایک میچ جیت سکی جس کی وجہ سے ان کے عہدے پرخطرے کے بادل منڈلانے لگے تھے۔ انگلینڈ کے لیے گزشتہ 14 ماہ بہت مشکل رہے، جس میں بھارت کے خلاف گھر پراورگھرسے باہرشکست، آسٹریلیا میں 0-4 ایشز شکست، ٹیسٹ چیمپئن شپ کے فائنل میں شرکت سے محروم ہونا اور حال ہی میں ویسٹ انڈیز میں تین میچوں کی سیریز میں 0-1 سے شکست شامل ہے۔ یہ سب روٹ کے استعفیٰ کا باعث بنا۔
روٹ نے ایک بیان میں کہا، ’’ویسٹ انڈیز کے دورے سے واپسی پر میں نے کافی غورخوض کیا ہے اور اس کے بعد میں نے انگلینڈ کی ٹیسٹ کپتانی سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ میرے کیرئیر کے مشکل ترین فیصلوں میں سے ایک ہے، لیکن میں نے اسے اپنے خاندان اور قریبی لوگوں سے بات کرنے کے بعد لیا ہے، میں جانتا ہوں کہ یہ صحیح وقت ہے۔
انہوں نے کہا، ’’مجھے اپنے ملک کی کپتانی کرنے پر فخر ہے اور جب بھی میں گزشتہ پانچ برسوں کے بارے میں سوچوں گا تو مجھے فخر ہوگا۔ اس عہدے پر ہونا اعزاز کی بات ہے۔ مجھے ملک کی قیادت کرنے میں بہت مزہ آیا لیکن حال ہی میں جس طرح کادباؤمجھ پرآیا، اس نے میچ میں ہی نہیں اس سے باہر بھی مجھے متاثر کیا ہے۔”