سرینگر//
ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کشمیر (ڈی اے کے) نے پیر کو سرینگر کے گورنمنٹ میڈیکل کالج (جی ایم سی) میں پی ای ٹی اسکین کی سہولت دستیاب رکھنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ڈی اے کے‘ کے صدر ڈاکٹر نثار الحسن نے کہا کہ ’’اس سے کینسر کا جلد پتہ لگانے اور جان بچانے میں مدد ملے گی‘‘۔
ڈاکٹر الحسن نے کہا کہ جب کینسر کا ابتدائی مرحلے پر پتہ چل جاتا ہے تو اس کے بچنے کے امکانات بعد کے مرحلے پر پتہ چلنے کے مقابلے میں ڈرامائی طور پر زیادہ ہوتے ہیں جب ٹیومر پھیل چکا ہوتا ہے اور بیماری بڑھ جاتی ہے۔
ڈی اے کے کے صدر نے کہا کہ پوزیشن ایمیشن ٹوموگرافی (پی ای ٹی) اسکین نے کئی دہائیوں سے بیماری کی جلد اور بہتر تشخیص کے ذریعے کینسر کے خلاف جنگ میں اہم کردار ادا کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پی ای ٹی اسکین جانچ کر سکتا ہے کہ کینسر پھیل گیا ہے یا نہیں۔
ڈاکٹر الحسن ڈی نے کہا کہ ہمارے پاس صورہ میڈیکل انسٹچوٹ میں ایک پی ای ٹی ا سکین ہے، لیکن یہ وادی میں کینسر کے کیسوں کے بڑے بوجھ سے نمٹنے کے قابل نہیں ہے۔انہوں نے کہا’’مریضوں کو پی ای ٹی اسکین کیلئے مہینوں انتظار کرنا پڑتا ہے جس سے مریض کی صحت پر منفی اثر پڑتا ہے‘‘۔
ڈی اے کے ‘کے صدر نے کہا کہ جی ایم سی سرینگر اور اس سے منسلک اسپتال کینسر کے مریضوں کی ایک بڑی تعداد کا علاج کرتے ہیںاور پی ای ٹی اسکین کی عدم موجودگی میں ڈاکٹروں کیلئے کینسر کے کیسز کی تشخیص، علاج اور انتظام کرنا مشکل ہے۔
’’جموں کشمیر میں کینسر وبائی حد تک پہنچ چکا ہے‘‘۔
مرکزی وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق جموںکشمیر میں پچھلے چار سالوں میں کینسر کے۵۱ ہزار۵۷۷ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔۲۰۱۸سے۲۰۲۱کے دوران کینسر کی وجہ سے ۲۲ہزار سے زیادہ لوگ مر چکے ہیں۔