سرینگر//
جموں کشمیر پولیس نے تقریباً۱۶۸ عسکریت پسندوں کی جائیدادوں کو ضبط کرنے کا عمل شروع کیا ہے جن کا تعلق جموں و کشمیر کے مختلف اضلاع سے ہیں۔
یہ جائیدادیں ان عسکریت پسند کی ہے جو اس وقت پاکستان اوراس کے زیر قبضہ کشمیر میں مقیم ہیں۔
پولیس کے مطابق یہ عسکریت پسند ایل او سی سے کشمیر میں عسکریت پسندی کو پھر سے فروغ دینے میں سرگرم ہوئے ہیں۔
بتادیں کہ وزارت داخلہ نے حال ہی میں جموں و کشمیر پولیس کو ایسے عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی شروع کرنے کی ہدایت دی تھی‘جو سرحد پار سے ایل او سی کے ذریعے کشمیر میں پھر سے عسکریت پسند کارروائیوں میں مدد کرتے ہے۔
رپورٹ کے مطابق ڈوڈہ سے۱۱۸ ‘کشتواڑ سے۳۶؍ اور راجوری اور پونچھ اضلاع سے ۱۴ عسکریت پسند پاکستان کے مختلف شہروں میں مقیم ہیں اور یہ عسکریت پسند پھر سے اپنے اپنے علاقوں میں عسکریت پسندی کو فروغ دے رہے ہے۔
دوڈہ کے ایس ایس پی عبدالقیوم نے اس حوالے سے بتایا کہ ضلع کے ۱۱۸ عسکریت پسند پاکستان میں مقیم ہے، ان میں سے ۱۰ کمانڈر ہے اور وہ سب سے زیادہ سرگرم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پولیس نے ان عسکریت پسندوں کی جائیدادوں کی تفصیلات جمع کی ہے اور جلد ہی پولیس ان کے جائیدادوں کو ضبط کر لے گی۔
ایس ایس پی نے کہا کہ یہ عسکریت پسند مقامی نوجوانوں کو عسکریت پسندی میں بھرتی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حال ہی میں مرکزی وزارت داخلہ نے دو عسکریت پسندون کو عالمی دہشت گرد کی فہرست میں شامل کیا ہے، اور ان میں سے ایک کی پراپرٹی کو پولیس نے اٹیج کیا ہے۔
ایس ایس پی نے کہا کہ پولیس، محکمہ ریونیو سے دیگر عسکریت پسندوں کی جائیدادوں کی فہرست طلب کر رہی ہے اور ان کے خلاف جلد کارروائی کی جائے گی۔
قیوم نے کہا کہ پولیس خطے میں سب سے زیادہ سرگرم عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔انہوں نے بتایا کہ مرکزی وزارت داخلہ نے ابوحبیب کو، جو مبینہ طور پر خطے میں سب سے زیادہ سرگرم عسکریت پسندوں میں سے ایک ہے، کو ’انفرادی جنگجو‘قرار دیا ہے۔
ابو حبیب خطے میں سب سے زیادہ سرگرم عسکریت پسندوں میں سے ایک ہے۔ جموں صوبے میں عسکریت پسندی کے واقعات میں اس کا ہاتھ تھا، جس میں آئی ای ڈی اور گرینیڈ دھماکوں کی منصوبہ بندی اور ان کو انجام دینا شامل تھا۔ وہ ڈوڈہ ضلع میں عسکریت پسندی کو بحال کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
محمد ارشاد بھی (خطے میں) سرگرم ہے۔ وہ حزب المجاہدین سے تعلق رکھنے والا عسکریت پسند ہے اور اسے’انفرادی عسکریت پسند‘قرار دیا گیا ہے۔ ریونیو ڈیپارٹمنٹ سے ان کی جائیداد کی تفصیلات اور جب ہمیں تفصیلات مل جائیں گی تو قانونی کارروائی کریں گے،دیگر عسکریت پسندوں کے بارے میں جو نوجوانوں کو عسکریت پسندی میں شامل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ایس ایس پی نے کہا’’نذیر نام کا ایک اور عسکریت پسند ہے، جو ملک دشمن سرگرمیوں میں بھی ملوث ہے۔ وہ نوجوانوں کو عسکریت پسندی میں شامل کرنے کی کوشش بھی کرتا رہا ہے۔ہم نے حال ہی میں ایک اور عسکریت پسند عبدالرشید عرف جہانگیر کی جائیداد بھی ضبط کی‘‘۔
قیوم نے کہا کہ پولیس نے اب تک ۱۱لوگوں کے خلاف یو اے پی اے کے تحت کارروائی کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ انہیں جیل بھیج دیا گیا ہے۔
بتادیں کہ گزشتہ برس جموں و کشمیر پولیس کے سربراہ دلباغ سنگھ نے کہا تھا کہ جموں وکشمیر میں ایسے وسائل اور عمارتیں تعمیر کی گئی ہیں جو عسکریت پسندی کو زندہ رکھنے کے لئے کسی نہ کسی صورت میں اپنا کام کر رہی ہیں۔
دلباغ نے کہا کہ ایسے اثاثوں، جائیدادوں کی ایک ایک کرکے نشاندہی کی جارہی ہیں اور قانون کے دائرے میں رہ کر اْنہیں مسمار کیا جائے گا۔