سرینگر//
پاکستان کے خیبر پختونخوا کے دار الحکومت پشاور میں پولیس لائنز کے قریب واقع مسجد میں دھماکے کے نتیجے میں ۴۴؍ افراد ہلاک اور ۱۵۷ زخمی ہوگئے جبکہ مزید اموات کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
لیڈی ریڈنگ ہسپتال (ایل آر سی) کے ترجمان محمد عاصم نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ مسجد میں ہونے والے دھماکے میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد۴۴ ہوگئی ہے اور ۱۵۷؍ افراد کو طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔
کمشنر پشاور ریاض محسود نے بھی اموات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ مسجد کے اندر ریسیکیو آپریشن کیا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ شہر کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے اور زخمیوں کو طبی امداد دی جا رہی ہے۔
لیڈی ریڈنگ ہسپتال (ایل آر سی) کے ترجمان محمد عاصم نے بتایا کہ علاقے کو مکمل طور پر سیل کر دیا گیا ہے اور صرف ایمبولینس اور امدادی کاموں میں مصروف اہلکاروں کو علاقے میں داخل ہونے کی اجازت دی جا رہی ہے۔
ہسپتال کی جانب سے ۳۲اموات اور۱۴۷ زخمیوں کی فہرست جاری کردی گئی ہے، جن میں سے دو کی شناخت نہیں ہوسکی۔
فہرست کے مطابق امام مسجد صاحبزادہ نورالامین بھی ہلاک ہوگئے ہیں۔
کالعدم تحریک طالبان (ٹی ٹی پی) نے حملے کی ذمہ داری قبول کی۔
سرکاری خبرایجنسی ’اے پی پی‘ نے ابتدائی طور پر رپورٹ کیا تھا کہ پشاور کی مسجد میں ہونے والا دھماکا خودکش تھا۔
کیپیٹل سٹی پولیس افسر (سی سی پی او) پشاور محمد اعجاز خان نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دھماکے کے بعد مسجد کی چھت منہدم ہوگئی، متعدد جوان اب بھی ملبے کے نیچے پھنسے ہوئے ہیں اور امدادی کاموں میں مصروف رضاکار انہیں نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ دھماکے کی نوعیت سے متعلق ابھی کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے، بارود کی بو آرہی ہے، تحقیقات جاری ہیں‘ جائزہ لینے کے بعد وجہ کی تصدیق ہوسکے گی۔
اعجاز خان نے کہا کہ دھماکے کے وقت وہاں ۳۰۰ سے ۴۰۰ کے درمیان پولیس اہلکار موجود تھے، سی سی پی او نے کہا کہ بظاہر ہے یہ ہی لگتا ہے کہ کہیں سیکورٹی میں کوتاہی ہوئی۔