تل ابیب //
ایران اور اسرائیل کے درمیان مسلسل پانچویں رات بھی میزائل حملے اور دھمکیاں جاری رہیں، جس سے جنگ کے مزید بڑھنے کا خدشہ پیدا ہوا ہے۔ اسی تناظر میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کی صبح فوری طور پر تہران خالی کرنے کی اپیل کی، جب کہ ایران اور اسرائیل دونوں ممالک میں شہریوں کا بڑے پیمانے پر انخلا جاری ہے۔
اگرچہ عالمی برادری مسلسل جنگ بندی کی اپیل کر رہی ہے، مگر دونوں فریق پیچھے ہٹنے کے کوئی آثار نہیں دکھا رہے۔ اسرائیل نے جمعے کو ایران پر حملہ کیا تھا، جس کا مقصد بقول اسرائیل ایران کو ایٹمی ہتھیار حاصل کرنے سے روکنا ہے۔ تازہ اسرائیلی حملوں میں ایک نشانہ ایرانی سرکاری ٹی وی کا ہیڈکوارٹر بھی تھا۔
دونوں ممالک نے رات بھر کئی بار فضائی دفاعی نظام متحرک کیے، اور مغربی ممالک مزید بگاڑ کے خدشے کے پیش نظر الرٹ ہیں۔ کئی ممالک نے ایران و اسرائیل سے اپنے شہریوں کا انخلاء شروع کر دیا ہے۔
چینی سفارت خانے نے اپنے شہریوں کو فوراً اسرائیل چھوڑنے کی ہدایت دی، جب کہ امریکی وزیر دفاع نے مشرق وسطیٰ میں مزید دفاعی وسائل کی تعیناتی کا اعلان کیا۔ امریکا کی طیارہ بردار بحری جہاز "نیمٹز” کو بحر چین جنوبی سے مشرق وسطیٰ روانہ کیا گیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے جی 7 اجلاس کو جلدی چھوڑتے ہوئے کہا: "تہران کو فوری خالی کیا جائے۔” انھوں نے مزید کہا کہ ایران کو معاہدے پر دستخط کر لینے چاہیے تھے، اور ایران کو ایٹمی ہتھیار کسی صورت نہیں رکھنے دیے جائیں گے۔
ادھر ایران نے اسرائیلی حملوں کے جواب میں ڈرون اور میزائلوں پر مشتمل نویں مرحلے کی کارروائی کا آغاز کیا جو طلوعِ فجر تک جاری رہنے کا اعلان کیا گیا۔
منگل کی صبح اسرائیل میں دوبار سائرن بجے۔ فوج نے کہا کہ ایران سے داغے گئے میزائلوں کو روکا گیا، اور تھوڑی دیر بعد عوام کو پناہ گاہوں سے نکلنے کی اجازت دے دی گئی۔ اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر کے مطابق جمعہ سے اب تک 24 شہری اسرائیل میں مارے گئے ہیں، جبکہ ایرانی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی حملوں میں 224 افراد جاں بحق اور ایک ہزار سے زائد زخمی ہوئے، جن میں تین افراد ہلالِ احمر کے بھی شامل ہیں۔
اسرائیلی حملے کے باعث سرکاری ایرانی ٹی وی کا نشریاتی سلسلہ کچھ دیر کے لیے منقطع ہو گیا۔ پیر کو اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہا کہ ان کی کارروائیاں مشرق وسطیٰ کے نقشے کو بدل رہی ہیں، اور کئی اعلیٰ ایرانی عسکری و انٹیلیجنس افسران کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ سلسلہ جاری رہے گا اور "ہم سب کو ایک ایک کر کے ختم کریں گے”۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ ایران کے عوام کو اب اپنی حکومت کمزور نظر آنے لگی ہے۔
فرانسیسی صدر میکرون نے پیر کے روز جی 7 اجلاس میں ایران و اسرائیل میں شہریوں پر حملے رکوانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ایران میں نظام تبدیل کرنے کی کوشش کرنا اس وقت بڑی اسٹریٹیجک غلطی ہو گی۔ اگر امریکا جنگ بندی میں کامیاب ہوتا ہے تو یہ بہت بہتر ہوگا۔
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے فرانسیسی، برطانوی، جرمن اور یورپی یونین کے وزرائے خارجہ سے گفتگو میں کہا کہ اسرائیلی حملے سفارتی کوششوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں، اور امریکا ایک فون کال سے یہ حملے رکوا سکتا ہے۔
جرمنی، پولینڈ، سلوواکیہ، روس اور چین سمیت کئی ممالک نے اپنے شہریوں کے انخلاء کی کارروائیاں شروع کر دی ہیں۔ جرمنوں کو عمان سے فرینکفرٹ منتقل کیا جا رہا ہے، جبکہ پولینڈ، سلوواکیہ اورروس اپنے شہریوں کو اردن، آذربائیجان اور قبرص کے راستے واپس لا رہے ہیں۔یہ کشیدگی ایسے وقت میں بڑھ گئی ہے جب ایران اور امریکا سلطنت عمان میں جوہری مذاکرات کی نئی کوشش کر رہے تھے۔ ایران بارہا یہ کہہ چکا ہے کہ اس کا پروگرام پرامن ہے، تاہم اسرائیل اور مغرب اسے ایٹمی ہتھیار بنانے کی کوشش قرار دیتے ہیں۔
اسرائیلی وزیراعظم نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے حملے میں نطنز کے یورینیم افزودگی مرکز کو تباہ کر دیا گیا ہے، لیکن عالمی ایٹمی ایجنسی نے کہا ہے کہ اس مرکز کے زیر زمین حصے کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔