واشنگٹن///
اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو نے فرانسیسی صدر عمانوئل ماکروں، برطانوی وزیرِ اعظم کیئر اسٹامر اور کینیڈا کے وزیرِ اعظم مارک کارنی کو یہ پیغام دیا ہے کہ "آپ انصاف اور انسانیت کی غلط جانب کھڑے ہیں”۔ یہ بیان ان تینوں ممالک کی جانب سے غزہ میں اسرائیلی حکومت کے "قابلِ مذمت افعال” کی مذمت کے بعد سامنے آیا ہے۔
نیتن یاہو نے جمعرات کے روز اپنے دفتر سے جاری انگریزی وڈیو بیان میں کہا "میں صدر ماکروں، وزیرِ اعظم کارنی، اور وزیرِ اعظم اسٹامر سے کہتا ہوں کہ جب قاتل اور اغوا کار آپ کا شکریہ ادا کریں، تو آپ انصاف کی غلط جانب کھڑے ہوتے ہیں۔ آپ انسانیت کی غلط جانب کھڑے ہوتے ہیں۔ اور آپ تاریخ کی غلط طرف کھڑے ہوتے ہیں”۔
انھوں نے کہا "یورپی رہنما حماس کے پروپیگنڈے سے دھوکہ کھا گئے ہیں”۔ نیتن یاہو نے واضح کیا کہ فلسطینی تحریک حماس کے خلاف اسرائیل کی فوجی کارروائیاں "جاری رہیں گی”۔
انھوں نے مزید کہا کہ "وہ چاہتے ہیں کہ اسرائیل ہتھیار ڈال دے، حماس کو باقی رہنے دے تاکہ وہ دوبارہ منظم ہو، اور 7 اکتوبر کے قتلِ عام کو بار بار دہرایا جائے”۔ اسرائیلی وزیر اعظم کے مطابق "یہ رہنما حماس کو ہمیشہ کے لیے لڑائی جاری رکھنے کی ترغیب دے رہے ہیں”۔
اسی طرح نیتن یاہو نے کہا کہ بین الاقوامی اداروں کی جانب سے غزہ میں قحط سے متعلق دی جانے والی رپورٹیں "جھوٹی” ہیں۔ انھوں نے یہ اشارہ دیا کہ اسرائیل جنوبی غزہ میں بڑے پیمانے پر محفوظ علاقے قائم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے جہاں آبادی کو منتقل کیا جائے گا۔
برطانیہ، فرانس اور کینیڈا نے خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل نے غزہ میں اپنی فوجی مہم جاری رکھی تو وہ "ٹھوس اقدامات” کریں گے۔
اسی دوران برطانیہ نے اسرائیل کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدے پر بات چیت معطل کر دی ہے، اور یورپی یونین نے اعلان کیا ہے کہ "غزہ میں تباہ کن صورتِ حال” کے پیشِ نظر وہ سیاسی و اقتصادی تعلقات سے متعلق شراکت داری کے معاہدے کا جائزہ لے گا۔
بدھ کے روز بھی غزہ کی پٹی میں فلسطینی باشندے کھانے کے منتظر رہے۔ اسرائیلی حکومت پر اندرونِ ملک اور عالمی دباؤ مسلسل بڑھ رہا ہے تاکہ وہ محصور علاقے کے باشندوں کے لیے مزید امداد کی اجازت دے، جو گیارہ ہفتے سے جاری محاصرے کے بعد قحط کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں۔
اسرائیلی فوج کے اعداد و شمار کے مطابق، پیر کے روز جب سے وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو کی حکومت نے غزہ کے باشندوں پر سے محاصرہ اٹھانے پر آمادگی ظاہر کی … اب تک 100 سے بھی کم امدادی ٹرک غزہ میں داخل ہوئے ہیں۔
مقامی بیکریوں اور نقل و حمل کی کمپنیوں کے مالکان کا کہنا ہے کہ انھیں اب تک آٹے یا دیگر بنیادی اشیاء کی کوئی نئی کھیپ موصول نہیں ہوئی۔
اسرائیل نے مارچ کے آغاز میں یہ محاصرہ اس الزام کے تحت لاگو کیا تھا کہ حماس ان امدادی اشیاء پر قبضہ کر رہی ہے جو عام شہریوں کے لیے مخصوص ہیں، تاہم حماس نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔
اسرائیل نے اپنی فوجی کارروائیوں کا آغاز اس بڑے حملے کے جواب میں شروع کیں جو 7 اکتوبر کو حماس نے کیا تھا۔ اس کے نتیجے میں اسرائیلی اعداد و شمار کے مطابق تقریباً 1200 افراد ہلاک ہوئے اور 251 افراد کو یرغمال بنا کر غزہ منتقل کیا گیا۔
غزہ میں صحت کے حکام کے مطابق، اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں اب تک 53,600سے زیادہ فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔ یہ فوجی مہم غزہ کے ساحلی علاقے کو مکمل طور پر تباہ کر چکی ہے، اور امدادی ادارے کہتے ہیں کہ وہاں شدید غذائی قلت کے آثار وسیع پیمانے پر پائے جاتے ہیں۔