پیرس//
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے پیر کے روز فلسطینی صدر محمود عباس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی سے حماس کو "خارج” کریں اور فلسطینی اتھارٹی میں "اصلاح” کریں تاکہ دو ریاستی سیاسی حل کی طرف پیش رفت کی جا سکے۔ فرانسیسی صدر نے محمود عباس کے ساتھ فون کال کے بعد پلیٹ فارم ’’ ایکس‘‘ پر ایک پوسٹ میں کہا کہ جنگ کے بعد کے دن کے لیے ایک فریم ورک تیار کرنا، حماس کو غیر مسلح کرکے غزہ کی پٹی سے خارج کرنا، ایک قابل بھروسہ حکمرانی کا نظام قائم کرنا اور فلسطینی اتھارٹی میں اصلاحات لانا ضروری ہے۔
سرکاری فلسطینی خبر رساں ایجنسی ’’ وفا ‘‘ نے اطلاع دی ہے کہ محمود عباس نے میکرون کے ساتھ آج ایک فون کال میں غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کی ضرورت پر تبادلہ خیال کیا۔ ایجنسی نے کہا کہ دونوں صدور نے جنگ بندی کی ضرورت، انسانی امداد کے داخلے کو تیز کرنے اور فلسطینی لوگوں کی ان کی سرزمین سے بے گھر ہونے کو مسترد کرنے پر زور دیا۔
دونوں صدور نے ابتدائی بحالی اور تعمیر نو کے لیے عرب منصوبے پر عمل درآمد کی اہمیت پر بھی زور دیا اور کہا کہ فلسطینی اپنی سرزمین پر موجود ہیں اور بین الاقوامی قانونی جواز پر مبنی دو ریاستی حل کو نافذ کرنے کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان یہ بات چیت اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی طرف سے فلسطین کے معاملے پر میکرون کے موقف پر تنقید کے ایک دن بعد ہوئی ہے۔
میکرون نے اعلان کیا تھا کہ فرانس کی طرف سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا عمل اگلے جون میں ہو سکتا ہے لیکن نیتن یاہو نے محسوس کیا کہ میکرون کے بیانات "سنگین غلطی” پر مبنی ہیں۔ ایک اور تناظر میں یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ کایا کالس نے پیر کو صحافیوں کو بتایا کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے لیکن اب جو کچھ ہو رہا ہے وہ اپنا دفاع کرنے سے بالاتر ہے۔