تل ابیب///
اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ ان کا ملک غزہ کی پٹی میں حماس کے پاس اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے لیے ایک نئے "معاہدے” تک پہنچنے کے لیے کام کر رہا ہے۔
وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے موقع پر نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ "ہم اس وقت ایک اور معاہدے پر کام کر رہے ہیں جس کے حوالے سے کامیابی کی امید ہے، ہم تمام اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرانے کے پابند ہیں”۔دوسری جانب امریکی صدر نے کہا کہ "ہم اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔ ہم ایک اور فائر بندی کی کوشش میں ہیں، ہم دیکھیں گے کیا ہوتا ہے”۔نیتن یاہو اور ان کی حکومت کے نزدیک فوجی دباؤ وہ واحد راستہ ہے جس کے ذریعے حماس کو مجبور کیا جا سکتا ہے کہ ابھی تک غزہ میں موجود زندہ اور مردہ اسرائیلی قیدیوں کو واپس کرے۔
حماس کے ساتھ دو ماہ کی فائر بندی گزارنے کے بعد اسرائیلی فوج نے 18 مارچ کو غزہ کی پٹی میں دوبارہ سے فوجی آپریشن شروع کر دیا۔
جنگ بندی کے دوران میں 33 اسرائیلی قیدیوں کی واپسی ہوئی جن میں آٹھ مردہ حالت میں تھے۔ ان کے مقابل اسرائیلی جیلوں سے تقریبا 1800 فلسطینی رہا کیے گئے۔
سات اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حماس کے حملے میں 251 افراد کو اسرائیلی قیدی بنا لیا گیا تھا جن میں 58 ابھی تک غزہ کی پٹی میں ہیں۔ اسرائیلی فوج کے اندازے کے مطابق ان میں 34 قیدی مر چکے ہیں۔