تل ابیب//
اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے حماس کے ساتھ فائر بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے کے سلسلے میں بات چیت شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ اعلان منگل کی شام اسرائیلی سیکورٹی کابینہ کے اجلاس کے دوران میں کیا گیا۔
اس موقع پر نیتن یاہو نے باور کرایا کہ اسرائیل اپنی سیکورٹی شرائط سے دست بردار نہیں ہو گا۔ اسرائیلی وزیر اعظم نے زور دیا کہ مستقبل کے کسی بھی معاہدے میں حماس کے عسکری ڈھانچے کی تحلیل اور غزہ کی پٹی کا کنٹرول فلسطینی اتھارٹی کو منتقل نہ کرنے کی ضمانت شامل ہونا چاہیے۔
نیتن یاہو کے مطابق جب تک ضرورت ہوئی ، اسرائیلی فوج اپنی زمینی کارروائیاں جاری رکھے گی۔ حماس اور اسرائیل کے درمیان فائر بندی کا معاہدہ 19 جنوری کو نافذ العمل ہوا تھا۔ اس معاہدے کے پہلے مرحلے میں غزہ میں قید 33 یرغمالیوں کی رہائی عمل میں آئے گی۔ اس کے مقابل اسرائیلی جیلوں سے 1900 فسلطینی اسیروں کو آزاد کیا جائے گا۔
اسی طرح توقع ہے کہ دوسرے مرحلے میں جس کا آغاز دو مارچ کو مقرر ہے، تمام قیدیوں کو رہا کر دیا جائے گا اور جنگ کا خاتمہ عمل میں آئے گا۔
جہاں تک تیسرے مرحلے کا تعلق ہے تو یہ غزہ کی پٹی کی تعمیر نو کے لیے مختص ہے۔ یہ ایک بڑا منصوبہ ہے اور اقوام متحدہ نے اس کی لاگت کا اندازہ 53 ارب ڈالر سے زیادہ لگایا ہے۔
جنگ بندی کا پہلا مرحلہ شروع ہونے کے بعد سے اب تک 19 اسرائیلی قیدی اور 1134 فلسطینی اسیروں کی رہائی عمل میں آ چکی ہے۔ پہلا مرحلہ یکم مارچ کو اختتام پذیر ہو گا۔
حماس تنظیم نے گذشتہ روز اعلان کیا تھا کہ وہ آئندہ ہفتے کے روز 6 اسرائیلیوں کو ایک ہی کھیپ میں رہا کر دے گی جب کہ جمعرات کے روز 4 اسرائیلیوں کی لاشیں حوالی کی جائیں گی۔یاد رہے کہ قیدیوں کی حراست کے 500 روز گزرنے کے بعد ابھی تک غزہ میں 70 اسرائیلی یرغمال ہیں۔ اسرائیلی فوج کے مطابق ان میں 35 قیدی مر چکے ہیں۔