’ سیکورٹی ایجنسیوں کو دہشت گردی کو ختم کرنے اورامن و امان کو یقینی بنانے کیلئے واضح ہدایات دی گئی ہیں‘
جموں///
جموں کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر ‘منوج سنہا نے حال ہی میں لائن آف کنٹرول پر سرحد پار سے فائرنگ اور آئی ای ڈی حملے کے متعدد واقعات کے درمیان پیر کو کہا کہ ہندوستانی فوج سرحدوں پر کسی بھی قسم کی صورتحال سے نمٹنے کی پوری صلاحیت رکھتی ہے اور دشمن افواج کو منہ توڑ جواب دے رہی ہے۔
ایل جی نے اس بات پر بھی زور دیا کہ انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں میں کوئی تعطل نہیں ہوگا کیونکہ سیکورٹی ایجنسیوں کو اس لعنت کو ختم کرنے اور خطے میں امن و امان کو یقینی بنانے کیلئے واضح ہدایات دی گئی ہیں۔
سنہا نے یہاں کھیلوں کے ایک پروگرام کے موقع پر نامہ نگاروں سے کہا کہ ہندوستانی فوج پوری طرح سے اہل ہے اور سرحد پر منہ توڑ جواب دے رہی ہے۔
ایل جی جموں خطے میں لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر حالیہ واقعات کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دے رہے تھے جہاں۱۱فروری کو جموں خطے کے اکھنور سیکٹر میں مشتبہ دہشت گردوں کے ذریعہ کئے گئے دیسی ساختہ دھماکہ خیز ڈیوائس (آئی ای ڈی) حملے میں ایک کیپٹن سمیت دو فوجی اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔
راجوری اور پونچھ اضلاع میں ایل او سی پر سرحد پار سے فائرنگ کے الگ الگ واقعات میں دو فوجی اہلکار بھی زخمی ہوئے تھے جبکہ گزشتہ ہفتے بارودی سرنگ کے دھماکے میں ایک اور فوجی اہلکار زخمی ہوا تھا۔
بھارتی فوج کی جوابی کارروائی کے نتیجے میں پاکستان کی جانب سے ’بھاری جانی نقصان‘ ہوا۔
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ پولیس اور دیگر سیکورٹی ایجنسیاں قریبی ہم آہنگی کے ساتھ کام کر رہی ہیں اور انہیں دہشت گردی کے خاتمے اور اس ماحولیاتی نظام کو ختم کرنے کیلئے واضح ہدایات دی گئی ہیں۔
سنہا نے کہا کہ انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں میں کوئی تعطل نہیں ہوگا کیونکہ پہلی ترجیح جموں و کشمیر میں امن و امان برقرار رکھنا ہے۔
ایک مقامی شہری نے کہا’’پاکستان کے نام میں پاک ہے پر اس کی حرکت میں ناپاک ہے… یہ ان کی تاریخ بھی ہے… گزشتہ کئی دنوں سے وہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ پہلے انہوں نے اکھنور میں ایسا واقعہ کیا اور اب انہوں نے پونچھ میں بھی ایسا ہی واقعہ دہرایا ہے۔ پاکستان دنیا میں سب سے آگے ہے اور کئی معاہدوں پر دستخط کر رہا ہے اور اسی وجہ سے پاکستان، چین جیسے ممالک اور وہ تمام ممالک جو ہم سے متفق نہیں ہیں وہ خوش نہیں ہیں۔ ہم اپنی حکومت اور ہندوستانی فوج کو بتانا چاہتے ہیں کہ ہم ان کے ساتھ کھڑے ہیں‘‘۔
فوجی ذرائع نے بتایا کہ ہندوستان کی طرف سے کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ہے۔
یہ واقعہ فوج کی جانب سے اس بات کا اعادہ کرنے کے چند دن بعد سامنے آیا ہے کہ وقفے وقفے سے فائرنگ کے واقعات کے باوجود ایل او سی پر جنگ بندی کا معاہدہ برقرار ہے۔
اس سے قبل ۱۳ فروری کو فوج نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ جنگ بندی برقرار ہے اور ہندوستانی اور پاکستانی افواج کے درمیان مفاہمت کے مطابق برقرار رکھی جارہی ہے۔
ہندوستان اور پاکستان کے درمیان۲۵فروری۲۰۲۱کو جنگ بندی معاہدے کی تجدید کے بعد سے جموں و کشمیر میں سرحدوں پر جنگ بندی کی خلاف ورزی شاذ و نادر ہی ہوئی ہے۔
قابل ذ کرہے کہ جموں و کشمیر میں لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر لگاتار ہونے والی جھڑپوں نے ایک کشیدہ صورتحال پیدا کردی ہے اور یہاں سیکورٹی فورسز کی طرف سے تازہ الرٹ جاری کیا گیا ہے۔
ہندوستان اور پاکستان کی افواج کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کے بعد لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر صورتحال پچھلے چار سالوں سے نسبتاً پرسکون تھی۔ تاہم گزشتہ اتوار سے اب تک ایل او سی پر چھ واقعات پیش آچکے ہیں جن میں بھارتی فوج کے چار اہلکار زخمی ہوئے جبکہ ایک افسر اور ایک فوجی اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔
اس کے علاوہ ہندوستانی فوج کی ایک گشتی ٹیم کو سرحد پار سے شدید فائرنگ کا سامنا کرنا پڑا۔ بھارتی فوج کی گشتی ٹیم پر فائرنگ گزشتہ اتوار کو بارات گالا علاقے میں ہوئی جو راجوری سیکٹر کے کیری علاقے میں ایک فارورڈ مقام ہے۔
اگرچہ اس واقعے میں کسی جانی یا مالی نقصان کی اطلاع نہیں ملی لیکن اس سے ایل او سی سیکٹر میں کشیدہ صورتحال پیدا ہوگئی۔
دوسرا واقعہ گزشتہ پیر کی شام اس وقت پیش آیا جب راجوری کے نوشہرہ سیکٹر میں کلال فارورڈ مقام پر اسنائپر فائرنگ کے واقعہ میں فوج کا ایک حوالدار زخمی ہوگیا جبکہ منگل کو آئی ای ڈی دھماکہ اکھنور میں ایل او سی پر تیسرا واقعہ تھا۔
دھماکے کی جگہ ایل او سی کے ایک فارورڈ ایریا میں واقع ہے اور خیال کیا جاتا ہے کہ یہ دھماکہ دہشت گردوں یا بارڈر ایکشن ٹیم (بی اے ٹی) کی جانب سے سرحد پار سے کیا گیا تھا جنہوں نے پٹرولنگ ٹیم کے راستے میں اس ہائی دھماکہ خیز آئی ای ڈی کو نصب کیا تھا۔
اسی طرح کا ایک دھماکہ ۱۴جنوری کو ضلع راجوری کے نوشہرہ سیکٹر جھنگر میں سائر ماکری فارورڈ مقام پر ہوا تھا جس میں چھ ہندوستانی فوجی زخمی ہوئے تھے۔
بعد ازاں چار دن قبل سرحد پار سے راجوری کے ترکنڈی میں ایل او سی پر زبردست دھماکہ کرنے کی کوشش کی گئی تھی لیکن فوج نے اسے ناکام بنا دیا تھا۔