واشنگٹن//
20 جنوری کو ٹرمپ انتظامیہ کے آنے سے پہلے جوبائیڈن انتظامیہ نے ایک بار پھر اسرائیل کو اسلحہ فراہمی کے منصوبے کی تیاری شروع کی ہے۔ متعلقہ ذرائع کے مطابق اس سلسلے میں 680 ملین ڈالر کی مالیت کا ایک اسلحہ پیکج تیار کیا جارہا ہے جو اسرائیل خریدے گا۔
یہ پیش رفت اسرائیل اور لبنان کے حالیہ جنگ بندی کے اعلان اور غزہ میں جنگ بندی کی کوششیں تیز کرنے کے عندیہ کے بعد سامنے آئی ہے۔ البتہ غزہ جہاں اب تک اسرائیلی فوج 70 فیصد عورتوں اور بچوں کے ساتھ 44282 فلسطینیوں کو قتل کر چکی ابھی اسرائیلی جنگ جاری ہے۔
اس بارے میں سب سے پہلے فنانشل ٹائمز نے رپورٹ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق، پیکج میں ہزاروں ڈائریکٹ اٹیک گولہ بارودی کٹس اور سینکڑوں چھوٹے قطر کے بم شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق اس اسلحہ پیکج کا پہلا جائزہ ستمبر میں کانگریس کی کمیٹیوں کی سطح پر لیا گیا تھا۔ یاد رہے اگست کے دوران اسرائیل کو
لڑاکا طیارے اور دیگر فوجی ساز و سامان دیا گیا ۔ یہ فیصلہ 20 ارب ڈالر کی اسرائیل کو اسلحہ فروخت کے بعد کیا گیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے ‘رائٹرز نے جون میں رپورٹ کیا تھا کہ واشنگٹن، اسرائیل کے سب سے بڑے اتحادی اور ہتھیار فراہم کرنے والے ملک کے طور پر اکتوبر 2023 میں غزہ جنگ کے آغاز سے اب تک اسرائیل کو 10000 سے زیادہ انتہائی تباہ کن 2000 پاؤنڈ بم اور ہزاروں ہیل فائر میزائل بھیج چکا ہے۔
تاہم مزید جدید ترین ہتھیاروں کے پیکج کے بارے میں بات چیت اس وقت بھی جاری رکھی گئی جب غزہ میں جنگ کے مخالف امریکی سینیٹروں کے گروپ بشمول برنی سینڈرز نے غزہ میں فلسطینیوں کو درپیش انسانی حقوق کی تباہی کے خدشات پر اسرائیل کو چند امریکی ہتھیاروں کی فروخت کو روکنے کے لیے قراردادیں پیش کر رکھی تھیں۔