منگل, مئی 13, 2025
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home اداریہ

کشمیر نے پیغام دیا اُس کا احترام کیا جائے

خود ساختہ ماہرین اپنی کشمیر دُشمنی کا رویہ ترک کریں 

Nida-i-Mashriq by Nida-i-Mashriq
2024-10-13
in اداریہ
A A
آگ سے متاثرین کی امداد
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

دس سال کی طویل تاخیر کے بعد جموں وکشمیرمیں اسمبلی الیکشن کا کامیاب اور پرامن انعقاد عمل میں لایاگیا،لوگوںنے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور اپنے من پسند اُمیدواروں کے حق میں اپنی حق رائے دہی کا استعمال کیا۔ کشمیرا ور جموں کے رائے دہندگان جہاں اپنے اپنے نظریات کے اعتبار کے تناظرمیں مطمئن ہیں اور مسرت کا اظہار بھی کررہے ہیں وہیں کشمیر سے باہر کچھ لوگ نہ صرف ماتم منارہے ہیں بلکہ حکومت اور سپریم کورٹ کو بھی کوس رہے ہیں۔
ایک خود ساختہ کشمیر ایکسپرٹ اس لئے ماتم منارہاہے کہ اس الیکشن میں جہاں کانگریس کا مزید صفایا ہوا اور اس کے کھاتے میں ایک بھی ہندو اُمیدوار جیت کر نہیں آیا وہیں کشمیر میںحالیہ چند برسوں کے دوران جو کامیابیاں حاصل کی گئیں تھیں وہ اب بقول ان کے آنے والے دنوں میں غارت ہوتی رہیگی اور ساتھ ہی کشمیرمیں پھر سے جہادی قوتیں اُبھر کرسامنے آئیگی ۔ حکومت نے سپریم کورٹ کی ’ضد‘ کے سامنے سجدہ ریز ہوکرالیکشن کراکر غلط فیصلہ کیا ۔ یہ خود ساختہ کشمیر ماہر دوسرے الفاظ میں اپنی اس خواہش کو زبان دینے کی کوشش کررہا تھا کہ ابھی کچھ اور وقت کیلئے کشمیر کی پٹائی جاری رکھنی چاہئے تھی۔
ایک دوسرے خود ساختہ کشمیر ماہر کو یہ صدمہ ہے کہ کشمیر نے حکمران جماعت بی جے پی کے حق میں ووٹ نہیں دیا بلکہ الیکشن میںکامیابی پانے والی نیشنل کانفرنس کے اس نریٹو نما پروپیگنڈا سے متاثر ہوکر بی جے پی کے پراکسی اُمیدواروں اور پارٹیوں کو بھی مسترد کردیا۔ جن پراکسی اُمیدواروں یاپارٹیوں کا اس ماہر موصوف نے حوالہ دیا ان میں بقول اس کے سجاد غنی لون ، الطاف بخاری، انجینئر رشید اور درجن بھر آزاد اُمیدوار شامل تھے۔ اس ماہر کا دعویٰ ہے کہ نیشنل کانفرنس نے اسلام کا رڈ کھیلا۔
ایک مخصوص ذہنیت کی ٹیلی ویژن چینل الیکشن نتائج کے بعد سے متواتر طور کشمیراور کشمیری مخالف کردار کشی کررہی ہے۔ وہ بار بار یہ سوال بھی کررہا ہے کہ کیا نامزد وزیراعلیٰ عمرعبداللہ جموں جس نے دفعہ ۳۷۰؍ کے خاتمہ کے حق میں ووٹ دیا جموں کی اس رائے کا احترام کریں گے لیکن یہ سوال بار بار کرکے وہ کشمیر کا ۳۷۰؍ کے خاتمہ کے خلاف تقریباً سو فیصد ریفرنڈم کا تذکرہ کرنے میں شرم محسوس کررہے ہیں۔ٹیلی ویژن چینلوں،ادھر اُدھر کے وی لاگ تجزیوں اور کچھ سوشل میڈیا پر ہورہے بحث وتکرار میں سب کچھ جوان کی زبان پر آرہا ہے کہاجارہا ہے لیکن اپنی متعصبانہ اور فرقہ پرستانہ ذہنیت کے بوجھ تلے وہ اس حقیقت کو زبان پر نہیں لارہے ہیں کہ کشمیر نے کس طریقے اور کس انداز میں ایک زبان ہوکر ممنوعہ جماعت اسلامی اور اس کے حمایت یافتہ اُمیدوار وں کو مسترد کردیا۔
یہ بات ریکارڈ پر بھی دستیاب ہے کہ ان میں سے کئی اُمیدوار اسمبلی جاکر کشمیر اشو کو زیر بحث لانے کی خواہش کا برملا اظہار کرتے رہے جبکہ کچھ ایک تو ووٹروں کویہ بھی دھمکی دیتے رہے کہ اگر ان کے حق میں ووٹ نہیں دیاگیا تو یہ سمجھا جائے گا کہ لوگوں نے اسلام کے خلاف ووٹ دیا۔ اس تعلق سے کولگام حلقہ میں آزاد اُمیدوار نے ادھم مچارکھی تھی لیکن کولگام حلقہ انتخاب کی سو فیصد مسلم آبادی نے کمیونسٹ پارٹی سے وابستہ اُمیدوار یوسف تاریگامی کو ووٹ دے کر پانچویں بار اسمبلی پہنچادیا۔
خودساختہ ماہرین کشمیراگر جموں وکشمیر الیکشن کو موضوع بحث بنارہے ہیں اور الیکشن کے تعلق سے مختلف پہلوئوں کو زیر بحث لاکر اپنی اپنی آراء کو زبان دے رہے ہیں تو کشمیر نے بُنیادی طور سے اور اصل میںجو پیغام دیا اُس پیغام کو یہ لوگ اپنی متعصبانہ اور اپنی روایتی کشمیر دُشمنی کی مصلحتوں کے پیش نظر کیوں نظرانداز کررہے ہیں۔
اس کی اصل وجہ یہ ہے کہ کشمیرسے باہر کی جو دُنیا ہے انہوںنے کشمیر دُشمنی اور کشمیریوں سے تعصب کو پہلے دن سے اپنا دھرم قرار دے رکھا ہے ۔ وہ اپنی اس مخصوص ذہنیت اور کشمیر دُشمنی سے پیچھے نہیں ہٹ رہے ہیںبرعکس اس کے ان کی ہمیشہ سے یہی کوشش رہی ہے کہ کشمیر کو ان ہی کی عینک سے دیکھا جانا چاہئے۔تازہ ترین مثال حکمران جماعت سے وابستہ جموں نشین اُن کے ایک سیاسی ورکر کے اس بیان کی ہے جس نے الیکشن کو قوم پرستوں اور پتھر بازوں اور علیحدگی پسندوں کے درمیان معرکہ قرار دے کر حقیقت میں اس شخص کے بقول نیشنل کانفرنس کی جیت کے پیچھے پتھر باز اور علیحدگی پسند وں کی حمایت حاصل رہی۔
یہ مخصوص فکر کے لوگ کشمیر کی سیاحت وسیر سپاٹے کو اپنی آنکھوں کی راحت تو قرار دیتے ہیںلیکن کشمیر کی سیاحتی صنعت اور اس صنعت کے حوالہ سے ملکی اورغیر ملکی سیاحوں کی آمد سے جو کچھ روزگار مقامی لوگوں کو حاصل ہورہا ہے وہ ان کی آنکھوں میں کھٹک اور دل کو چبھ رہا ہے۔کشمیر کی ہینڈی کرافٹ اور میوہ صنعت کو یہ اپنے لئے عذاب تصور کرتے ہیں اور شکوہ کررہے ہیں کہ یہ چند صنعتیں کشمیر کو سہارا دے رہی ہیں۔ اس حوالہ سے ان کا یہ پروپیگنڈہ اب تمام تر اخلاقی حدود کو پھلانگ رہا ہے کہ اتنے زبردست وسائل کے باوجود کشمیرکے لوگ کوئی ٹیکس ادانہیں کرتے جبکہ جموں وکشمیر سے جو ٹیکس وصول کی جارہی ہے اس کا ۸۰؍ فیصد جموں سے وصول کیاجارہاہے۔ یہ ایک ایسی بیماری ہے جس کاکشمیریوں کے ہاتھ میں کوئی علاج نہیں۔
اس حوالہ سے اس طرز کا پروپیگنڈا وہ لوگ کررہے ہیں بلکہ پیش پیش ہیں جن کے لواحقین اور قریبی رشتہ دار کشمیرمیں رہائش پذیر ہیں اور ان میں سے جب کوئی طبی موت کی آغوش میں چلا جاتا ہے تو انہیں کاندھا دینے کیلئے ان میں سے کوئی ایک بھی نہیں بلکہ صرف کشمیرمیں ان کا ہمسایہ آگے بڑھتا ہے اور آخری رسومات انجام دیتا ہے۔ یہ کشمیر سے دور آزاد فضا ئوں میں پُر تعش زندگی بسر کررہے ہیں لیکن کشمیریوں کی کردارکشی بھی کرتے جارہے ہیں اور انہیں ملک کیلئے عفریت کے طور بھی پیش کررہے ہیں۔
اس میں دو رائے نہیں کہ گذرے چند برسوںکے دوران حکومتی اقدامات اور مسلسل کوششوں کے طفیل کشمیر امن اور استحکام کے راستے پر چل پڑا ہے ۔ا س امن اوراستحکام کو جلا بخشنے میں کشمیر نے اپنے طور سے کئی مگر ناقابل فراموش قربانیاں پیش کیں ہیں۔ امن اور استحکام کیلئے دی جارہی ان قربانیوں میں اُس طبقے کا معمولی ساکردار بھی نہیں رہا جن سے وابستگی جتلانے والے کچھ حضرات خود کو کشمیر ماہرین کے طور پیش کررہے ہیں۔
غالباً یہ لوگ کشمیرکے اس امن اور اس استحکام کو نہیں چاہتے اور نہ ہی اسے مستحکم ہوتا دیکھنا گوارا کررہے ہیں ۔ کشمیر میں امن اورا ستحکام کشمیرکی اولین ترجیح ہے ، الیکشن میں یک رائے اور یک زبان ووٹ دے کر کشمیری عوام  نے اپنی اس رائے ، عزم اور خواہش کا پیغام برملا طور سے دے دیا ہے، ٹیلی ویژن چینلوں کی وساطت سے یا کسی اور طریقے سے کشمیرکے بارے میں لیکچر بازی کی کوئی گنجائش نہیں اور نہ ہی اس دشنام طرازی کا کوئی جواز یا ضرور ت ہے۔
کشمیرنے آئین اور جمہوری مزاج اور تقدس کو محترم سمجھ کرالیکشن میں اپنے حق رائے دہی کا اظہار کیا ہے ، کشمیر سے باہر کی دُنیا کیلئے لازم ہے اور اخلاقیات، اگر وہ کسی اخلاقی اقدار میں یقین رکھتے ہیں، کا بھی تقاضہ یہی ہے کہ ان کی اس رائے کا احترام کیا جائے۔
ShareTweetSendShareSend
Previous Post

علیحدہ جموں ریاست؟

Next Post

ناصر حسین کا بابر اعظم کی فارم پر شدید تحفظات کا اظہار

Nida-i-Mashriq

Nida-i-Mashriq

Related Posts

آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

2025-04-12
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

2025-04-10
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

کتوں کے جھنڈ ، آبادیوں پر حملہ آور

2025-04-09
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اختیارات اور فیصلہ سازی 

2025-04-06
اداریہ

وقف، حکومت کی جیت اپوزیشن کی شکست

2025-04-05
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اظہار لاتعلقی، قاتل معصوم تونہیں

2025-03-29
اداریہ

طفل سیاست کے یہ مجسمے

2025-03-27
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اسمبلی سے واک آؤٹ لوگوں کے مسائل کا حل نہیں

2025-03-26
Next Post

ناصر حسین کا بابر اعظم کی فارم پر شدید تحفظات کا اظہار

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.