منگل, مئی 13, 2025
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home اداریہ

کشمیر اب تک بہت کھو چکا ہے

ہر شعبے کے حوالہ سے محتاجی کی دہلیز عبور کرچکا ہے

Nida-i-Mashriq by Nida-i-Mashriq
2023-12-27
in اداریہ
A A
آگ سے متاثرین کی امداد
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

کشمیر کبھی دست نگر نہیں تھا، بے شک پیداوار کم تھی لیکن گذر بسر کیلئے محتاجی نہیں تھی۔تاریخ کا مطالعہ کرنے سے معلوم پڑتا ہے کہ لوگ محنتی، جفاکش، ہنر مند اور ہر ایک اپنے اپنے وابستہ پیشہ سے والہانہ وابستگی رکھ کر زندگی کا سفر سکون سے طے کرتا تھا، اگر چہ تاریخ سے یہ بھی معلوم پڑتا ہے کہ کچھ ادوار بے حد تنگ دستی، قحط سالی کی سی صورتحال یا پیداوارمیں کسی وجہ سے کمی آنے کی وجہ سے لوگ تکلیف اور پریشانیوں سے بھی جوجھتے رہے ہیں۔
غذائی اجناس بصورت چاول، گندم ،آٹا ، مکی، دالوں کی مختلف اقسام اور ساگ سبزیوں کی مقامی پیداوار جو کچھ بھی ہوا کرتی تھی لوگ اسی پر اکتفا بھی کرتے اور اپنی اپنی پیداواری صلاحیت کی سطح اور حجم کو برقرار رکھنے کی طرف سنجیدگی اور ذمہ درانہ اپروچ رکھتے تھے۔
لیکن زمانہ کروٹ لے گیا، اس کروٹ کے ساتھ ہی انداز بھی بدلنا شروع ہوتے گئے، ترجیحات کا بھی سرنو تعین ہونے لگا، آبادی میں بتدریج اضافہ کے ساتھ ساتھ مکانیت کے مسائل بھی سراُبھارنے لگے، آبائو واجداد کی چھوڑی ملکیتی اراضیوں کی تقسیم درتقسیم شروع ہوئی،قابل کاشت اراضی آہستہ آہستہ کنکریٹ میں تبدیل ہوتی گئی، اسی کے ساتھ جہاں پیداوار کا حجم گھٹتا گیا وہیں زمینداری اور کاشت کاری پیشوں سے وابستہ لوگ اپنی کھیتوں سے باہرآناشروع ہوگئے، وہ سرکاری وپرائیوٹ اداروں میں ملازمتیں حاصل کرنے کی جانب متوجہ ہوتے گئے، کاشت کاری کیلئے بیرونی ریاستوں سے واردِ کشمیر ہورہے مزدور اور کارکن تعینات کرنے کا آپشن ہاتھوں میں لینے کا سلسلہ شروع ہوگیا، اب صورتحال یہ ہے کہ نہ صرف زمینداری اور کاشت کاری کے شعبوں بلکہ تعمیرات، وازوان، منجہ گول، الیکٹریشن ، پلمبر، مکانوں کی تزئین وآرائش گھریلو نوکر، تلہ دوزی، ٹیلرینگ، نائی، غرض وہ کون سا شعبہ ہے جس کو بیرون ریاستوں سے آنے والے لوگوں نے اپنے کنٹرول میں نہیں لیا۔
یہ لوگ اب سینکڑوں ہزاروں میں نہیں بلکہ تعداد کے تعلق سے لاکھوں میں واردِ کشمیر ہوتے رہے ہیں لیکن اب حالات کی تبدیلی کے ساتھ ہی مستقل طور سے کشمیرکے طول وارض میں پھیل کر رہائش پذیر ہورہے ہیں۔ پہلے بچوں اور بیویوںکے بغیر واردِ کشمیر ہوا کرتے تھے لیکن اب اہل کنبہ کے ساتھ ،یہ لوگ پیشہ ور ہیں، محنتی ہیں کسی بھی کام یا امور کو انجام دینے سے دامن نہیں کتراتے، یہ بھی ایک وجہ ہے کہ یہ لوگ بہت جلد کشمیر کے مختلف شعبوں میںسموتے جارہے ہیں، سڑک کی کسی نکڑ ، گلی کوچے پر حصول روزگار کے انتظارمیں کھڑے مقامی بھی موجود ہوتے ہیں اور بیرون ریاستوں سے آئے یہ لوگ بھی ہوتے ہیں لیکن ترجیح بیرونی مزدوروں اور کاریگروں کو دی جارہی ہے جبکہ مقامی مزدور اور کاریگر انتظار کی گھڑیاں ہی گنتے رہتا ہے۔ اس کی وجہ کیا ہے یہ غور طلب ہے۔
اس ساری کہانی کا لب ولباب کیا ہے؟ وہ غور طلب ہے لیکن سوال یہ ہے کہ غور کرے تو کون؟اور اگر سنجیدگی کے ساتھ غور کریں گے بھی تو اب تک پیداواری اور دوسرے کلیدی شعبوں کے حوالوں سے گذری دہائیوں کے دوران جو کچھ کھو چکے ہیں کیا اسے واپس حاصل کیا جاسکتا ہے؟ جو قابل کاشت ، اراضیاں دستیاب تھیں اور جوا ب تقسیم درتقسیم کے بعد مختلف شعبوں کی ضروریات کے تعلق سے اپنی ہیت تبدیل کرچکی ہیں اور جس کے نتیجہ میںغذائی اجناس کا پیداواری حجم بھی بڑھتی آبادی کے تناسب کے تناظرمیں گھٹتا جارہا ہے کو واپس اپنی اصلیت میں بحال کیاجاسکتا ہے؟ زندگی کے دوسرے شعبوں سے وابستہ اپنے لوگ اپنے ملکیتی اور وراثتی پیشوئوں سے کنارہ کش ہوتے جارہے ہیں اور اب دوسرے شعبوں کی طرف متوجہ ہورہے ہیں بلکہ ان شعبوں کو اپنی پسند کے مطابق اختیار کرتے جارہے ہیں کیا پیچھے مڑ کر واپس لوٹ آئینگے؟
اس تمام تر صورتحال کے اثرات اور نتائج کیا اور کس صورت میںاب بتدریج برآمد ہو نا شروع ہوگئے ہیں ان پر بہت کم لوگوں کی نگاہ ہے جبکہ کشمیر پرنٹ میڈیا کا ایک مخصوص ذہنیت کا حامل حصہ کشمیرکے پیداواری شعبوں کی دوسروں کے ہاتھ منتقلی کو ’انقلابی بریک تھرو‘ زبردست پیش رفت اور نہ جانے کن کن القابات کا جامہ پہنا کر پیش کررہا ہے۔
کیا یہ حقیقت نہیں کہ مقامی اناج (چاول) کی پیداوار گھٹ رہی ہے اور مقامی لوگوں کی ضروریات پوری کرنے کیلئے ملک بھر کی اناج منڈیوں سے اناج ، آٹا، دالیں اور دیگر خوراکی اجناس کروڑوںروپے مالیت کے حجم کے درآمد کرنے کی نوبت آچکی ہے۔ کیا گوشت اور پولٹری کے شعبے میں کشمیر خود کفالت سے کب کا محروم نہیںہوا، کیا ساگ سبزیوں کی روزمرہ ضروریات کی تکمیل کیلئے جموں اور پنجاب کی منڈیوں کا سہارا نہیں لینا پڑرہاہے، زعفران کی پیداوار اس کی خوبصورتی ، شیرینی ، مٹھاس ، خوشبو اور صحت مندی کے حوالہ سے ایران کے بعد یکتا تصور کیاجاتا تھا لیکن کشمیر کی مٹی جو زعفران کے زیر کاشت رہتی ہے تک کو فروخت کرکے بیرون جموںوکشمیر پہنا کر وہاں زعفران کی کاشت کو مقامی ہاتھوں کی ہی وساطت سے ممکن بنا یاجارہاہے ۔
اسی طرز عمل، اپروچ اور فکر پر عمل پیرا ہوکر کشمیر کے میوہ باغات سے اہم ترین پھلوں کے اقسام کی ٹہنیاں وغیرہ ہماچل اور چنددوسرے علاقوں میں لے کر ہارٹیکلچر کی بُنیاد رکھی گئی اور آج صورتحال یہ ہے کہ بازاروں میں یہی میوہ کشمیر پھل کے نام پر فروخت کیاجارہاہے۔ بالکل اُسی طرح اور اُسی انداز میں جس طرح امرتسر ، لدھیانہ اور پنجاب کے کچھ وول پروڈکٹ کشمیرکے شال دوشالوں کے نام پر پورے ملک میں فروخت کرکے لوگوں کو ٹھگا تو جارہاہے لیکن بدنامی کشمیرکی ہورہی ہے۔
کشمیر میںکئی کاروباری اور تجارتی انجمنیں ہیں۔ زندگی کے ہر شعبے کے حوالہ سے کوئی نہ کوئی انجمن یا تنظیم موجود ہے۔معلوم نہیں کہ یہ اپنی وابستگیوں کے حوالہ سے کیا کچھ رول اداکررہی ہیں۔ لیکن کشمیر کی پیداوار، کشمیرکی معیشت، کشمیرکی بُنیاد اور روایتی شعبوں کی ترقی، انہیں تحفظ فراہم کرنے، ان کی صحت وبقاء اور فروغ کے لئے ان انجمنوں اور تنظیموں کا اب تک کیا کردار رہاہے وہ پردوں میں ہے لیکن جو کچھ اب تک کشمیر کھو چکا ہے ان کی بحالی کیلئے یہ کوئی رول اداکرسکینگے اس کے آگے بڑے سوالیہ ہیں!
ShareTweetSendShareSend
Previous Post

اقوام متحدہ: انسانیت کا دشمن ادارہ

Next Post

بھارت کیخلاف ڈیوس کپ ٹائی کیلئے پاکستان ٹیم کا اعلان، اعصام الحق کپتان ہوں گے

Nida-i-Mashriq

Nida-i-Mashriq

Related Posts

آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

2025-04-12
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

2025-04-10
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

کتوں کے جھنڈ ، آبادیوں پر حملہ آور

2025-04-09
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اختیارات اور فیصلہ سازی 

2025-04-06
اداریہ

وقف، حکومت کی جیت اپوزیشن کی شکست

2025-04-05
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اظہار لاتعلقی، قاتل معصوم تونہیں

2025-03-29
اداریہ

طفل سیاست کے یہ مجسمے

2025-03-27
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اسمبلی سے واک آؤٹ لوگوں کے مسائل کا حل نہیں

2025-03-26
Next Post

بھارت کیخلاف ڈیوس کپ ٹائی کیلئے پاکستان ٹیم کا اعلان، اعصام الحق کپتان ہوں گے

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.