انقرہ//
ترکیہ کے صدر طیب ایردوآن نے کہا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے غزہ میں جنگ کو اپنی سیاسی زندگی بڑھانے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ غزہ میں اسرائیل جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کا مرتکب ہو رہا ہے۔
ترکیہ کی نیوز ایجنسی انادولو کے مطابق صدر ترکیہ نے کہا اسرائیلی جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کو جواب کے بغیر نہیں چھوڑا جا سکتا، یہ ترکیہ کی ترجیح ہے غزہ میں مستقل جنگ بندی ہو اور غزہ کے لوگوں انسانی بنیادوں پر امداد بغیر کسی رکاوٹ اور تعطل کے پہنچے ۔
ایردوآن نے نیتن یاہو کو نشانہ بناتے ہوئے کہا اس نے جنگ کو طوالت اپنے اقتدار اور سیاسی مستقبل کو طوالت دینے کے لیے دی ہے۔ لیکن اپنے ذاتی اقتدار کے لیے اس نے پورے خطے کا مستقبل خطرے میں ڈال دیا ہے۔
صدر ایردوآن نے نے کہانیتن یاہو کہتا تھا کہ وہ حماس کو ختم کر دے گا مگر اب اس کو خود اپنے ہاں اندرونی محاذ پر سخت سیاسی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، اس کی ناکامی اور اہلیت پر سوال اٹھ رہے ہیں۔ یاہو کوعالمی سطح پر بھی سخت تنقید کا سامنا ہے۔
اس کی جنگی پالیسی کی وجہ سے ہزاروں فلسطینی شہریوں کو شہید کیا گیا، حتیٰ کہ جنگ بندی کے بعد بھی فلسطینیوں کی جانیں لی گئی ہیںانہوں نے اسرائیلی اپوزیشن لیڈر اور اپوزیشن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا اسرائیلی اپوزیش آج یاہو کا استعفیٰ مانگ رہی ہے۔
واضح رہے یائر لاپیڈ کو رپورٹ کرتے ہوئے ٹائمز آف اسرائیل نے رپورٹ کیا ہے اب جنگ کے دوران ہی نیتن یاہو کو گھر جانا چاہیے، کیونکہ ہم تبدیلی چاہتے ہیں کیونکہ حکومت کام ہی نہیں کر رہی،بلکہ غیر فعال ہو چکی ہے، ان حالات میں یاہو کے اقتدار کا کوئی جواز نہیں ہے۔
یائر لیپڈ نے مزید کہا ہم ایک ایسی حکومت کو مزید بر سر اقتدار نہیں رہنے دینا چاہتے جس کی عوام میں مقبولیت نہ رہی ہو اور لوگوں کو اس پر بھروسہ نہ رہا ہو۔
یہ صرف اپوزیشن لیڈر نہیں کہہ رہا بلکہ ماہ نومبر میں ہونے والے ایک سروے میں کہا گیا ہے کہ 70 سے 80 فیصد اسرائیلی چاہتے ہیں کہ جنگ ختم ہوتے ہی یاہو کو مستعفی ہو جانا چاہیے۔