پیر, مئی 12, 2025
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home اداریہ

منشیات، کس کی سازش کون سرغنہ؟

زمینی حقائق کو سازش قراردینا احمقانہ 

Nida-i-Mashriq by Nida-i-Mashriq
2023-10-28
in اداریہ
A A
آگ سے متاثرین کی امداد
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

کشمیر کے طول وارض میں منشیات کا استعمال آج کی خبر نہیںبلکہ یہ اشو گذشتہ کچھ برسوںسے کشمیرمیں خبرونظر میں رہا۔ جو لوگ نشہ کے عادی ہوتے گئے ان کا مختلف ڈی ایڈکشن مراکز بشمول سرکاری ہسپتالوں میں خصوصی توجہ کے ساتھ علاج کیاجارہا ہے۔ جبکہ وہ گھرانے اور خاندان جن کے لخت اس وبائو کی لپیٹ میں کسی بھی وجہ سے آتے رہے کی زندگی کا چین اور سکون نہ صرف چھن گیا بلکہ معاشرتی سطح پر انہیں شرمندگی کا بھی سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ یہ ایک ایسا اشو ہے جس پر کسی بھی نظریہ یا مصلحت کے ’’سیاست‘‘کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
منشیات کی سمگلنگ بازاروں میںکھپت، خریدوفروخت اور نقل وحمل یہ سارے معاملات سنجیدہ میڈیا اور مختلف حلقوں میں زیر بحث ہیں اور چبتے سوالات اس حوالہ سے پوچھے جاتے رہے ہیں کہ اگر دعویٰ کیا جارہا ہے کہ جموں وکشمیر میںکنٹرول لائن اوربین الاقوامی سرحدوں پر سخت ترین پہرہ داری ہے تو پھر یہ نشہ آور اشیا ء کن راستوں سے سمگل ہوکر کشمیر پہنچائی جارہی ہے اور کون ہیں وہ لوگ جو اب ڈرگ مافیاز کا روپ دھارن کرکے اس سارے دہندہ میں ملوث ہیں، اگر چہ چھوٹے چھوٹے بچولیوں کی اس مدت کے دوران پکڑ دھکڑ بھی ہوتی رہی لیکن حقیقت تویہ بھی ہے کہ آج تک کسی بھی بڑے مافیا سرغنہ کو حراست میں نہیں لیاجاسکا ہے۔
یہی وہ اہم ترین سوال ہے جس نے عوامی حلقوں کو بے چین اور تشویش میں مبتلا کررکھا ہے، اگر پولیس مسلسل دعویٰ کررہی ہے کہ یہاں وہاں سے منشیات کے دھندہ میںملوث افراد کو نشہ آور شئے سمیت حراست میں لیاجارہا ہے تو کیا وجہ ہے کہ ہاتھ میں آئے منشیات فروش اپنے سرغنوں کا اتہ پتہ بتانے سے قاصر ہیں۔ اس سوال کا جواب صرف اور صرف پویس کے پاس ہے۔
اس سے قطع نظر یہ معاملہ بحیثیت مجموعی کشمیری معاشرے کو اندر ہی اندر سے دیمک کی طرح چاٹ رہا ہے ۔ تشویشات ، فکر مندی اور بے چینی اپنی جگہ لیکن کچھ حلقوں کی اس آراء کے ساتھ اتفاق نہیں کیاجاسکتا ہے کہ یہ ایک سازش ہے جو بقول ان کے منشیات کے استعمال کی آڑ کے دعوئوں کے ساتھ کشمیریوں کو بدنام کرنے سے ہے۔ اس نوعیت کی آراء کا اظہار سرینگرمیں گذشتہ روز منعقدہ ایک فورم میںکیاگیا۔ اگر چہ فورم میں مقررین نے منشیات کے بڑھتے استعمال او رکشمیری معاشرے میں سرائیت کئی نوعیت کی بدیوں اور رسومات کے پھیلائو کو پُرتشویش قرار دے کر اس بات پر اتفاق کیاگیاکہ ان معاملات کا تدارک کرنا اب نہ صرف ناگزیر بن چکا ہے بلکہ رائے عامہ بیدارکرنے کی طرف بھی توجہ مبذول کرنی ہوگی۔
فورم کی اس سمت میں انداز فکر اور طرزعمل وضع کرنے کی ضرورت پر زور قابل سراہنے ہے لیکن فورم کے حوالہ سے اجلاس میں شرکت کرنے والے کچھ مقررین نے باہر آکر منشیات کا بڑھتا استعمال کو کشمیرکے خلاف سازش قراردینا غالباً سطحی انداز فکر ہی تصور کیاجاسکتا ہے ۔ ابھی چند ہی روز قبل مرکزی سرکار نے پارلیمنٹ میں اس حوالہ سے ایک رپورٹ پیش کی جس میں کہا گیا کہ جموں وکشمیرمیں ۱۳؍لاکھ ۵۰؍ہزار افراد منشیات کی لت میں مبتلا ہوچکے ہیں۔ ایک پارلیمانی کمیٹی نے تفصیلات پیش کرتے ہوئے پارلیمنٹ کو بتایا کہ جموںوکشمیر میں جو ساڑھے ۱۳؍ لاکھ لوگ نشہ استعمال کرتے ہیں ان میں سے اکثر عادی افراد کی عمر ۱۸؍ سا ل اور ۷۵؍ سال کے درمیان ہے۔ یہ پارلیمانی کمیٹی ۲۷؍رکن پارلیمنٹ پر مشتمل تھی۔ کمیٹی کے مطابق ۱۰؍ سے ۱۷؍ سال عمر کے ایک لاکھ۶۸؍ ہزار۷۰۰ بچے منشیات کی لت میں مبتلا ہیں ۔ جبکہ ۱۸؍ سال اور ۷۵؍ سال عمر کے ۱۱؍ لاکھ ۸۰؍ہزار افراد مختلف نوعیت کی نشہ آور شئے استعمال کررہے ہیں۔ صورتحال کا مقابلہ کرنے کیلئے گذشتہ مالی سال کے دوران متعلقہ محکمہ کو ۲؍کروڑ ۳۷؍ لاکھ روپے کے فنڈز فراہم کئے گئے۔
ان اعداد وشمارات کے تناظرمیں یہ دعویٰ کیسے اور کن بُنیاد پر کیاجاسکتاہے کہ یہ کشمیرکے خلاف سازش ہے۔ پھر بھی اگر مفروضہ سازشی ہی تصور یاقرار دیا جاسکتا ہے توسوال یہ بھی تو ہے کہ کون اس سازش کے تانا بانا کے پیچھے ہے اور تار ہلارہاہے ؟ زمینی سطح پر ٹھوس شکل وصورت میں موجود حقائق کی پڑتال کئے بغیر بیان بازی حقیقت پسندانہ انداز فکر اور طرزعمل نہیں۔ یہ ضروری نہیںکہ نشہ کاآدی سڑکوں، گلی کوچوں او رکھیت اور کھلیانوں میںبے ہوشی کے عالم میں لاش کی مانند پڑارہے تب کہیں جاکر یہ یقین کرلیاجائے کہ واقعی کشمیر میںمنشیات کا استعمال ہورہاہے۔
کیا یہ حقیقت نہیں کہ منشیات کی پیداوار کا ایک بہت بڑا حصہ افغانستان کی سرزمین سے حاصل کیاجارہاہے، کیایہ بھی حقیقت نہیں کہ یہ منشیات پاکستان اور دیگر ہمسایہ ملکوں کے راستوں سے ہوکر ساری دُنیا میں سمگل کیاجارہاہے۔ کیایہ حقیقت نہیں کہ خود افغانستان کی طالبان حکومت اپنے منشیات کی لت میں مبتلا ہوئے لاکھوں شہریوں کو مخصوص کیمپوں میںقید کرکے ان کا علاج کرارہی ہے، اگر کنٹرول لائن کے راستے جدیدترینہتھیار ، گولی بارود، ہینڈ گرینیڈ ، افغانستان سے انخلاء کے وقت ترک کئے گئے جدید ساخت کے ہتھیار کشمیر سمگل کئے جاسکتے ہیں تو انہی راستوں اور ذرائع کا استعمال کرکے منشیات بھی کشمیر کے بازاروں تک پہنچائے جارہے ہیں۔ اصل میں مجرم سرحدپار سے یہاں منشیات سمگل کرانے والے نہیں بلکہ وہ کشمیری شہری ہیں جو ان کا آلہ کار بن کر اس مجرمانہ گھنائونے دھندہ میں ملوث ہوکر اپنی نسل کو ذہنی ، روحانی اور جسمانی اور فکری اعتبار سے معذور بنارہے ہیں۔ یہ لوگ سب سے پہلے تخت دار کے مستحق ہیں نہ کسی رورعایت کے حقدار؟
کیا یہ بھی تلخ حقیقت نہیں کہ خود کشمیر میں کئی اراضی مالکان اپنی اراضیوں پر بھنگ وغیرہ کی کاشت کررہے ہیں جس فصل کوہرسال پولیس، محکمہ ایکسائز اور دوسرے متعلقہ سرکاری ادارے مل کر تلف کررہے ہیں۔ اگر سابق حکومتوں اور برسراقتدار سیاسی پارٹیوں کی لیڈر شپ ذمہ دار اور مخلص ہوتی تو کشمیرمیں زیر کاشت ایک مرلہ اراضی پر بھی منشیات کی پیداوار ممکن نہ ہوتی، لیکن مجرم کاشت کاروں سے سختی سے نمٹنے کی بجائے ان کی پیداوار کو موقعہ پر تلف کرنے کی کارروائیوں پر اکتفا کیاجاتارہا۔ حکومتوں کے نیم دلانہ  اقدامات کا شت کاروں کی حوصلہ شکنی نہیںبلکہ حوصلہ افزائی پر ہی منتج ہوتی رہی۔
بہرحال اس بات کو تسلیم کرنے کی ضرورت ہے کہ معاشرے میں منشیات کا بڑھتا استعمال دوسری بدیوں، برائیوں، خرابیوں اور مجرمانہ سرگرمیوں کے جنم کا باعث بنتا ہے اور یہی کچھ اب کشمیرمیں چشم بینا دیکھ رہی ہے۔ اس صورتحال پر سینہ کوبی کرنے کی ضرورت نہیں اور نہ ہی ایسا کرنے سے کچھ مثبت حاصل کیاجاسکتا ہے بلکہ انفرادی اور اجتماعی کاوشوں سے ہی ہرطرح کی برائیوں کو جڑوں سے اُکھاڑپھینکا جاسکتا ہے۔
ShareTweetSendShareSend
Previous Post

یہ بجلی جو بند رہتی ہے

Next Post

سنسنی خیز مقابلے کے بعد پاکستان کو ایک وکٹ سے شکست

Nida-i-Mashriq

Nida-i-Mashriq

Related Posts

آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

2025-04-12
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

2025-04-10
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

کتوں کے جھنڈ ، آبادیوں پر حملہ آور

2025-04-09
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اختیارات اور فیصلہ سازی 

2025-04-06
اداریہ

وقف، حکومت کی جیت اپوزیشن کی شکست

2025-04-05
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اظہار لاتعلقی، قاتل معصوم تونہیں

2025-03-29
اداریہ

طفل سیاست کے یہ مجسمے

2025-03-27
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اسمبلی سے واک آؤٹ لوگوں کے مسائل کا حل نہیں

2025-03-26
Next Post
جنوبی افریقی بیٹر نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2022 کی پہلی سنچری بنالی

سنسنی خیز مقابلے کے بعد پاکستان کو ایک وکٹ سے شکست

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.