واشنگٹن///
امریکی صدر جو بائیڈن اور اسرائیلی صدر اسحاق ہرتصوغ نے منگل کو وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ملاقات میں یہودی آباد کاری اور شہری حقوق پر اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی حکومت کے ساتھ امریکی تناؤ کے باوجود دونوں ملکوں کے قریبی تعلقات پر زور دیا۔
ملاقات میں، بائیڈن نے ہرتصوغ کو بتایا کہ اسرائیل کے لیے امریکہ کا عزم پختہ اور فولادی ہے۔ اور کہا کہ دونوں ممالک مشرق وسطیٰ میں مزید استحکام اور انضمام کے لیے مل کر کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں "بہت مزید محنت اور بہت کچھ اور کرنا ہے، مگر اس پہ پیش رفت ہوئی ہے۔‘‘
ہرتصوغ نے بائیڈن کو اسرائیل کا بہت بڑا دوست” قرار دیا۔
ہرتصوغ نے کہا "ہمارے کچھ دشمن ہیں جو کبھی کبھی اس غلط فہمی کا شکار ہوتے ہیں کہ ہمارے درمیان کچھ اختلافات ہمارے اٹوٹ بندھن کو متاثر کر سکتے ہیں۔”
واضح رہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے پر اسرائیلی آبادکاری کی توسیع کے ساتھ ساتھ نیتن یاہو کی دائیں بازو کی حکومت کی جانب سے عدالتی اصلاحات اور اس کے بعد اسرائیل میں حکومت مخالف مظاہرین کی وجہ سے دونوں ممالک کے تعلقات میں تناؤ رہا ہے۔
ملاقات کے بارے میں وائٹ ہاؤس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بائیڈن اور ہرتصوغ نے ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول اور روس کے ساتھ دفاعی شراکت داری سے روکنے کے لیے "بہتر رابطہ کاری” سمیت بعض دیگر امور پر مشاورت کی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ جو بائیڈن نے مغربی کنارے میں سلامتی اور اقتصادی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے اضافی اقدامات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے، اسرائیل-فلسطین تنازعہ کے دو ریاستی حل کی جانب راہ کو برقرار رکھنے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔
ہرتصوغ نے نائب صدر کملا ہیرس، سیکرٹری آف اسٹیٹ انٹونی بلینکن اور قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان سے بھی ملاقات کی۔
اسرائیل کے صدر ہرتصوغ اپنے دو روزہ دورے کے آخری دن، بدھ کو کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے۔
نیتن یاہو کے انسانی حقوق کے ریکارڈ سمیت متعدد مسائل کا حوالہ دیتے ہوئے، بعض ڈیموکریٹک قانون سازوں نے عندیہ دیا ہے کہ وہ احتجاجا اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے۔
بائیڈن اور ہرتصوغ کی آخری ملاقات اکتوبر میں وائٹ ہاؤس میں ہوئی تھی۔