جنین//
مغربی کنارے کے پانچویں بڑے شہر جنین میں اسرائیلی فوجی آپریشن تو ختم ہوگیا لیکن بنیادی ڈھانچہ تباہ ہو کر رہ گیا ہے۔ تباہ حال کیمپ کی تعمیر نو اور بحالی کا جائزہ لینا شروع کردیا گیا ہے۔
عرب عالمی خبر رساں ایجنسی کے مطابق جنین کے ڈپٹی گورنر کمال ابو الرب نے انکشاف کیا کہ اسرائیلی کارروائی سے کیمپ کے تقریباً 80 فیصد گھروں کو نقصان پہنچ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نقصان کو مکمل اور جزوی تباہی، جلانے، توڑ پھوڑ اور املاک کو تباہ کرنے کے درمیان تقسیم کیا گیا ہے۔ کمال ابو الرب نے کہا درجنوں گاڑیوں کو مکمل اور جزوی نقصان پہنچا ہے۔ صہیونی فورسز نے کیمپ میں پانی، بجلی، لینڈ لائنز اور سیوریج کے نیٹ ورک کو تباہ کرکے رکھ دیا ہے۔
دوسری طرف فلسطینی وزارت اقتصادیات نے بتایا ہے کہ جنین گورنری میں فوجی آپریشن نے خاص طور پر بنیادی ڈھانچے اور مقامی معیشت کو نشانہ بنایا ہے۔ اس سے گورنری میں نقصانات بے انتہا بڑھ گئے ہیں۔
جنین میں وزارت کے ڈائریکٹوریٹ کی طرف سے جاری رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے سڑکوں اور زرعی اراضی کو مسمار کرنے کے علاوہ پانی اور بجلی کے نیٹ ورک کی مین لائنوں کو تباہ کر دیا۔ یہ انفرا سٹرکچر جنین کیمپ میں خاص طور پر تباہ کردیا گیا۔
تباہی کا جائزہ لینے سے معلوم ہوا کہ ناکہ بندی کے نتیجے میں گورنری میں صنعتی، تجارتی اور خدمات کی نقل و حرکت رک گئی۔ گورنری میں رہنے والے فلسطینیوں کی نقل و حرکت رک گئی ہے۔
اسرائیل نے خاص طور پر ’’ الجلمہ‘‘ چیک پوائنٹ پر آمد و رفت بند کردی ہے۔ اس سے ضروریات زندگی کی اشیا اور تجارتی سامان کی گورنری میں ترسیل رک گئی ہے۔
جنین کے گورنر اکرم الرجوب نے کہا کہ تباہی کی حد انفرا سٹرکچر میں بہت زیادہ ہے۔ تباہ ہونے والے انفرا سٹرکچر میں پانی اور بجلی کی لائنیں، سڑکیں اور سیوریج شامل ہیں۔
الرجوب نے بتایا کہ وزارت تعمیرات عامہ کی ٹیموں نے ملبہ ہٹانے اور گلیوں کی مرمت کا عمل پہلے ہی شروع کر دیا ہے۔ بجلی کمپنی بجلی کی لائنوں کو محفوظ بنانے کے لیے کام کر رہی ہے۔ واٹر اتھارٹی نے بھی خراب لائنوں کی مرمت شروع کر رکھی ہے۔
اکرم الرجوب نے مزید کہا کہ یہ توقع کی جاری ہے کہ گھروں کی تعمیر نو میں زیادہ وقت لگے گا، گھروں کی بحالی میں ممکنہ طور پر کئی ہفتے لگ جائیں گے کیونکہ حکومت اس وقت بے گھر ہونے والے افراد کی ضروریات کو پورا کرنے اور جنین میں ان کے تباہ شدہ گھروں کی بحالی کے لیے کام کر رہی ہے۔
جینین چیمبر آف کامرس، انڈسٹری اینڈ ایگریکلچر کے سربراہ عمار ابوبکر نے کہا کہ جاری حملے اور بندشیں عام طور پر گورنریٹ کی تجارتی اور اقتصادی نقل و حرکت کو متاثر کرتی ہیں۔
واضح رہے جنین میں دو روز تک جاری رہنے والے اسرائیلی فوجی آپریشن نے بڑی تباہی مچا دی ہے۔ اس فوجی کارروائی میں 5 بچوں سمیت 12 فلسطینی شہید اور 140 سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔ زخمیوں میں سے 30 کی حالت تشویشناک ہے۔