منگل, مئی 13, 2025
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home اداریہ

عمر صاحب آپ کا دعویٰ آدھا سچ ہے

نیشنل کانفرنس کو اپنی ہی لیڈر شپ نے شکار کیا!

Nida-i-Mashriq by Nida-i-Mashriq
2023-06-24
in اداریہ
A A
آگ سے متاثرین کی امداد
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

سابق وزیر اعلیٰ اُومر عبداللہ نے ایک تازہ بیان میں اپنی پارٹی کے بارے میں دعویٰ کیا ہے کہ ’’اگر نیشنل کانفرنس کمزور نہ ہوئی ہوتی تو ۵؍اگست ممکن نہ ہوپاتا۔ دلی والوں نے کب نیشنل کانفرنس کو کمزور کرنے کی کوشش نہیں کی۔ ۱۹۵۳ء سے لے کر آج تک لگاتار مرکز کی یہی کوشش رہی ہے کہ یہ جماعت کیسے مٹ جائے لیکن معلوم نہیں کہ اللہ تعالیٰ کا کیا کرم ہے کہ لاکھ کوششوں او رسازشوں کے باوجود نیشنل کانفرنس کا ہل کا نشان یہاں کے لوگوں کے دل میں بسا ہوا ہے‘‘۔
اُومر صاحب کا یہ بیان پارٹی لیڈر شپ کے قول و فعل، کردار وعمل، انداز فکر ، اقتدار پرستی کے حوالہ سے معذرت خواہانہ اپروچ، سمجھوتہ بازی اور سب سے بڑھ کر آئین میں دی گئی ضمانتوں اور تحفظات کا تحفظ یقینی بنانے کی سمت میں شُتر مرغیت کے مشابہہ رول اداکرنے کے تاریخی حقائق اور اُس حوالہ سے سیاق وسباق سے ہٹ کر واقعی حیران کن ہے۔
دُنیا کا کوئی سیاستدان اپنے بغیر کسی اور کو دودھ کا دُھلا نہیں سمجھتا جبکہ ہر کوئی سیاستدان اپنی غلطیوں کا اعتراف کرنے کیلئے عموماً زمین پر قدم رکھنے سے اجتناب کرتا ہے، اس تناظرمیں اُومر عبداللہ کا دعویٰ کہ مرکز نے ۵۳ء سے لے کر برابر اب تک پارٹی کو کمزور کرنے کی سازشیں کیں آدھا سچ ہے جبکہ آدھا سے زیادہ سچ یہ ہے کہ پارٹی کی کمزوری کی اہم ترین وجہ اس کی لیڈر شپ کا معذرت خواہانہ انداز فکر ، عوام کے وسیع ترمفادات کا تحفظ یقینی بنانے کی بجائے حصول اقتدار اور تحفظ اقتدار کی خاطر سودا بازی، لیڈر شپ کے ایک اچھے خاصے طبقے کی جانب سے ناجائز دولت اور اثاثوں کا حصول، الیکشن کے نام پر عوام سے کھیلے جاتے رہے فراڑاور یکطرفہ کامیابیوں کا دعویٰ، محض چند امورات ہیں۔
یہ حقیقت ناقابل تردید ہے کہ نیشنل کانفرنس کو کشمیر اور جموں خطے کے چند علاقوں کے حوالہ سے ناقابل تسخیر قلعہ تصور کیا جاتا تھا۔ اگر یہ فرض کرلیاجائے کہ الیکشنوں میں فراڑ اور دھاندلیوں کو روا نہیں رکھا گیا اور جو نتائج سامنے آتے رہے تو ۸۷ء اسمبلی حلقوں میں سے ۵۶ء اسمبلی حلقوں سے پارٹی کی کامیابیوں کو اس ناتابل تسخیر قلعہ کے دعویٰ پر مہر تصدیق ثبت ہوتی ہے لیکن پھر سوال یہ ہے کہ اس ناقابل تسخیر قلعہ میں دراڑ ڈالنے کا ذمہ دار کون ہے؟
بھاری اکثریت سے اندرونی اٹانومی کے حوالہ سے مسودہ بل کو ایوان سے منظوری ملی، وقت کی مرکزی حکومت کو مسودہ پیش کیاگیا جس نے بغیر کسی لکھی پرت کے اس مسودہ کو مسترد کرکے ردی کی ٹوکری کی نذر کردیا۔ اُس وقت اُومر عبداللہ مزکز میںآنجہانی واجپئی کی قیادت میں این ڈی اے کی حکومت میں وزیر مملکت برائے امور خارجہ تھے، مسودہ مسترد ہوا تو نیشنل کانفرنس کی لیڈر شپ نے اُف تک نہ کی، کوئی احتجاج رجسٹر نہیں کیا، اُومر وزارتی عہد ے سے بطور احتجاج علیحدہ نہیںہوئے،  ہوتے تو منظرنامہ یکسر بدل جاتا، لیکن ایسا نہیں ہوا۔ کیا نیشنل کانفرنس کی آج کی تاریخ کی لیڈر شپ کو اپنی اس غلطی اور تحفظ اقتدار کے نظریہ اور اپروچ کا احساس نہیں؟
آئین کی دفعہ ۳۷۰ کے بارے میں مسلسل دعویٰ کیا جارہا ہے کہ آئین میں اس کی حیثیت عارضی تھی۔ مرحوم شیخ محمدعبداللہ نے بے شک اس آئینی تحفظ کو آئین کا حصہ بنانے میں اہم کرداراداکیا اور آنجہانی نہرو نے بھی اس کو آئین کا حصہ بنانے کی سمت میں اہم کردار اداکیا۔ لیکن ’’عارضی‘‘ پر دونوں متفق تھے۔ نہرو اپنے دور اقتدار کے دوران ہی با ربار اپوزیشن کو یہ یقین دلاتے رہے کہ اس دفعہ کو اندر ہی اندر سے گھس گھس کر اس قدر کھوکھلا بنایا جاتا رہے گا کہ یہ محض کاغذ کا ایک پرزہ بن کے رہے گا۔ ایسا ہی ہوا، دفعہ کوکھوکھلا بنانے کے ا س سارے عمل کے دوران نیشنل کانفرنس چاہئے بر سر اقتدار تھی یا اقتدار سے باہر ایک بار بھی مخالفت میں آواز بلند نہیں کی بلکہ حقیقت یہ ہے کہ بحیثیت برسراقتدار جماعت کے مرکز کے ساتھ سمجھوتے اور معاہدے طے کرتی رہی، کشمیرکے وسیع تر مفادات کا تحفظ حاشیہ پر رکھ کر اختیارات سرنڈر کرتی رہی، البتہ یہ سچ ہے کہ اندرا … شیخ اکارڈ کے دوران جو خط وکتابت پارتھا سارتھی اورافضل بیگ کے درمیان ہوتی رہی اس میں ایک  مرحلہ پر اختیارات کی واپسی یا بحالی کا مطالبہ کیاگیا لیکن اندرا گاندھی نے یہ جواب دے کر اب تک گنگا جمنا اور جہلم سے بہت پانی بہہ چکا ہے اور گھڑی کی سوئیوں کوواپس گھمایا نہیں جاسکتا، شیخ صاحب مرحوم نے اتفاق کرکے اپنا کھویا اقتدار واپس حاصل کرنے پر اکتفا کیا۔کیا نیشنل کانفرنس کی آج کی لیڈر شپ اور باالخصوص شیخ محمد عبداللہ کے سیاسی (خاندانی) جانشین کو اس تاریخی معذرت خواہی کا اعتراف نہیں اور کیا اس تناظرمیں بھی یہ سچ نہیں کہ خود پارٹی کی لیڈرشپ پارٹی کی کمزوریوں کی اصل وجہ ہے؟
اندرونی خودمختاری کے حوالہ سے جسٹس صغیر کمیشن نے سفارشات پیش کیں، اُومر عبداللہ نے اپنے ہر فن مولا وزیر خزانہ عبدالرحیم راتھر کی قیادت میں کابینہ سب کمیٹی تشکیل دی، کابینہ میںشامل کچھ کانگریسی وزراء بھی سب کمیٹی کا حصہ بنے، جن میں تاج محی الدین بھی شامل تھا ۔چھ سال تک اس سب کمیٹی کی نشستیں منعقد ہوتی رہی لیکن کوئی ایک بھی سفارش یا تجویز سامنے نہیں آئی کیونکہ کانگریسی وزراء کا موقف بار بار یہی سامنے آتا رہا کہ اندرا…شیخ اکارڈ کے تحت اندرونی خودمختاری کا معاملہ ہمیشہ کے لئے طے ہوچکاہے۔ نیشنل کانفرنس کی حکومت اور وزراء نے کانگریسی وزراء کے دعویٰ کو نہیں جھٹلایا، برعکس اس کے کانگریس کی بیساکھیوں کے سہارے اُومر عبداللہ اپنے چھ سالہ اقتدار کو وسعت اور تحفظ دیتے رہے۔ کیا اس کیلئے بھی مرکز کو سازشوں کا سرغنہ تصور کیا جاسکتاہے۔
بہت سارے اور بھی معاملات ہیں جو نیشنل کانفرنس کے ناقابل تسخیر قلعہ میں پے درپے شگافیں ڈالنے کے محرک اور محور قرار دیئے جاسکتے ہیں۔ نیشنل کانفرنس کو کمزور کرنے کی کوششوں یا سازشوں کیلئے خود یہ پارٹی برا ہ راست ذمہ دار ہے۔ اس تلخ حقیقت کے باوجود کہ کانگریس کی اولین حکومتی اور پارٹی قیادت نے جموں وکشمیر کے عوام کے ساتھ ہمالیائی عہد شکنیاں کی ہیں،وعدوں کا کبھی ایفا نہیں کیا، ریاست کی اندرونی خودمختاری باالخصوص۵۲ء کے دہلی معاہدہ کی روشنی میںطے پاگئے معاملات کا بتدریج احترام نہ کرکے انہیں محسوس اور غیر محسو س طریقے پر پائوںتلے روندھنے کی کانگریس قیادت کے زبردست کردار کے باوجود نیشنل کانفرنس کانگریس کا دم چھلہ بلکہ غلامانہ کا ہی رول اداکرتی رہی۔
پہلے یہ کردار خود مرحوم شیخ محمدعبداللہ نے نہرو کے ہاتھ میں ہاتھ دے کر اداکیا، جس نے مرحوم شیخ صاحب کو اقتدار سے بے دخل کرکے حضرتبل سازش کیس ایسے بے بُنیاد اور جھوٹے مقدمات کی پاداش میں جیل کی نذر کردیا، پھر فاروق عبداللہ نے راجیو گاندھی کے ساتھ اتحاد کرکے فراڈ الیکشن کے راستے اقتدار تو حاصل کرلیا لیکن کشمیر کو خون میں لت پت کرنے کا راستہ ہموار کیا اور پھر اُومر عبداللہ نے اپنے اقتدار کو تقویت پہنچانے کیلئے کانگریس کی بیساکھیوں کا سہارالیا۔ اس سارے تناظرمیں اب یہ کہنا کہ مرکز نے نیشنل کانفرنس کے خلاف سازشیں کیں تاریخ پر گہری نظر رکھنے والے واقعی انگشت بدندان ہیں۔
ShareTweetSendShareSend
Previous Post

ڈرگس…گولی سے زیادہ تباہ کن

Next Post

ویسٹ انڈیز ٹیسٹ اور ون ڈے سیریز کے لیے ہندستانی ٹیم کا اعلان

Nida-i-Mashriq

Nida-i-Mashriq

Related Posts

آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

2025-04-12
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

2025-04-10
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

کتوں کے جھنڈ ، آبادیوں پر حملہ آور

2025-04-09
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اختیارات اور فیصلہ سازی 

2025-04-06
اداریہ

وقف، حکومت کی جیت اپوزیشن کی شکست

2025-04-05
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اظہار لاتعلقی، قاتل معصوم تونہیں

2025-03-29
اداریہ

طفل سیاست کے یہ مجسمے

2025-03-27
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اسمبلی سے واک آؤٹ لوگوں کے مسائل کا حل نہیں

2025-03-26
Next Post
پنک بال ٹیسٹ میں ہندوستان نے سری لنکا کو 238 رن سے شکست دے کر سیریز 2-0 سے اپنے نام کی

ویسٹ انڈیز ٹیسٹ اور ون ڈے سیریز کے لیے ہندستانی ٹیم کا اعلان

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.