ماسکو//
وائٹ ہاؤس نے ہفتے کے روز روسی صدر ولادیمیر پوتین کے ان بیانات کی مذمت کردی جس میں انھوں نے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے امکان کا اشارہ دیا تھا۔ وائٹ ہاؤس نے اس بات کی بھی تردید کردی کہ امریکہ نے صدر پوتین کے ریمارکس کے جواب میں اپنی جوہری حیثیت میں کوئی تبدیلی کی ہے۔
وائٹ ہاؤس کا یہ تبصرہ پوتین کے اس بیان کے بعد آیا ہے کہ اگر روس کی علاقائی سالمیت یا وجود کو خطرہ لاحق ہوا تو نظریاتی طور پر ممکن ہے کہ جوہری ہتھیار استعمال کرلے لیکن اسے اس کی ضرورت نہیں ہے۔
ائیر فورس ون میں سوار نامہ نگاروں کے سوالات کے جواب میں وائٹ ہاؤس کی نائب ترجمان اولیویا ڈالٹن نے بھی نیٹو کے مشترکہ دفاع کے اصول پر امریکہ کے عزم کی تصدیق کردی۔
روسی صدر پوتین نے جمعہ کے روز اعلان کیا تھا کہ ان کے ملک نے جوہری ہتھیاروں کا پہلا گروپ بیلاروس کو منتقل کر دیا ہے۔ پوتین نے کہا تھا کہ روس کے پاس نیٹو سے زیادہ جوہری ہتھیار ہیں اور اگر ہمیں اپنی سلامتی کے لیے خطرہ لاحق ہوا تو جوہری ہتھیاروں کا استعمال ممکن ہے۔
پوتین نے سینٹ پیٹرزبرگ میں ایک اقتصادی فورم کے دوران کہا کہ پہلے جوہری وار ہیڈز کو بیلاروس کی سرزمین پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ یہ صرف پہلا ہے۔ موسم گرما کے اختتام تک ہم یہ کام مکمل کر لیں گے۔
انہوں نے کہا کہ بیلاروس میں ٹیکٹیکل جوہری ہتھیاروں کی تعیناتی صدر الیگزینڈر لوکاشینکو کے ساتھ مارچ میں اعلان کردہ ایک معاہدے کا نتیجہ ہے۔ بیلاروس نے یوکرین پر حملہ کرنے کے لیے اپنے ملک کی سرزمین ماسکو کے اختیار میں رکھی تھی۔
دریں اثنا امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلینکن نے کہا کہ ماسکو کی جانب سے بیلاروس میں جوہری وار ہیڈز کی تعیناتی کے بعد امریکہ کے پاس اپنی جوہری حیثیت کو تبدیل کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔ ہمیں روس کی جانب سے جوہری ہتھیار استعمال کرنے پر آمادگی کا کوئی اشارہ نظر نہیں آتا۔ بلینکن نے یہ بھی کہا کہ روسی صدر کی جانب سے بیلاروس کو جوہری ہتھیاروں کی منتقلی ایک ستم ظریفی ہے۔