سرینگر//(ویب ڈیسک)
عمومی صدارت برائے امور حرمین شریفین نے اس سال کے حج سیزن کے لیے اپنے سب سے بڑے آپریشنل پلان کا آغاز کر دیا ہے۔ یہ منصوبہ کرونا وبا کے خاتمے کے بعد لاکھوں کی تعداد میں حجاج کرام کی واپسی کے تناظر میں بنایا گیا ہے۔
العربیہ کی ایک رپورٹ کے مطابق حرمین شریفین عمومی صدارت کے صدر نشین شیخ ڈاکٹر عبدالرحمٰن السدیس نے میڈیا فورم کو آپریشنل پریذیڈنسی منصوبے کے نمایاں خدوخال سے آگاہ کیا۔ اس پلان میں سٹرٹیجک اہداف سے متعلق کئی اہم محاور پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ اس موقع پر وزیر حج و عمرہ ڈاکٹر توفیق رابعہ بھی موجود تھے۔
صدر نشین عمومی صدارت حرمین شریفین نے بتایاکہ یہ آپریشنل منصوبہ ان عظیم طویل المدتی کامیابیوں کی توسیع ہے جو خادم حرمین شریفین شاہ سلمان اور ان کے ولی عہد اور وزیر اعظم شہزادہ محمد بن سلمان کی قیادت میں حرمین شریفین کی زیارت کے لیے آنے والے مہمانوں کو فراہم کی جاتی ہیں ہے۔
ڈاکٹر السدیس نے اس بات پر زور دیا کہ آپریشنل پلان کئی ستونوں پر مبنی ہے جن میں سب سے اہم اور مرکزی اہمیت اللہ کے گھر آنے والے مہمان کو حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنرل پریذیڈنسی اس سال کے اپنے منصوبے میں رضاکارانہ اور انسانی ہمدردی کے کاموں کو وقف کرنے کیلئے پرعزم ہے۔ دو مقدس مقامات دنیا کی سب سے بڑی رضاکارانہ کمیونٹی ہیں۔ سعودی عرب کے نوجوان مرد وخواتین کی بڑی تعداد ضیوف الرحمن کی خدمت پر یقین رکھتی اور رضاکارانہ کاموں میں پیش پیش ہو گی۔
ڈاکٹر السدیس نے ایک مربوط سروس سسٹم کی فراہمی کا حوالہ دیا۔ اس سسٹم میں تمام وہ مقامات شامل ہیں جن سے معزز مہمان گزرتا ہے۔ ان میں چھ علاقے اہم ہیں۔ یہ بیرونی صحن، نماز کے ہالز، صحن مطاف، سعودی دالان اور مسجد نبویؐ میں ریاض الجنہ ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ اللہ کے مہمانوں کو مقررہ جگہ پر سہولیات اور گردش کرنے والی سہولیات فراہم کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ کنگ عبدالعزیز کمپلیکس میں غلاف کعبہ کی تیاری، لائبریریوں اور ایوان صدر کی دیگر سہولیات شامل ہیں۔ ان سب سہولیات کا مقصد ضیوف الرحمن کے تجربے کو بہتر بنانا اور ان پر روحانی اثرات کو گہرا کرنے کی کوشش کرنا ہے۔
صدارت عامہ برائے مسجد حرام ومسجد نبوی کے سربراہ نے مزید کہا کہ مقدس مسجد کے صحنوں میں آمد سے ہی بیت اللہ کے زائرین کو سبک رفتار نقل وحرکت کے لیے سہولیات کی فراہمی شروع ہو جاتی ہے۔ دروازوں، داخلی اور خارجی راستوں کو درست طریقے سے تیار کیا جاتا ہے تاکہ حجاج کرام کے لیے صحن تک آسان رسائی یقینی ہو جائے۔
شیخ السدیس نے ضیوف الرحمن کے لیے زیادہ سے زیادہ راحت حاصل کرنے کے لیے اقدامات، پروگراموں اور خدمات کو متنوع بنانے کی خواہش کا اظہار کیا۔ انہوں نے اس حوالے سے۱۸۵معیاری پروگراموں اور اقدامات کا اعلان کیا جو اس سال کے حج سیزن میں مسجد حرام اور مسجد نبویؐ میں پیش کیے جائیں گے۔
ان پروگراموں میں مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجیز میں سرمایہ کاری، پروگراموں کو ڈیجیٹائز کرنا اور مختلف شعبوں میں الیکٹرانک ایپلی کیشنز کا استعمال بھی شامل ہے۔ بین الاقوامی زبانوں میں خطاب کے ترجمہ کی سہولت فراہم کی گئی ہے۔ اسی طرح ’’حجاج اور زائر کی خدمت ہمارا فخر‘‘ مہم بھی پیش کی جاری ہے۔ ’’وصول سے حصول تک‘‘ کے عنوان سے سروس بھی ان پروگراموں میں شامل ہے۔
امور حرمین کے ادارہ نے اس سال حج کے لیے ایک ایسے کیڈر کے ساتھ تیاری کی گئی ہے جو تاریخ میں سب سے زیادہ اور سب سے بڑا ہے۔ اس مرتبہ حرمین شریفین میں خدمات کیلئے۱۴ہزار مرد اور خواتین کارکن کام کریں گے۔ تاریخ کی سب سے بڑی تعداد چار شفٹوں میں خدمات انجام دے گی اور ان کی ایک مربوط نگران ادارے کے ذریعہ مانیٹرنگ کی جائے گی۔
ادارہ کے صدر نے بتایا رضاکارانہ اور انسانی ہمدردی کے کام کے میدان میں صدارت عامہ نے دو مقدس مساجد میں۱۰رضاکارانہ شعبوں میں۸ہزار سے زیادہ رضاکار کام کے مواقع فراہم کیے۔ حج کے موسم کے دوران یہ افراد۲ لاکھ سے سے زیادہ گھنٹے رضاکارانہ کام کریں گے۔
صدارت عامہ نے گاڑیوں کی تعداد کو بڑھا کر۹ہزار گاڑیوں تک پہنچا دیا ہے۔ کیریج سروس کو بھی بڑھا کر چوبیس گھنٹے فعال کر دیا ہے۔ مقدس ترین دونوں مساجد میں قرآن کریم کے۳لاکھ تک نسخے فراہم کرنے کی خواہش کی جا رہی ہے۔ حرمین شریفین کی دونوں مساجد میں قرآن کریم کی تعلیم اور حفظ کی متعدد ورکشاپس کا انعقاد بھی کیا جا رہا ہے۔ اس سیزن میں۳۵ہزار گھنٹے قرآن کریم کی تلاوت اور تعلیم میں خرچ کیے جائیں گے۔
ڈاکٹر السدیس نے تعلیمی لیکچرز اور اسباق کی ایک سیریز سے بھی آگاہ کیا جو سینئر سکالرز کی کونسل کے جنرل سیکرٹریٹ کے تعاون سے منعقد کی جائے گی۔ اس میں سینئر سکالرز کی کونسل کے شیوخ، ائمہ اور مبلغین کا ایک گروپ مقدس ترین دو مساجد میں۳۰۰گھنٹے کے اسباق اور لیکچرز دیں گے۔ دس عالمی زبانوں میں ایک ہزار گھنٹے تک ڈیجیٹل نشریات کا ہدف ہے۔
ڈاکٹر السدیس نے بتایا کہ صدارت عامہ کا مقصد مسجد حرام اور مسجد نبوی میں رکھے گئے کولرز اور نلکوں پر مشتمل۳۰ہزار پوانٹس کے ذریعہ۴۰ملین لیٹر زم زم کا بابرکت پانی تقسیم کرنے کا ہدف طے کیا گیا ہے۔ آب زم زم کو حج کے ایام میں روزانہ عرفہ، مزدلفہ اور منیٰ میں بھی بسوں کے ذریعہ لے جایا جاتا اور الرحمن کے مہمانوں کو پلایا جاتا ہے۔
شیخ السدیس نے نشاندہی کی کہ عمومی صدارت نے۱۴سے زیادہ الیکٹرانک خدمات تیار کی ہیں جن میں نیویگیشن ایپلی کیشن، روشن اذکارایپلی کیشن، نوبل قرآن، اور دیگر سمارٹ ایپلی کیشنز اور روبوٹ شامل ہیں۔ یہ ایپس تواضع اور ایمانی ماحول پیدا کرنے معاون ہوں گی۔ ضیوف الرحمن کے آپس میں بات چیت کے لیے سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس کا استعمال کیا جا سکے گا۔ سوشل میڈیا پر آفیشل اکاؤنٹس کے ذریعہ سہولیات متعارف کرائے جارہی ہے۔