بدھ, مئی 14, 2025
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home اداریہ

آزاد پر سوز کے تیروں کی بارش

غداری کا ایک اور فتویٰ صادر

Nida-i-Mashriq by Nida-i-Mashriq
2023-04-13
in اداریہ
A A
آگ سے متاثرین کی امداد
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

جمہوری طرز سیٹ اپ میں جہاں فرد کو تحریر وتقریر کی مکمل (مگر بے لگام نہیں )آزادی حاصل ہے وہیں کوئی بھی چاہئے اوسط شہری ہو یا سیاسی کارکن کو بھی یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنی پسند کی کسی بھی پارٹی کاحصہ بنے۔ حصہ بن جانے کے بعد اس کا اپنا کوئی نظریہ نہیں رہتا بلکہ جب تک وہ پارٹی کا حصہ بنا رہے اس کے لئے لازم ہے کہ وہ پارٹی ڈسپلن، نظریات، طرزعمل اور اپروچ کا پابند رہے۔ بے شک اگر کسی وقت اسے محسوس ہوکہ جن نظریات اور آئیڈیالوجی کو لے کر وہ پارٹی کا حصہ بن گیا تھا لیکن پارٹی ان سے کلی یا جزوی طور سے ہٹ رہی ہے یا انحراف کے راستے پر گامزن ہے تو وہ علیحدگی اختیار کرکے دوسرا کوئی راستہ اختیار کرسکتا ہے۔
یہ ایک اہم پہلو ہے ۔ دوسرا پہلو یہ ہے کہ کسی کے پارٹی سے چلے جانے کے بعد شخص مذکورہ کے پارٹی کے اندر دیرینہ ساتھی اس کو یہ طعنہ دے کہ اس نے علیحدگی اختیار کرکے غداری کی،دھوکہ دہی کی، پارٹی نے عمر بھر اس کاسیاسی قد بلند کرکے اہم ترین عہدے دیئے یہ ردعمل درست نہیں بلکہ ایسا کہنے والے خود اپنے گریبان کو بے نقاب کرنے کی دعوت دیتے ہیں۔ اس نوعیت کا ردعمل حقیر ذاتی مفادات کے تحفظ کے حوالہ سے فریسٹریشن کے زمرے میں ہی تصور کی جاسکتی ہے۔
حوالہ واضح ہے ۔سابق مرکزی وزیر اور کانگریس کے سابق ریاستی صدر سیف الدین سوز نے ایک بیان میں اپنے دیرینہ پارٹی ساتھی غلام نبی آزاد کی پارٹی سے کنارہ کشی اور اپنی پارٹی تشکیل دینے پر جو ردعمل ظاہر کیا ہے اُس میں کئی ایک اعتبار سے کوئی دم نہ محسوس ہورہاہے اور نہ کوئی وزن۔ کیا غلام نبی آزاد نے گاندھی خاندان کو کسی عدالت سے تصدیق شدہ یہ حلف نامہ (پٹہ) لکھ کر پیش کیاتھا کہ وہ عمر بھر پارٹی میںرہے گا اور بلاچوں وچرا پارٹی کا ڈکٹیٹ لفظ بہ لفظ قبول کرکے اس کو من دھن تن سے عملی جامہ پہناتے رہیں گے؟ پارٹی چھوڑ کر آزاد نے بادی النظرمیں کوئی غداری نہیں کی پھر بھی اگر یہ فرض بھی کرلیاجائے کہ آزاد نے پارٹی سے علیحدگی اختیار کرکے غداری کی تو سوز صاحب بھی ایسی ہی غداری کے کب کے مرتکب ہو چکے ہیں۔ نیشنل کانفرنس میں شمولیت سے اپنے سیاسی کیرئیر کا آغاز کیا تھا اب کانگریس میں ہیں۔ بہرحال کہاوت ہے کہ جس کا اپنا گھر شیشے کا ہو وہ دوسروں پر پتھر پھینکا نہیں کرتے۔
جغرافیائی حد بندیوں کے تعلق سے دیکھاجائے تو سیف الدین سوز صاحب کشمیر نشین سیاستدان ہیں اور غلام نبی آزاد بُنیادی طور سے جموں نشین ہیں۔ سوز صاحب نے اپنے بیان (ردعمل) میں یہ بھی کہا ہے کہ آزاد بی جے پی کے قریب جارہے ہیں اور جب بھی الیکشن ہوں گے اُن کی یہ قربت ووٹوں کی تقسیم پر منتج ہوگی۔ آزاد پر یہ بھی الزام لگایا کہ وہ انٹرویو دے رہے ہیں جن میں وہ بار بار کانگریس کو نشانہ بنارہے ہیں، ایسا کرکے وہ اپنے باطن کے ساتھ جلوہ گر ہوکر وزیراعظم نریندرمودی کے تئیں اپنی وفاداری جتارہے ہیں۔ اس مرحلہ پر جبکہ آزاد اپنے سیاسی کیرئیر کے آخری پڑائو میںداخل ہوچکے ہیں اس نے اپنے قد کو گرادیا ہے۔
سوز صاحب آزاد کے بارے میں جو کچھ کہہ رہے ہیں وہ ایسا کہنے میں آزاد ہیں اور آزاد جو کچھ کہہ اور کررہے ہیں اس کے لئے وہ آزاد بھی ہیں اور ذمہ دار بھی۔ہم کسی کے وکیل ہیں اور نہ ہی حریف ، بلکہ اس کے برعکس کشمیرکی ۷۵ ؍سالہ تاریخ اور تاریخی واقعات کو ملحوظ خاطر رکھ کر سیاستدانوں ، جن میں سے کچھ مسند اقتدار پر بھی براجماں رہے ہیں کے کردار وعمل کا وقفے وقفے سے احاطہ کرتے ہیں تو یہی بار بار شکوہ زبان پر آتا ہے کہ اگر ان سیاست کاروں نے ذمہ دارانہ طرزعمل اپنایا ہوتا، عوام کی ترقی، خوشحالی اور بحیثیت مجموعی ان کے سیاسی اور معاشی استحکام کے حوالہ سے خود کو وقف کردیاہوتا، کانگریس ہی کو اپنے کاندھوں پر بٹھاکر ان کا دم چھلہ کا کردار ادانہ کرکے عوام کے ساتھ وعدوں اور یقین دہانیوں اورآئینی تحفظات کا احترام یقینی بناتے ہوئے آئین کی عصمت دری کے حوالہ سے رکھیلوں کا ساکردار ادانہ کیا ہوتا تو آج کشمیر مختلف ہوتا۔
جموں نشین سیاستدان تو ایک دوسرے کا کچھ نہ کچھ احترام کرتے دکھائی دے رہے ہیں لیکن کشمیر نشین سیاستدان نہ صرف ایک دوسرے کی کردارکشی، طعنہ زنی اور اے ، بی اور سی ٹیموں کے اعزازات نواز کر خود ہی بتائیں کہ وہ کشمیر اور کشمیری عوام کے کس نظریے اور کس مفاد کی وکالت اور ترجمانی کررہے ہیں؟ آزاد کانگریس سے کنارہ کش ہوئے تو کشمیرمیں کوئی ایک بھی آنکھ نم نہ ہوئی ، لیکن اس کے باوجود بعض سیاست کار اپنے آقا کے تئیں مسلسل وفاداری جتلا کر آزاد کے فیصلے کو نشانہ بنارہے ہیں۔
آزاد کے بس کی بات نہیں کہ وہ کشمیر کے ووٹر کو فتح کرسکے اور نہ ہی کانگریس آج تک ۷۵؍سال کے دوران کسی الیکشن کے حوالہ سے کشمیرکوفتح کرپایا ہے۔ لیکن اس کے باوجود کانگریس پہلے ۵۲ء سے ۷۵ء تک بلاغیرے شرکت اورا س کے بعد کسی نہ کسی پارٹی کا دم چھلہ بن کر اقتدار میں شریک رہی۔ کیونکہ کشمیر جانتا ہے کہ اس پارٹی اور اس کی لیڈر شپ نے نہرو سے لے کر حالیہ ایام تک کشمیرکو کتنے زخم دیئے، کس کس مرحلہ پر اس کے بھروسہ او راعتماد پر کند چھرا چلایا، لیکن ان تاریخی حقائق کے باوجود کسی کانگریسی باالخصوص جموںوکشمیر نشین کانگریسی لیڈر نے کشمیر کے مفادات کے اس ذبیح کا اعتراف نہیں کیا اور نہ ہی ندامت اور شرمندگی کے دو بول بولے۔
کیا یہ حقیقت نہیں کہ کانگریس نے کشمیر کے منفرد تشخص کو ختم کرنے میںاہم رول اداکیا ، کیا مقامی کٹھ پتلیوں کے معاونتی کردار کے سہارے نہ صرف جمہوریت کا جنازہ نکالا جاتارہا بلکہ آئینی ترمیمات کا راستہ اختیار کرکے کرپٹ اور بدعنوان ٹولیوں کو عوام پر مسلط کیاجاتا رہا جن کٹھ پتلیوں اور بدعنوان ٹولیوں نے کبھی اور کسی بھی مرحلہ پر دہلی کے اپنے کانگریسی آقائوں سے یہ سوال نہیں کیا کہ وہ یہ کھلواڑ کشمیرکے ساتھ کیوں کررہے ہیں۔
آزاد کا نگریس یا راہل گاندھی اور اس کے دائیں بائیں لوگوں کو نشانہ بنارہے ہیں تو کشمیر کو ان کے مفادات کی اس جنگ سے کونسی وابستگی ہے یا کیا لینا دینا ہے۔ کشمیرالبتہ آزاد کو اس حوالہ سے جانتا ہے کہ اُس نے اپنے اڑھائی ؍تین سالہ اقتدار میںمردہ ورک کلچر کو زندہ کیا جس ورک کلچر کو کانگریس کے اقتدار کے برسوں کے دوران کورپشن، بدعنوان طرزعمل، استحصال اور لوٹ کھسوٹ اور لیڈروں کے حقیر ذاتی مفادات کے تحفظ کے لئے مردہ بنایاگیاتھا۔ جس لوٹ اور استحصال کے واضح آثار کشمیرکے چپے چپے پر آج بھی موجود اورنظرآرہے ہیں۔

ShareTweetSendShareSend
Previous Post

بجلی سپلائی کا بھی روزہ!

Next Post

ٹی ٹوئنٹی پلیئرز کی رینکنگ جاری

Nida-i-Mashriq

Nida-i-Mashriq

Related Posts

آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

2025-04-12
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

2025-04-10
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

کتوں کے جھنڈ ، آبادیوں پر حملہ آور

2025-04-09
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اختیارات اور فیصلہ سازی 

2025-04-06
اداریہ

وقف، حکومت کی جیت اپوزیشن کی شکست

2025-04-05
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اظہار لاتعلقی، قاتل معصوم تونہیں

2025-03-29
اداریہ

طفل سیاست کے یہ مجسمے

2025-03-27
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اسمبلی سے واک آؤٹ لوگوں کے مسائل کا حل نہیں

2025-03-26
Next Post
آئی سی سی ہندوستان میں اپنے میڈیا حقوق فروخت کرے گی

ٹی ٹوئنٹی پلیئرز کی رینکنگ جاری

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.