جموں//
جموں کشمیر ہائی کورٹ نے منگل کو سابق وزیر چودھری لال سنگھ کو جاری کردہ بے دخلی کے نوٹس کے خلاف درخواست کو خارج کر دیا اور انہیں چھ ہفتوں کے اندر اندر انہیں پہلے الاٹ کی گئی سرکاری رہائش گاہ خالی کرنے کی ہدایت دی۔
سنگھ‘جو ڈوگرہ سوابھیمان سنگٹھن پارٹی کے صدرہیں، اُن کئی سیاست دانوں میں شامل ہیں جنہیں گزشتہ ماہ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے جموں کے گاندھی نگر علاقے میں سرکاری رہائش گاہیں خالی کرنے کیلئے نوٹس بھیجے تھے۔
تاہم سابق وزیر نے اس نوٹس کے خلاف ہائی کورٹ سے اس لئے رجوع کیا تھا کہ وہ ’زیڈ پلس کٹیگری سکیورٹی‘ کے زمرے میں آتے ہیں۔
سینئر ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل مونیکا کوہلی نے کہا کہ کیس جسٹس سنجیو کمار شکلا کے سامنے سماعت کے لیے آیا، جس نے دونوں فریقوں کے دلائل سننے کے بعد درخواست کو خارج کر دیا۔انہوں نے کہا کہ عدالت نے سابق وزیر کو بنگلہ خالی کرنے کے لیے چھ ہفتے کا وقت دیا۔
اپنی نوٹس میں اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے سنگھ‘ جو گزشتہ دو دہائیوں سے بنگلے پر قابض ہیں‘۱۵ نومبر تک عمارت خالی کر دیں۔
یاد رہے کہ جموںکشمیر انتظامیہ نے مین اسٹریم سیاسی پارٹیوں سے وابستہ کئی سینئر لیڈران یہاں تک کہ سابق وزرائے اعلیٰ کو سرکاری کوٹھیاں خالی کرنے کے ضمن میں نوٹسیں اجرا کی ہیں ۔
بتادیں کہ جموںکشمیر انتظامیہ نے پی ڈی پی صدر اور سابق وزیرا علیٰ محبوبہ مفتی کو بھی گپکار میں قائم سرکاری کواٹر خالی کرنے کے حوالے سے نوٹس جاری کی ہے جس کے جواب میں محبوبہ مفتی نے اسٹیٹ محکمہ کو یکم دسمبر تک وقت مانگا ہے ۔